سید شمس الدین شہیدؒ کی سیٹ پر ضمنی انتخاب

   
تاریخ : 
۱۷ مئی ۱۹۷۴ء

قائد جمعیۃ علماء اسلام حضرت مولانا مفتی محمود نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ فورٹ سنڈیمن (ژوب) کے ضمنی الیکشن میں سرکاری مداخلت ترک نہ کی گئی تو یہ انتخابات منعقد نہیں ہو سکیں گے۔ ادھر جمعیۃ علماء اسلام بلوچستان کے جنرل سنیٹر حاجی محمد زمان خان اچکزئی نے بھی انتباہ کیا ہے کہ انتخاب میں دھاندلیوں کا پوری قوت سے مقابلہ کیا جائے گا اور دھاندلیوں کے ذریعہ سرکاری امیدوار کو کامیاب بنانے کی کوشش کامیاب نہیں ہونے دی جائے گی۔

فورٹ سنڈیمن سے بلوچستان اسمبلی کی یہ سیٹ حضرت مولانا سید شمس الدینؒ کی شہادت سے خالی ہوئی ہے اور مولانا شہیدؒ کے والد محترم حضرت مولانا سید محمد زاہد صاحب مدظلہ اس سیٹ پر جمعیۃ علماء اسلام کی طرف سے انتخاب لڑ رہے ہیں۔ ابتداءً الیکشن کی تاریخ ۵ مئی مقرر ہوئی تھی لیکن بعد میں الیکشن کمیشن نے اچانک تاریخ تبدیل کر کے ۱۹ مئی مقرر کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

موجودہ حکومت کے دور میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے جس قدر ضمنی انتخابات ہوئے ہیں ان کے پیش نظر شروع سے ہی یہ توقع عبث دکھائی دیتی تھی کہ حکومت اس ضمنی انتخاب میں انصاف اور آئین کے تقاضوں کا پاس کرے گی۔ لائلپور، نارووال، کھاریاں، کوہاٹ، جیکب آباد، شیخوپورہ، لاہور، کوئٹہ اور دیگر مقامات کے ضمنی انتخابات میں جو کچھ ہوا ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ حتیٰ کہ ان انتخابات میں ہونے والی کھلم کھلا دھاندلیوں کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم بھٹو کے دوست اور ان کے سابق گورنر بلوچستان محمد اکبر خان بگٹی تک نے یہ کہہ دیا تھا کہ یہ الیکشن نہیں سلیکشن ہے۔ اور اب تو حکومت نے الیکشن میں التوا کا اعلان کر کے خود ہی عوام کے ذہنوں میں جنم لینے والے شکوک و شبہات کو تقویت دے دی ہے۔ خصوصاً حاجی محمد زمان خان اچکزئی کا حکومت پر یہ الزام نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ الیکشن کے التوا کے بعد سے ضلع ژوب کی انتظامیہ میں وسیع پیمانے پر ردوبدل کیا جا رہا ہے اور سرکاری ملازمین پی پی پی کے امیدوار کے حق میں کھلم کھلا کام کر رہے ہیں۔

دراصل موجودہ حکومت کی پالیسی ہی یہ ہے کہ اسمبلیوں کے اندر اور باہر اپوزیشن کی آواز کو جس طریقہ سے بھی ممکن ہو دبا دیا جائے تاکہ جلالۃ الملک ’’انا ولا غیری‘‘ کا کوس بجاتے ہوئے پاکستان میں جو چاہیں کر سکیں۔ قومی و صوبائی اسمبلیوں میں اسی مقصد کے لیے عوام کے منتخب نمائندوں کے ضمیروں کا وسیع پیمانے پر بیوپار ہوا۔ اور جس مرد حق آگاہ نے اس بیوپار میں شریک ہونے سے انکار کیا اس کی سیٹ دوسرے ذرائع سے خالی کرا کے دھاندلی اور جبر کے راستے سے اپنا امیدوار کامیاب کرا لیا گیا۔

فورٹ سنڈیمن کا قصہ بھی کچھ اس سے مختلف نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومت کے پورے وسائل اس ایک سیٹ کے حصول کے لیے وقف کر دیے گئے ہیں۔ وفاقی و صوبائی وزراء کی فوج ظفر موج فورٹ سنڈیمن جیسے دور دراز علاقے کو ’’قدوم میمنت لزوم‘‘ سے نواز رہی ہے، عوام سے جھوٹے سچے وعدے ہو رہے ہیں، مسائل حل کرنے کا مژدہ سنایا جا رہا ہے، سبز باغ دکھائے جا رہے ہیں، انتظامیہ جو الیکشن کے غیر جانبدارانہ انعقاد کی ذمہ دار ہوتی ہے خود ایک فریق کی حیثیت سے مصروف عمل ہے، اور حکومت یہ طے کر چکی ہے کہ اس نے یہ سیٹ بہرصورت و بہر قیمت حاصل کرنی ہے خواہ اس کے لیے کچھ بھی کرنا پڑے۔

ان حالات میں قائد جمعیۃ حضرت مولانا مفتی محمود کا یہ انتباہ بروقت اور ناگزیر ہے کہ اگر حکومت نے دھاندلی کے ذریعہ سرکاری امیدواروں کو کامیاب کرنے کی کوشش کی تو یہ انتخابات منعقد نہیں ہو سکیں گے۔ اس موقع پر ہم حکومت سے کچھ عرض کرنے کی ضرورت نہیں سمجھتے، البتہ ضلع ژوب میں جمعیۃ علماء اسلام اور متحدہ جمہوری محاذ کے کارکنوں سے یہ ضرور کہیں گے کہ ان کا مثالی نظم و نسق، ناقابل شکست اتحاد، پرخلوص جہد و عمل اور مضبوط قوت بازو ہی الیکشن میں سرکاری مداخلت کا صحیح توڑ ثابت ہو سکتی ہے، اس لیے قائد جمعیۃ کے ارشاد پر عمل کرتے ہوئے آگے بڑھیے اور دھاندلی کے اس فسوں کو پاش پاش کر دیجئے تاکہ اس کے بعد اس راستہ سے کسی شخص کو عوامی نمائندگی غصب کرنے کی جرأت نہ ہو سکے۔

   
2016ء سے
Flag Counter