خطبہ حجۃ الوداع کے چند اہم نکات

   
۵ دسمبر ۲۰۰۸ء

مغرب میں انسانی تاریخ کے تاریک دور اور روشن دور کی تقسیم کا واضح تصور موجود ہے اور ان میں حدِ فاصل انقلابِ فرانس کو سمجھا جاتا ہے۔ یہ انقلاب جو یورپ میں جمہوری دور کا نقطۂ آغاز ثابت ہوا، اٹھارہویں صدی عیسوی کے آخری عشرے میں رونما ہوا اور اس نے مغربی دنیا کی تاریخ بدل کر رکھ دی۔ چنانچہ مغرب میں انقلاب فرانس سے پہلے کے دور کو تاریک دور اور قرون مظلمہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے جبکہ انقلاب فرانس کے بعد کا دور روشنی، علم، انسانی حقوق اور تمدن کا دور کہلاتا ہے۔ اسی طرح اہل اسلام میں بھی دور جاہلیت اور دور اسلام کی تقسیم کا ایک واضح تصور موجود ہے۔ چنانچہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے قبل کے کسی بھی واقعہ کا تذکرہ کرتے ہوئے اسے دور جاہلیت کا واقعہ کہا جاتا ہے اور آنحضرتؐ کی بعثت سے بعد کا دور علم، روشنی اور حقوق کا دور تسلیم کیا جاتا ہے۔ اسی بنیاد پر یہ بات بھی کہی جاتی ہے کہ مغرب نے جس طرح دنیا کی اقوام و طبقات اور انسانی سوسائٹی کے افراد کے باہمی تعلقات کی حدود کار اور ان کے باہمی حقوق اقوام متحدہ کے چارٹر اور دیگر بین الاقوامی دستاویزات میں بیان کی ہیں اسی طرح جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انقلاب فرانس سے کم و بیش بارہ سو سال قبل ان حقوق و معاملات کی نشاندہی فرما دی تھی جو قرآن کریم کی بیسیوں آیات اور جناب نبی اکرمؐ کے سینکڑوں ارشادات میں تفصیل کے ساتھ موجود ہیں۔ اور اس کے لیے بطور خاص ’’خطبہ حجۃ الوداع‘‘ کا حوالہ دیا جاتا ہے جو نبی کریمؐ کی وفات سے چند ماہ قبل حج کے موقع پر منٰی اور عرفات کے میدانوں میں صحابہ کرامؓ کے سب سے بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرمایا تھا۔

یہ خطبۂ حجۃ الوداع سینکڑوں احادیث نبویہؐ میں بکھرا ہوا موجود ہے۔ اس اجتماع میں شریک صحابہ کرامؓ میں سے جس کو جو جملہ یاد رہا اس نے اپنے ذوق کے مطابق اسے روایت کر دیا۔ بہت سے اصحاب علم نے اس تاریخی خطبے کو مجتمع کرنے کے لیے مختلف اوقات میں کام کیا اور اس کے متعدد مجموعے کتابچوں اور مقالات کی صورت میں ہمارے علمی ریکارڈ کا حصہ ہیں۔ اس سلسلہ میں میرے بڑے بیٹے حافظ محمد عمار خان ناصر (مدیر ماہنامہ الشریعہ گوجرانوالہ) نے اب تک میسر مواد کو سامنے رکھ کر اس کا ایک مجموعہ پیش کیا ہے جو اس موقع پر جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کے مختلف متون، ان کے حوالہ جات اور آسان اردو ترجمہ پر مشتمل ہے اور الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ سے کتابچہ کی صورت میں شائع ہونے کے علاوہ http://hajjatulwada.alsharia.org کے عنوان سے ویب سائیٹ پر بھی پڑھا جا سکتا ہے۔

جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے ان ارشادات گرامی کا انتخاب قارئین کی خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے:

  • اے لوگو! حج کے مناسک سیکھ لو کیونکہ میں نہیں جانتا کہ اس سال کے بعد مجھے حج کرنے کا موقع ملے گا یا نہیں۔
  • اے لوگو! آج کے دن اللہ تعالیٰ نے تم پر خاص عنایت فرمائی ہے اور تمہارے گناہ بخش دیے ہیں، سوائے ان حق تلفیوں کے جو تم نے آپس میں ایک دوسرے کی کر رکھی ہیں۔
  • اے لوگو! خاموشی کے ساتھ میری بات سنو کیونکہ ہو سکتا ہے کہ اس سال کے بعد تم مجھے نہ دیکھ سکو۔
  • اللہ تعالیٰ تمہیں اپنی ماؤں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتے ہیں۔
  • خبردار! چار باتوں سے بچتے رہنا۔ (۱) اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرانا (۲) خدا کی حرام کردہ کسی جان کو ناحق قتل نہ کرنا (۳) زنا نہ کرنا (۴) اور چوری نہ کرنا۔
  • اے لوگو! میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ پس اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ وقت کی نماز ادا کرو، رمضان کے مہینے کے روزے رکھو، پوری خوش دلی کے ساتھ اپنے مالوں کی زکوٰۃ ادا کرو، بیت اللہ کا حج کرو اور اپنے حکمرانوں کی اطاعت کرو۔ ایسا کرو گے تو جنت میں داخل ہو جاؤ گے۔
  • اے لوگو! تمہارا رب ایک ہے اور تمہارا باپ ایک ہے۔ کسی عربی کو کسی عجمی پر اور کسی سرخ کو کسی کالے پر کوئی فضیلت نہیں۔ فضیلت کا معیار صرف تقویٰ ہے اور تم میں سے اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ ہے جو زیادہ صاحبِ کردار ہے۔
  • اے لوگو! اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہم نے تمہیں ایک مرد اور عورت سے پیدا کیا ہے اور تمہیں قبائل اور اقوام میں صرف باہمی تعارف اور پہچان کے لیے تقسیم کیا ہے۔ جبکہ کسی عربی کو عجمی پر اور کسی کالے کو گورے پر کوئی فضیلت حاصل نہیں ہے سوائے تقویٰ اور کردار کے۔
  • خبردار! جاہلیت کی ہر رسم اور روایت آج میرے قدموں کے نیچے ہے۔
  • جاہلیت کے دور کا ہر خون (بدلہ)، ہر (حرام) مال اور باہمی فخر و مباہات کی ہر بات قیامت تک کے لیے میرے دونوں قدموں کے نیچے دفن کردی گئی ہے۔
  • خبردار! جاہلیت کے دور کا ہر سود ختم کیا جاتا ہے، تم صرف اصل مال کے حقدار ہو، نہ ظلم کرو گے اور نہ ظلم کیے جاؤ گے۔ چنانچہ میرے چچا عباس بن عبد المطلب کا لوگوں کے ذمے جو سودی قرضہ ہے اس کا سود سارے کا سارا معاف کیا جاتا ہے۔
  • اے لوگو! تمہارے مال، تمہاری عزتیں، تمہارے خون اور تمہارے چمڑے ایک دوسرے پر اسی طرح حرام ہیں جیسے آج کے دن کی، آج کے مہینے کی اور اس مقدس شہر کی حرمت ہے۔
  • مسلمان کی حرمت مسلمان کے لیے اسی طرح محترم ہے جیسے آج کے دن کی حرمت ہے۔ ایک مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کی غیبت کرتے ہوئے اس کا گوشت کھانا حرام ہے، اس کی عزت پامال کرنا حرام ہے، اس کے چہرے پر تھپڑ مارنا حرام ہے، اس کا خون بہانا حرام ہے، ظلم کے ساتھ اس کا مال لینا حرام ہے، اس کو اذیت دینا حرام ہے اور اس کو دھکا تک دینا حرام ہے۔
  • خبردار! عورتوں کے بارے میں میری وصیت قبول کرو۔ وہ تمہارے پاس امانت ہیں اور تم اس کے علاوہ ان پر کسی قسم کا حق نہیں رکھتے، سوائے اس کے کہ وہ کھلی بے حیائی کی مرتکب ہوں۔ اگر وہ ایسا کریں تو انہیں ان کے بستروں میں الگ کر دو اور ان کو اتنا مار سکتے ہو کہ چوٹ کا نشان نہ پڑے۔ پھر اگر وہ تمہاری اطاعت کریں تو ان پر زیادتی کی راہ نہ ڈھونڈو۔ آگاہ رہو کہ تمہارے بھی تمہاری عورتوں پر حقوق ہیں اور عورتوں کے بھی تم پر حقوق ہیں۔ تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ وہ کسی شخص کو تمہارا بستر پامال نہ کرنے دیں، جسے کہ تم ناپسند کرتے ہو، اور نہ تمہارے ناپسندیدہ افراد کو تمہارے گھروں میں آنے کی اجازت دیں۔ اور ان کا تم پر یہ حق ہے کہ تم عرف کے مطابق ان کا رزق اور پوشاک انہیں مہیا کرنے میں بہترین طریقہ اختیار کرو۔
  • اپنے غلام لونڈیوں کا خیال رکھو۔ جو تم کھاتے ہو انہیں بھی کھلاؤ، جو تم خود پہنتے ہو انہیں بھی پہناؤ، اگر ان سے کوئی ایسی غلطی ہو جائے جسے تم معاف نہیں کرنا چاہتے تو اللہ تعالیٰ کے ان بندوں کو بیچ دو لیکن انہیں عذاب نہ دو۔
  • میں تمہیں پڑوسی کے بارے میں تاکید کرتا ہوں۔ راوی ابو امامہؓ کہتے ہیں کہ یہ بات جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اتنی بار دہرائی کہ میں یہ سمجھنے لگا کہ آپؐ شاید پڑوسی کو وراثت میں بھی حصہ دار بنا دیں گے۔
  • کوئی عورت اپنے شوہر کے گھر سے کوئی چیز اس کی اجازت کے بغیر خرچ نہ کرے۔ پوچھا گیا کہ کیا کھانا بھی نہیں، فرمایا کہ وہ تو ہمارا بہترین مال ہے۔
  • کیا میں تمہیں خبر دوں کہ مومن کون ہے؟ مومن وہ شخص ہے جسے لوگ اپنے مالوں اور جانوں پر امین سمجھیں، مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان محفوظ رہیں، مجاہد وہ ہے جو اپنے نفس کے ساتھ جہاد کرے، اور مہاجر وہ ہے جو گناہوں اور غلطیوں کو ترک کر دے۔
  • کوئی بھی زیادتی کرنے والا اس کا خمیازہ خود بھگتے گا۔ نہ باپ کی زیادتی کا بدلہ بیٹے سے لیا جائے اور نہ بیٹے کی زیادتی کا بدلہ اس کے باپ سے لیا جائے اور نہ کسی بھائی کو اس کے بھائی کے جرم میں پکڑا جائے۔
  • میری بات سنو! زندگی پا جاؤ گے۔ خبردار! ظلم نہ کرنا، خبردار! ظلم نہ کرنا، خبردار! ظلم نہ کرنا۔ اور کسی شخص کا مال اس کی رضامندی کے بغیر لینا حلال نہیں ہے۔
  • بچے کا نسب اس سے ثابت ہوگا جس کے نکاح میں عورت ہوگی جبکہ زنا کرنے والے کے لیے پتھر ہیں۔ جس نے اپنی نسبت اپنے باپ کے علاوہ کسی اور کی طرف کی اور جس غلام نے اپنی نسبت اپنے مالک کے علاوہ کسی طرف کی اس پر اللہ تعالیٰ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت، اللہ تعالیٰ اس سے کوئی بدلہ یا تاوان قبول نہیں کرے گا۔
  • اگر کسی کان کٹے ہوئے سیاہ فام غلام کو بھی تم پر امیر مقرر کیا جائے تو اس کی اطاعت کرو جب تک کہ وہ تمہیں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق چلاتا رہے۔
  • کبیرہ گناہ یہ ہیں: شرک کرنا، کسی مومن کو ناحق قتل کرنا، میدان جنگ سے فرار اختیار کرنا، یتیم کا مال کھانا، سود کھانا، پاک دامن عورت پر تہمت لگانا، ماں باپ کی نافرمانی کرنا، بیت اللہ کی بے حرمتی کرنا۔
  • شیطان اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ تمہارے علاقوں میں اس کی کبھی عبادت کی جائے گی۔ ہاں ان اعمال میں اس کی ضرورت اطاعت کی جائے گی جنہیں تم حقیر سمجھتے ہو اور وہ اسی پر خوش رہے گا۔
  • اے لوگو! میں تم میں دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، جب تک تم انہیں تھامے رکھو گے کبھی گمراہ نہیں ہوگا۔ (۱) اللہ تعالیٰ کی کتاب (۲) اس کے پیغمبرؐ کی سنت۔
  • تم پر لازم ہے کہ قرآن کریم کو مضبوطی سے تھامو۔ اور تم ایسے لوگوں کے پاس پہنچو گے جو میری باتیں سننے کے خواہش مند ہوں گے۔ بس جس نے میری کوئی بات اچھی طرح سمجھ کر یاد کی ہے وہ اس کو بیان کر دے اور جس نے میری طرف ایسی بات کی نسبت کی جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم بنا لے۔
   
2016ء سے
Flag Counter