مولانا سید امین الحقؒ

   
۲۵ ستمبر ۱۹۸۱ء

مولانا سید امین الحقؒ اپنے گاؤں طورو ضلع مردان میں طویل علالت کے بعد گزشتہ دنوں انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ امام المحدثین حضرت علامہ سید محمد انور شاہ کشمیریؒ کے مایہ ناز شاگردوں میں ان کا شمار ہوتا ہے۔ مولانا مرحوم حضرت اقدس مولانا احمد علی لاہوریؒ کے خلفاء میں سے تھے اور حضرت لاہوریؒ اور ان کے خانوادہ کے ساتھ مرحوم کا والہانہ تعلق آخر دم تک قائم رہا۔ عمر کا بیشتر حصہ شیخوپورہ کی مرکزی جامع مسجد میں خطابت کے فرائض سرانجام دیتے ہوئے بسر کر دیا۔ ذہین اور جید عالم دین تھے۔ مختلف عنوانات پر قابل قدر تصانیف ان کی یادگار ہیں۔ مسلک اہل سنت اور حنفیت کے دفاع سے خصوصی دلچسپی تھی اور عصری مسائل و تقاضوں پر بھی نظر تھی۔ سرکاری ملازمت کے تسلسل کے باوجود اظہارِ حق سے کبھی نہیں چوکے، جس بات کو شریعت کے خلاف سمجھا سر منبر کہہ دیا۔

محکمہ اوقاف میں مختلف مناصب سے ہوتے ہوئے بالآخر صوبائی خطیب بنے اور اسی حیثیت سے ریٹائر ہوئے۔ اس دور میں جبکہ علمی و دینی محاذ پر رجال کار کا خلاء انتہائی گھمبیر شکل اختیار کرتا جا رہا ہے مولانا سید امین الحقؒ جیسی پختہ کار علمی شخصیت کا انتقال علمی و دینی حلقوں کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔ سید مرحوم حضرت اقدس مولانا احمد علی لاہوریؒ کے خلفاء میں سے تھے اور حضرت رحمہ اللہ کے خانوادہ کے ساتھ مرحوم کا والہانہ تعلق آخر دم تک قائم رہا۔

اللہ تعالیٰ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائیں اور پسماندگان، تلامذہ و متعلقین کو صبر و حوصلہ کے ساتھ ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق ارزانی فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter