ڈیرہ اسماعیل خان کا سفر

   
۳۱ مئی ۲۰۱۴ء (غالباً‌)

خاصے عرصے کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان جانے کا اتفاق ہوا مگر تین دن میں ساری کسر نکل گئی۔ ڈی جی خان روڈ پر بستی ملانہ کے ایک نوجوان مولوی محمد یوسف ثانی اس سال جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں دورۂ حدیث میں شریک تھے اور گزشتہ جمعہ کو جامعہ میں ان کی دستار بندی دوسرے فضلاء کے ساتھ ہو چکی تھی۔ مگر ان کا تقاضہ تھا کہ ان کے گاؤں میں برادری کی موجودگی میں بھی ان کی دستار بندی ہو۔ شاگرد بیٹوں کی طرح ہوتے ہیں اور ان کی بات ماننا پڑتی ہے، اس لیے وعدہ کر لیا۔ اس کا علم جب مولانا قاری عبد الحفیظ محمدی کو ہوا جو پاکستان شریعت کونسل خیبر پختون خواہ کے صوبائی سیکرٹری جنرل ہیں اور ہمارے انتہائی محترم دوست مولانا عبد العزیز محمدی رحمہ اللہ تعالیٰ کے فرزند و جانشین ہیں۔ تو انہوں نے رابطہ کر کے مزید دو دن اس میں شامل کرا لیے اور لمبا چوڑا پروگرام بنا لیا۔ مولوی محمد یوسف ثانی نے مجھ سے پوچھا کہ آپ تو میرے ایک پروگرام کے لیے مشکل سے مان رہے تھے، یہ دو دن اور کیسے شامل ہوگئے؟ میں نے کہا کہ جماعتی معاملات کا دائرہ مختلف ہوتا ہے، اس لیے محمدی صاحب نے جو کچھ کیا ہے میں اس کے مطابق ہی چلوں گا۔

گوجرانوالہ کے مولانا ہدایت اللہ جالندھری جو ہمارے باہمت، فکر مند اور ہوش مند ساتھیوں میں سے ہیں، موضع ملانہ میں کچھ عرصہ مدرس رہے ہیں اور مولوی محمد یوسف ثانی کی تعلیم و تربیت کی مسلسل سرپرستی کرتے رہے ہیں، وہ بھی ہمارے ساتھ تھے۔ ہم پوری رات کا سفر کر کے ۲۷ مئی منگل کو صبح نماز کے وقت ملانہ پہنچے۔ ظہر کے وقت ڈیرہ کے قدیم ترین مدرسہ نعمانیہ میں شیخ الحدیث حضرت مولانا علاء الدین رحمہ اللہ تعالیٰ کی تعزیت کے لیے حاضری ہوئی۔ ان کے فرزندان گرامی کے ساتھ کافی دیر تک حضرت مرحوم کا تذکرہ ہوتا رہا اور دعائے مغفرت کی گئی۔ مولانا جالندھری اور مولانا محمدی بھی ہمراہ تھے۔

اہل سنت کے ممتاز راہ نما مولانا خلیفہ عبد القیوم ان دنوں علیل ہیں، ان کی بیمار پرسی کے لیے حاضر ہوئے اور کچھ دیر ان سے گفتگو ہوئی۔ اللہ تعالیٰ انہیں صحت کاملہ و عاجلہ سے نوازیں، آمین۔

اس کے بعد مسجد نمرہ نیو اسلامیہ کالونی میں محترم قاری محمد خالد تونسوی کے مدرسہ میں حفاظ کرام کی دستار بندی کی تقریب میں شریک ہوئے۔ جبکہ مغرب کے بعد ملانہ میں مولوی محمد یوسف ثانی کی دستار بندی کا جلسہ تھا۔ ملانہ ملک برادری اس علاقے میں آباد ہے اور بتایا جاتا ہے کہ اس برادری کے پہلے حافظ قاری غلام احمد رحمہ اللہ تعالیٰ تھے جن کا حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ ، حضرت مولانا محمد عبد اللہ بہلویؒ ، اور حضرت مولانا خواجہ خان محمدؒ کے ساتھ والہانہ تعلق تھا۔ اور انہی کی کوششوں سے اس علاقہ میں دینی تعلیم کا فروغ ہوا۔ جبکہ مولوی محمد یوسف ثانی قاری غلام احمد کے بھتیجے اور اس برادری میں پہلے باقاعدہ فارغ التحصیل عالم دین ہیں۔ اس خوشی میں علاقہ بھر کے علماء کرام اور ملک برادری کے سرکردہ حضرات جمع تھے، جشن کا سماں تھا۔ مولانا ہدایت اللہ جالندھری اور راقم الحروف نے دینی تعلیم اور مدارس کی اہمیت پر گفتگو کی اور عزیز موصوف کی دستار بندی کی۔

۲۸ مئی بدھ کی صبح کو ملانہ ہی کے نواح میں ایک مدرسہ میں طالبات کو بخاری شریف کا آخری سبق پڑھایا۔ شہر میں ہمارے پرانے دوست شیخ محمد ایاز شہیدؒ کے بیٹوں نے ناشتہ کی محفل سجا رکھی تھی، وہاں حاضری ہوئی اور پھر موسیٰ زئی شریف کی طرف روانہ ہوگئے۔ یہ قدیمی روحانی مرکز حضرت خواجہ دوست محمد قندھاریؒ اور حضرت شاہ احمد سعید دہلوی نقشبندیؒ کی قائم کردہ خانقاہ ہے جو ڈیڑھ صدی سے زائد عرصہ سے ارباب علم و فیض کی توجہات کا مرکز ہے۔ حضرت مولانا حسین علیؒ اور خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف اسی سلسلہ فیض کی شاخیں ہیں اور ان واسطوں سے ہمارا بھی اس روحانی مرکز سے تعلق ہے۔ اس خانقاہ کے مسند نشین حضرت صاحبزادہ شمس الدین رحمہ اللہ تعالیٰ پاکستان شریعت کونسل کے صوبائی امیر تھے۔ ان کے فرزند حضرت صاحبزادہ شہاب الدین نے ہماری حاضری پر علاقہ کے علماء کرام کو زحمت دے رکھی تھی۔ ان سے گفتگو اور بزرگوں کی قبروں پر فاتحہ خوانی کے بعد واپسی ہوئی۔ راستہ میں درابن کے مقام پر ہمارے بزرگ اور جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی راہ نما حضرت مولانا قاضی عبد اللطیفؒ کے فرزند گرامی صاحبزادہ قاضی علاء الدین کے مدرسہ میں حاضری دی اور حضرت قاضیؒ صاحب کی باتیں کرتے رہے۔ عصر کے بعد مسجد امان اسلامیہ کالونی ڈیرہ اسماعیل خان کی تعمیر جدید کے بعد دعائیہ تقریب میں شرکت ہوئی۔ اس مسجد میں مولانا عبد العزیز محمدیؒ کے دور میں کئی بار حاضری ہوئی جبکہ نو تعمیر شدہ مسجد میں پہلی بار حاضری کا موقع ملا۔ مولانا قاری خلیل احمد سراج، مولانا عبد الحکیم اکبری اور دیگر اکابر علماء کرام سمیت بہت سے حضرات شریک تھے۔ اب اس مسجد میں مولانا عبد الحفیظ محمدی اپنے والد مرحوم کی جگہ خدمات سر انجام دے رہے ہیں اور پاکستان شریعت کونسل کی سرگرمیوں کا یہی مرکز ہے۔

مغرب کے بعد ڈسکوری ریسٹورنٹ میں پاکستان شریعت کونسل نے میزان بینک کے تعاون سے غیر سودی بینکاری کے موضوع پر ایک بھرپور سیمینار کا اہتمام کر رکھا تھا جس کی صدارت مولانا عبد الحکیم اکبری نے کی اور راقم الحروف نے غیر سودی بینکاری کی معروضی صورت حال کے حوالہ سے تفصیلی گفتگو کی۔ جس کی تفصیلات الگ کالم میں عرض کی جائیں گی، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ جبکہ عشاء کے بعد جامعہ عثمانیہ مریالی میں مولانا قاری محمد نواز رحمہ اللہ تعالیٰ کی وفات پر ان کے فرزندان اور دیگر احباب سے تعزیت کی اور مسجد میں سیدنا امیر معاویہؓ کی منقبت کے حوالہ سے منعقد ہونے والے جلسہ سے مختصر خطاب کیا۔ ۲۹ مئی جمعرات کی صبح پاکستان شریعت کونسل کے بزرگ راہ نما حضرت مولانا قاری محمد یوسف سے ملاقات اور ان کی بیمار پرسی کے لیے غلہ منڈی میں ان کے مدرسہ میں حاضری ہوئی۔ اس کے بعد علامہ عبد المجید ندیم ٹاؤن کے مدرسہ حیات العلوم میں ایک بچے کا حفظ قرآن کریم مکمل ہونے پر اس کے آخری سبق اور دعا کی تقریب میں شرکت ہوئی۔ اور پھر مولانا عبد العزیز محمدیؒ کے دو عزیزوں کے قائم کردہ فاطمیہ گرلز کالج میں حاضری دے کر واپسی کے سفر پر روانہ ہوگیا۔ فاطمیہ گرلز کالج کا نظام دیکھ کر بہت خوشی ہوئی جس کا تذکرہ کسی مستقل کالم میں بھی کرنے کی کوشش کروں گا، ان شاء اللہ تعالیٰ۔

   
2016ء سے
Flag Counter