تعارف و تبصرہ

   
فروری ۱۹۹۲ء

’’علامہ انور شاہ کشمیریؒ اور ان کی علمی خدمات‘‘

حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ تعالیٰ برصغیر کی اُن گنی چنی دینی و علمی شخصیات میں سے ہیں جن کا وجود برصغیر میں مسلمانوں کے دورِ زوال و انحطاط میں ان کے ایمان کا سہارا بنا، اور جن کا علمی و روحانی فیض رہتی دنیا تک اہلِ علم کے لیے استفادہ کا مرکز رہے گا۔ حضرت شاہ صاحبؒ اپنے دور کے عظیم محدث، فقیہ، متکلم، فلسفی اور دانشور تھے جن کے بارے میں علامہ محمد اقبال مرحوم کا یہ کہنا ہے کہ ’’اسلام کی ادھر کی پانچ سو سالہ تاریخ شاہ صاحبؒ کی نظیر پیش کرنے سے عاجز ہے۔‘‘

مولانا تاج الدین مدنی نے حضرت علامہ کشمیریؒ کے حالاتِ زندگی اور علمی خدمات پر قلم اٹھایا ہے اور اختصار اور جامعیت کے ساتھ زیرنظر قیمتی مجموعہ اہلِ نظر کی خدمت میں پیش کیا ہے۔ ڈیڑھ سو سے زائد صفحات کی یہ کتاب معیاری کتابت و طباعت کے ساتھ دارالعلوم امینیہ تخت نصرتی ضلع کرک صوبہ سرحد نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۳۵ روپے ہے۔

’’نور البصر فی سیرۃ خیر البشرؐ‘‘

تحریک آزادی کے نامور راہنما حضرت مولانا حفظ الرحمٰن سیوہارویؒ نے جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو اپنے مخصوص محققانہ انداز میں تدریسی طرز پر پیش کیا ہے۔ ہر باب کے آخر میں اس کا خلاصہ دیا گیا ہے اور سوالات کے ذریعے اس کے اہم حصوں کو ذہن نشین کرانے کی کوشش کی گئی ہے۔ ہمارے دینی مدارس میں جہاں سیرت طیبہ اور تاریخ اسلام ابھی تک نصاب کا باضابطہ حصہ نہیں بن سکی، طلباء کو جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے حالاتِ زندگی سے متعارف کرانے کے لیے یہ کتاب بے حد مفید ثابت ہو سکتی ہے۔

پونے تین سو صفحات پر مشتمل اس کتاب کی قیمت ساٹھ روپے ہے۔ اور یہ مکتبہ حنفیہ نزد ڈاکخانہ اردو بازار گوجرانوالہ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔

’’کتاب الجہاد للعبکریؒ‘‘

چوتھی صدی کے حنبلی عالم و محدث حضرت ابو عبد اللہ عبید اللہ بن محمد بن حمدان العبکریؒ نے، جو ابن بطہ حنبلیؒ کے نام سے معروف ہیں، جہاد کے احکام و مسائل پر ایک مستقل رسالہ تصنیف فرمایا ہے جس میں قرآن و سنت کی روشنی میں جہاد کی اہمیت اور اس کے احکام و مسائل کا ذکر کیا گیا ہے۔ ہمارے محترم اور فاضل دوست جناب ڈاکٹر حافظ قاری فیوض الرحمٰن نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے اور اسے فرنٹیئر پبلشنگ کمپنی اردو بازار لاہور نے معیاری کتابت و طباعت کے ساتھ شائع کیا ہے۔ قیمت درج نہیں ہے۔

’’بیعت کی حقیقت‘‘

تالیف: ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنی
صفحات: ۳۶ ہدیہ: ۲ روپے
ناشر: صدیقی ٹرسٹ، نسیم پلازا، لسبیلہ چوک، نشتر روڈ، کراچی

جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے قبولِ اسلام اور ایمان کی بیعت کے علاوہ مختلف اوقات میں بعض خاص اعمال کے لیے بھی بیعت لیتے تھے، جس کا مقصد ان اعمال کی اہمیت کو دل میں بٹھانا اور متعلقہ حضرات کو زیادہ اہتمام کے ساتھ ان اعمال کی پاسداری کے لیے تیار کرنا ہوتا تھا۔ صوفیائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ نے اصلاحِ نفس اور تزکیہ کے لیے قرآن و سنت کی روشنی میں جو مختلف طریقے تجویز کیے، اور اس مقصد کے لیے جن اعمال و اذکار کو مفید اور ضروری جانا، ان کی اہمیت کو مسترشدین اور طالبین کے دلوں میں بٹھانے کے لیے بیعت کی اسی سنت سے استفادہ کیا، اور بیعت کا یہ سلسلہ صوفیائے کرامؒ کے کم و بیش تمام طریقوں میں مروج ہے۔

دین کی حقیقی روح سے نا آشنا اور تزکیہ و اصلاح کے مقاصد سے بے خبر بعض حضرات نے بیعت کے اس سلسلہ کو بھی طعن و اعتراض کا ہدف بنا لیا ہے۔ محترم جناب ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدنی مدظلہ نے، جو خود بھی ایک صاحبِ نسبت بزرگ ہونے کی وجہ سے اس بحرِ معرفت کے شناور ہیں، زیر نظر رسالہ میں بیعت کی شرعی حیثیت کو قرآن و سنت اور بزرگان دین کے ارشادت کی روشنی میں واضح کیا ہے، اور اس کے فوائد و منافع کو اجاگر کرتے ہوئے اس سلسلہ میں پیدا ہونے والے متعدد شکوک و شبہات کا ازالہ کر دیا ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter