مولانا خورشید احمد گنگوہیؒ

   
تاریخ : 
۱۱ نومبر ۲۰۰۹ء غالباً

مولانا خورشید احمد گنگوہیؒ سے میرا پہلا تعارف گکھڑ میں ہوا جہاں ان کا ننھیال ہے۔ ان کے نانا مرحوم حضرت حافظ احمد حسن لدھیانویؒ میرے اساتذہ میں سے ہیں اور مولانا خورشید احمد گنگوہیؒ میرے حفظ قرآن کریم کے استاذ حضرت قاری محمد انور مدظلہ کے شاگردوں میں سے ہیں۔ مولانا گنگوہیؒ کی رہائش لاہور میں تھی اور وہ چوبرجی کے قریب پونچھ ہاؤس کی جامع مسجد میں خطیب کی حیثیت سے خدمات سرانجام د یتے تھے۔

مولانا خورشید احمد گنگوہیؒ کا خصوصی ذوق خلافت کی بحالی کی جدوجہد رہا ہے، اس کے لیے وہ تنہا بھی اور دوسرے حضرات کے ساتھ مل کر بھی مصروف عمل رہے ہیں اور ایک دور میں وہ اس مقصد کے لیے ایک ماہنامہ جریدہ بھی شائع کرتے تھے۔ ڈاکٹر معظم علی علویؒ ہمارے قریب کے زمانے میں خلافت کے احیاء کے پرجوش علمبرداروں میں شمار ہوتے تھے، ان کا لندن میں بھی حلقہ تھا اور میری ان سے متعدد ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ مولانا خورشید احمد گنگوہیؒ نے ڈاکٹر علوی مرحوم کے ساتھ مل کر بحالیٔ خلافت کی جدوجہد کا دائرہ لندن تک وسیع کر لیا اور میں نے ان دونوں حضرات کو پاکستان اور برطانیہ کے درجنوں اجتماعات میں خلافت پر بات کرتے ہوئے، اس کے احیاء کی ضرورت بیان کرتے ہوئے اور اصحابِ دین کو اس کی طرف توجہ دلاتے ہوئے سنا ہے۔ وہ بجا طور پر یہ سمجھتے اور کہتے تھے کہ جب تک ہم خلافت اور اس کی مرکزیت کا اہتمام نہیں کریں گے ملت اسلامیہ اپنی مشکلات سے نجات حاصل نہیں کر سکے گی۔

اللہ تعالیٰ انہیں جوارِ رحمت میں جگہ دیں اور پسماندگان کو صبرِ جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter