کیا بلوچستان یونہی جلتا رہے گا؟

   
۱۴ دسمبر ۱۹۷۳ء

بلوچستان پاکستان کا وہ بدقسمت خطہ ہے جہاں کے عوام کو فرنگی سے آزادی ملنے کے بعد بھی سنگینوں کے منحوس سائے سے نجات نہیں مل سکی اور قیام پاکستان کے چھبیس سال بعد بھی وہ اپنے حقوق، آزادی اور تحفظ کی جنگ میں مصروف ہیں۔ اس بدنصیب خطہ کو رسمی آزادی ملنے کے ربع صدی بعد سیاسی حقوق ملے اور وہاں کے عوام کو یہ حق دیا گیا کہ وہ اپنی قیادت اور حکومت آزادی کے ساتھ اپنے ووٹوں کے ذریعہ منتخب کر سکتے ہیں۔ مگر جب بلوچستان کے عوام نے رائے دہی کا جمہوری حق استعمال کیا اور اپنے نمائندے منتخب کیے تو ان کے فیصلہ کو پس پردہ زنجیریں ہلانے والی قوتیں برداشت نہ کر سکیں۔ چنانچہ نیشنل عوامی پارٹی اور جمعیۃ علماء اسلام کو سرحد و بلوچستان کی نمائندہ جماعتیں تسلیم کر لینے اور ۹ ماہ تک صوبائی حکومتیں ان کو سونپے رکھنے کے بعد ان صوبوں کو منتخب حکومتوں سے محروم کر دیا گیا۔

آخر بلوچستان اور سرحد کے عوام کا قصور اس کے سوا کیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ الیکشن میں روٹی، کپڑا اور مکان کے نعرے سے فریب کھانے کے بجائے حقیقت پسندی کی راہ اختیار کی اور پیپلز پارٹی کے طوفانی سیلاب میں بہہ جانے کی بجائے جمعیۃ علماء اسلام اور نیشنل عوامی پارٹی کو اپنی نمائندگی کے لیے منتخب کیا، اور جب پی پی پی کو پورے ملک پر بلاشرکت غیرے مسلط ہونے کا شوق چرایا تو سرحد و بلوچستان کے عوام نے اس ہوس کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا۔ کیا پیپلز پارٹی کو ووٹ نہ دینا جرم ہے؟ کیا حکمرانوں کی ہاں میں ہاں نہ ملانا غداری ہے؟ کیا آمریت اور فسطائیت کے سامنے سینہ سپر ہوجانا بغاوت ہے؟ کیا عوام کے سینوں پر گولیاں برسانے والے ہاتھ کو پکڑ لینا وطن دشمنی ہے؟ اگر نہیں تو پھر آخر بلوچستان کے عوام سے وہ کونسا جرم سرزد ہوا ہے جس کی پاداش میں ان کے سینوں کو گولیوں سے چھلنی کیا جا رہا ہے؟

بلوچستان میں گزشتہ دس ماہ سے آگ و خون کی جو ہولی کھیلی جا رہی ہے اس سے ہر محب وطن شہری کو تشویش اور پریشانی لاحق ہے۔ اور عوام یہ سوچنے پر مجبور ہو چکے ہیں کہ کیا مظلوم بلوچستان یونہی جلتا رہے گا؟ کیا فرنگی اقتدار کا مردانہ وار مقابلہ کرنے والے غیور اور بہادر بلوچستانی عوام کے خلاف خود مسلمانوں کی سنگینیں اس طرح تنتی رہیں گی؟

ہم اپنے حکمرانوں سے اسلام، پاکستان اور خود ان کے نعرۂ جمہوریت کے نام پر گزارش کریں گے کہ خدا کے لیے مظلوم بلوچستان پر رحم کرو۔ وہاں کے عوام پر زندگی کا دائرہ اس قدر تنگ نہ کرو کہ المیہ مشرقی پاکستان کے زخم ایک بار پھر تازہ ہو جائیں۔ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے، وہاں کے عوام پاکستان کے محب وطن شہری ہیں۔ ملک میں ان کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کہ پنجاب اور سندھ کے عوام کا ہے۔ اگر خدانخواستہ تمہاری ہٹ دھرمی اور ہوس اقتدار کے باعث ملک کی سلامتی کو کوئی نقصان پہنچا تو خود اس کے نتائج سے نہیں بچ سکو گے۔

   
2016ء سے
Flag Counter