۱۴ اگست ۱۹۸۷ء کو جب پوری قوم یوم آزادی منا رہی تھی، بہاولپور وکٹوریہ ہسپتال میں ملک کے معروف خطیب و مقرر، جید عالم دین، اسلامی مشن بہاولپور کے سربراہ جمعیۃ علماء اہل سنت کے امیر اور جمعیۃ علماء اسلام کے معروف راہنما الحاج مولانا عبد الشکور دین پوری راہیٔ ملک عدم ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ مرحوم کی عمر ۶۵ سال تھی اور انہیں ایک عرصہ سے شوگر کی تکلیف تھی، شوگر کے ساتھ ساتھ ان کے گردوں نے بھی کام کرنا چھوڑ دیا تھا مگر وہ آپریشن کے مرحلہ سے قبل ہی اپنے خالق کے پاس جا پہنچے۔
مولانا مرحوم کی نماز جنازہ امیر مرکزیہ حافظ الحدیث والقرآن حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی مدظلہ نے پڑھائی۔ مولانا دین پوریؒ کی حضرت درخواستی مدظلہ کے بڑے بھائی مولانا عبد الرحیم درخواستیؒ سے قریبی قرابت داری تھی۔ نماز جنازہ میں کئی ہزار علماء، شہریوں اور سیاسی و مذہبی رہنماؤں نے شرکت کی جن میں وفاقی وزیر مذہبی امور حاجی سیف اللہ خان بھی شامل ہیں۔
مولانا دین پوری مرحوم دینی علوم پر گہری نظر رکھتے تھے اور انہوں نے تمام عمر سادگی کو اپنا شعار بنا کر عملاً سادہ زندگی کا نمونہ پیش کیا اور لوگوں کو راہِ ہدایت کی مشعل بن کر دکھایا۔ انہوں نے زندگی کا مشن قرآن و سنت کی تبلیغ، ترویج، تنفیذ، تحفظ اور اشاعت کو بنائے رکھا اور ہر موقع پر ملحدین، مشرکین اور منکرین کا محاسبہ کر کے قومی و ملی خدمت سرانجام دی۔ مولانا مرحوم نے ۱۹۵۳ء و ۱۹۷۴ء کی تحریک ختم نبوت، ۱۹۷۷ء کی تحریک نظام مصطفیٰ اور ۱۹۸۷ء کی تحریک نفاذ شریعت میں بھرپور کردار ادا کیا۔ وہ اپنے مثبت طرزِ فکر اور منفرد طرزِ تقریر کی وجہ سے ہر طبقہ میں معروف و قابل قدر شخصیت شمار ہوتے تھے۔ ان کی وفات ملک و قوم بالخصوص دینی حلقوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے، اللہ تعالیٰ انہیں غریقِ رحمت کریں اور پسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق دیں، آمین یا رب العالمین۔