ایوننگ دینی مدرسہ کا تجربہ
گزشتہ روز مولانا محمد ادریس اور حافظ سید علی محی الدین کے ہمراہ راجہ بازار راولپنڈی میں دارالعلوم تعلیم القرآن کے سامنے سے گزرا تو دل سے اک ہوک سی اٹھی اور اس علمی و دینی مرکز کے بارے میں ماضی کی کئی یادیں ذہن میں تازہ ہوتی چلی گئیں۔ اس سے قبل ظہر کے بعد ایف ٹین ٹو اسلام آباد کی مسجد امیر حمزہؓ میں علماء کرام کی ایک فکری نشست تھی، اس مسجد میں مولانا محمد ادریس اور ان کے رفقاء نے منفرد نوعیت کا دینی مدرسہ ’’کلیۃ الدراسات الدینیۃ‘‘ کے نام سے قائم کر رکھا ہے جس میں سرکاری ملازمین تعلیم حاصل کرتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تبلیغی اور دعوتی سرگرمی
گوجرانوالہ کے علماء کرام کی ایک بڑی تعداد کا سالہا سال سے معمول ہے کہ عید الاضحی کی تعطیلات میں تبلیغی جماعت کے ساتھ سہ روزہ لگاتے ہیں اور مجھے بھی ان کے ساتھ شریک ہونے کی سعادت حاصل ہو جاتی ہے۔ اس سال چالیس کے لگ بھگ علماء کرام اور ان کے رفقاء کی جماعت تھی جس کی تشکیل منڈی بہاء الدین کی مرکزی جامع مسجد میں ہوئی اور ہم بحمد اللہ تعالیٰ جمعۃ المبارک کی شام سے اتوار کو شام تک وہاں مصروف عمل رہے۔ جلیل ٹاؤن کے مفتی محمد رضوان جماعت کے امیر تھے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے‘‘
قائد اعظمؒ کے ان ارشادات اور ان کے دیگر درجنوں فرمودات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ پاکستان میں قانونی نظام اور قوانین کے حوالے سے کس قسم کی تبدیلیوں کی خواہش رکھتے تھے۔ وہ اسلام کے معاشی اور معاشرتی قوانین کو بروئے کار لانے کے متمنی تھے اور مغرب کے نظام معیشت پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسلام کے معاشی اصولوں کے مطابق ملک میں ایک نئے معاشی نظام اور اقتصادی ڈھانچے کی تشکیل چاہتے تھے۔ لیکن ہماری حالت یہ ہے کہ نصف صدی سے زیادہ گزر جانے کے باوجود ابھی تک ’’انڈیا ایکٹ‘‘ سے چمٹے ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
درخواستی خاندان کی اسلام کے لیے خدمات
حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستیؒ پاکستان کی دینی و سیاسی تاریخ کی ایک اہم شخصیت تھے جن کا اوڑھنا بچھونا تعلیم و تدریس اور ذکر و اذکار تھا۔ وہ جمعیۃ علماء اسلام پاکستان جیسی معروف دینی و سیاسی جماعت کے تین عشروں تک امیر رہے اور ان کی امارت میں کام کرنے والے سرکردہ رہنماؤں میں مولانا مفتی محمود، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، مولانا عبید اللہ انورؒ، مولانا پیر محسن الدین احمدؒ، مولانا شمس الحق افغانیؒ اور مولانا سید محمد یوسف بنوری شامل رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
’’خود ہی مدعی، خود ہی گواہ اور خود ہی جج‘‘
پروفیسر حافظ محمد سعید اور مولانا عبد الرحمان مکی کے سروں کی قیمت مقرر کر کے امریکہ اور بھارت نے اپنے تئیں یہ سمجھ لیا ہوگا کہ انہوں نے مبینہ دہشت گردی کے خلاف نام نہاد جنگ میں کوئی پیش رفت کی ہے اور اس سے انہیں اس جنگ میں کوئی فائدہ مل سکتا ہے۔ لیکن اس کے مضمرات اور نتائج پر غور کرنے کی زحمت نہ اس کا فیصلہ کرنے والے امریکی دانشوروں نے گوارا کی ہے اور نہ ہی اس کا خیرمقدم کرنے والے بھارتی دانشوروں کو اس کی توفیق ہوئی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علامہ احسان الٰہی ظہیر شہیدؒ
میو ہسپتال پہنچا تو بہت زیادہ رش تھا اور بظاہر ان تک رسائی کا کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا تھا۔ کمرے کے دروازے پر گوجرانوالہ کے ایک اہل حدیث نوجوان کی ڈیوٹی تھی جو علامہ شہیدؒ کے ذاتی دوستوں میں سے تھے اور مجھے پہچانتے تھے۔ انہوں نے ہمت کر کے اس قدر رش کے باوجود مجھے ان کے بیڈ تک پہنچایا۔ میں نے علامہ شہیدؒ کے چہرے کی طرف دیکھا، آنکھیں چار ہوئیں، مجھے اندازہ نہیں تھا کہ اس حالت میں وہ مجھے پہچان پائیں گے۔ ان کے لبوں کو حرکت ہوئی تو میں نے کان قریب کر لیے، وہ کہہ رہے تھے کہ ’’حضرت صاحب سے میرے لیے دعا کی درخواست کرنا‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مواخذہ سے استثنا اور اسلامی تعلیمات
وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ سوئس عدالت کو خط لکھنا آئین کے آرٹیکل ۶ کی خلاف ورزی ہوگی جس کی سزا موت ہے، اس لیے وہ توہینِ عدالت میں سزا پانے کو ترجیح دیں گے جو چھ ماہ قید ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ وہ پی پی سے بے وفائی نہیں کریں گے اور اپنے ہی صدر کی پیٹھ میں چھرا نہیں گھونپیں گے۔ سوئس عدالت کو خط لکھنے کا معاملہ عجیب سی صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔سپریم کورٹ کی واضح ہدایت کے باوجود وزیراعظم پاکستان، صدر آصف علی زرداری کے مقدمات کے حوالے سے سوئس عدالت کو خط لکھنے کے لیے تیار نظر نہیں آتے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نبی اکرمؐ کے معمولاتِ زندگی
حضورؐ اس بات کا خیال رکھتے تھے کہ لوگ خیر کے معاملات سے غافل نہ ہو جائیں اور اس بات کا بھی اہتمام کرتے تھے کہ وہ اکتا نہ جائیں۔ ہر قسم کے معاملے کا آپ کے پاس حل تیار ہوتا تھا اور ہر صورتحال کے لیے مستعد ہوتے تھے۔ آپؐ حق بات کہنے سے نہیں کتراتے تھے اور ضرورت سے زیادہ بات نہیں کرتے تھے۔ لوگوں میں سے آپؐ سے زیادہ قریب وہی حضرات ہوتے تھے جو اچھے لوگ ہوتے تھے۔ جناب نبی اکرمؐ کے ہاں سب سے زیادہ قابل احترام وہی شخص ہوتا تھا جو لوگوں کے ساتھ نصیحت اور خیر خواہی کا جذبہ رکھتا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
خلافتِ راشدہ اور عمران خان
عمران خان آج کل اپنی زندگی کی سب سے بڑی اور سب سے مشکل اننگز کھیل رہے ہیں اور ابھی تک بظاہر کامیاب جا رہے ہیں۔ بلا ہاتھ میں ہوتا ہے تو چوکے چھکے لگاتے چلے جاتے ہیں اور گیند پکڑتے ہیں تو وکٹیں اڑانے کی رفتار بھی ویسی ہی ہوتی ہے۔ نوجوانوں کو ورلڈ کپ جیتنے والا عمران خان ایک بار پھر فارم میں دکھائی دے رہے ہے اور مجھ جیسے بوڑھے کبھی آنکھیں ملتے اور کبھی عینک کے شیشے صاف کرتے ہوئے اس قدر نئے منظر کو سمجھنے کی کوشش میں مصروف ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
میڈیا سے متعلق چند لطائف
جہاں میڈیا کے افراد اپنے قارئین کے ذہنوں کو کنفیوژ کرنے کا رول ادا کرتے ہیں، وہاں سیاسی رہنما اور کارکن بھی میڈیا کو استعمال کرنے میں محتاط نہیں ہوتے۔ اس کا تعلق ہمارے عمومی کلچر سے ہے کہ ہم کسی بھی چیز کے صحیح اور ضرورت کے مطابق استعمال کرنے کے عادی نہیں ہیں اور ہر چیز سے ذاتی اور وقتی فائدہ حاصل کرنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ اس کے لیے عمومی اصلاحی جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ایک ایسی تحریک جو ہمیں ذاتی، گروہی، اور وقتی اغراض و مفادات سے بالاتر ہو کر قومی اور اجتماعی سوچ کے تحت اپنا اپنا کردار ادا کرنے کی طرف متوجہ کر دے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نیویارک کی امیگریشن / قرآن کریم کا مقصدِ نزول
۲۲ جولائی کو نیویارک پہنچا تھا اور کم و بیش چار پانچ دن مصروف رہنے کے بعد اب بالٹیمور میں ہوں۔ جان ایف کینیڈی ایئرپورٹ پر ہمارے جیسے لوگوں کے لیے امیگریشن کا مرحلہ بہت سخت ہوتا ہے جس سے کم و بیش ہر دفعہ گزرنا پڑتا ہے، اس سال بھی اس آزمائشی مرحلہ سے گزرنا پڑا۔ گزشتہ سال اہلیہ بھی ساتھ تھیں اور امیگریشن کے عملے نے ہم دونوں کو جہاز سے اترتے ہی قابو کر لیا تھا، میں اس صورتحال کا عادی تھا مگر اہلیہ کے لیے یہ پہلا موقع تھا وہ بہت گھبرائیں مگر میں نے تسلی دی کہ پریشان نہ ہونا دو تین گھنٹے کی پوچھ گچھ کے سوا کچھ نہیں ہوگا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
داتا دربار لاہور کا سانحہ اور ’’صوفی اسلام‘‘
حضرت سید علی ہجویریؒ المعروف داتا گنج بخشؒ کے مزار پر گزشتہ جمعرات کو ہونے والے دہشت گردی کے وحشیانہ واقعہ پر ملک بھر میں بلکہ عالمی سطح پر جس صدمے اور غم و غصے کا مسلسل اظہار کیا جا رہا ہے وہ نہ صرف یہ کہ بجا ہے بلکہ اس سطح اور توقع سے بہت کم ہے جو ہونا چاہیے تھا۔ اس کی وجہ شاید یہ ہے کہ اس قسم کے افسوسناک واقعات اس تسلسل کے ساتھ ہو رہے ہیں کہ کسی بھی سانحہ کو ان واقعات کے مجموعی تناظر سے الگ کر کے اس کی اپنی اہمیت و سنگینی کے حوالے سے دیکھنا مشکل ہوگیا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
عورت کی ملازمت ۔ فطرت کے اصولوں کو ملحوظ رکھا جائے
بھارتی اخبارات میں ان دنوں عورت کے حوالے سے تین موضوعات پر بطور خاص بات ہو رہی ہے اور مختلف اطراف سے ان پر اظہارِ خیال کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک عنوان یہ ہے کہ الٹراساؤنڈ کے ذریعے یہ معلوم ہونے پر کہ پیدا ہونے والا بچہ صنف نازک سے تعلق رکھتا ہے ہزاروں حمل گرا دیے جاتے ہیں، اور اسقاط حمل کے تناسب میں مسلسل اضافے نے سنجیدہ حضرات کو پریشانی میں ڈال دیا ہے۔ گزشتہ دنوں دہلی کے ایک اخبار میں اس سلسلے میں ایک سیمینار کی رپورٹ نظر سے گزری جس میں کہا گیا ہے کہ بچی کی پیدائش کو عام طور پر معیوب سمجھا جاتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ملی مجلسِ شرعی کا پسِ منظر اور تعارف
جنوری ۲۰۱۰ء کو لاہور میں ’’ملی مجلس شرعی‘‘ کے زیراہتمام مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام اور سول سوسائٹی کے مختلف طبقات کے رہنماؤں کا مشترکہ اجلاس منعقد ہو رہا ہے جس کا مقصد ملک کی خودمختاری کی بحالی کے لیے جدوجہد کو منظم کرنا ہے۔ اس موقع پر ملی مجلس شرعی کا تعارف اور پس منظر پیش خدمت ہے۔ ۳ اگست ۲۰۰۷ء کو تحریک اصلاحِ تعلیم ٹرسٹ کے زیر اہتمام گلبرگ شان اسلام ارقم سکول میں دینی مدارس کے علماء کرام کی ایک ورکشاپ میں یہ خیال سامنے آیا کہ ایک علمی مجلس ایسی ہونی چاہیے جس میں تمام مکاتب فکر کے ثقہ علماء شریک ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
معاشی نظام اور معاشرتی رویے میں انقلابی تبدیلی کی ضرورت
مساجد و مدارس کے ملازمین کو تنخواہیں اور دیگر مراعات آج کے معاشرتی ماحول میں بہت کم ملتی ہیں اور ان کی بنیادی ضروریات کے حوالے سے تو یہ بہت ہی کم ہیں۔ یہ ایک معروضی حقیقت ہے جس کا چند بڑے اور معیاری اداروں کو چھوڑ کر، جن کا تناسب مجموعی طور پر شاید پانچ فیصد بھی نہ ہو، ملک میں ہر جگہ مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔ لیکن امام، خطیب، مدرس، مفتی، حافظ، قاری اور مؤذن قسم کے لوگ اپنی تربیت کے لحاظ سے تنخواہ اور معاشی مفادات کے لیے احتجاج، ہڑتال، جلوس، مظاہرہ اور بائیکاٹ وغیرہ کے عادی نہیں ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چند روز ہانگ کانگ میں
ہانگ کانگ کی مساجد کے بورڈ آف ٹرسٹیز کی دعوت پر ’’تذکرہ خیر الوریٰ‘‘ کے عنوان سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کے حوالے سے منعقد ہونے والے متعدد اجتماعات میں شرکت کے لیے ۵ مارچ سے ۹ مارچ تک ہانگ کانگ میں وقت گزارنے کا موقع ملا۔ شجاع آباد ضلع ملتان میں ہمارے ایک بزرگ دوست مولانا رشید احمد تھے جن کا قائم کردہ مدرسہ جامعہ فاروقیہ ایک عرصہ سے تعلیمی ودینی خدمات سرانجام دے رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاک امریکہ تعلقات ۔ سابق صدرجنرل محمد ایوب خان کے خیالات
اس گفتگو میں ایک پاکستانی سیاستدان نے مسٹر ہالبروک سے کہا کہ امریکہ ہمارا آقا نہ بنے بلکہ دوست بنے اور دوستوں کی طرح ہمارے ساتھ معاملات کرے۔ یہ بات بھی صدائے بازگشت ہے پاکستان کے سابق صدر جناب محمد ایوب خان مرحوم کے اس رد عمل کی جو انہوں نے پاکستان کی طرف سے امریکہ کے ساتھ دوستی کی پرخلوص کوششوں اور امریکہ کی طرف سے اس کے کم از کم الفاظ میں غیر مثبت جواب پر ظاہر کیا تھا۔ فیلڈ مارشل محمد ایوب خان نے اپنی یادداشتوں پر مشتمل جو کتاب شائع کی اس کا نام ہی ’’آقا نہیں دوست‘‘ ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قبلِ اسلام اور ظہورِ اسلام کے بعد ادائیگیٔ حج میں فرق
حج اسلام کے بنیادی ارکان و فرائض میں سے ایک اہم فریضہ ہے جو جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے بھی ادا ہوتا تھا۔ بلکہ جب سے سیدنا حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے فرزند حضرت اسماعیل علیہ السلام کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ تعمیر کیا ہے تب سے حج کا فریضہ اب تک مسلسل ادا ہو رہا ہے اور منیٰ میں حضرت اسماعیلؑ کی قربانی کی یاد بھی ہر سال تازہ کی جا رہی ہے۔ اسلام نے اس فریضہ اور قربانی دونوں کو نہ صرف باقی رکھا بلکہ اسے اور زیادہ تقدس و حرمت سے نوازا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
تعلیم اور دہشت گردی : حکومت کی ذمہ داری کیا ہے؟
جہاں تک تعلیم کے فروغ کے لیے سختی کرنے کی ضرورت ہے ہم وزیراعظم سے اتفاق کرتے ہیں اور اس کا خیرمقدم کرتے ہوئے ان سے گزارش کرتے ہیں کہ تعلیم کے فروغ اور خواندگی کے تناسب میں اضافہ کے لیے حکومت کو سختی کے ساتھ سنجیدہ پیش رفت کرنی چاہیے۔ بلکہ وزیراعظم نے تو پرائمری کی سطح تک تعلیم کو لازمی کرنے کی بات کی ہے جبکہ ہم میٹرک تک تعلیم کو لازمی قرار دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن اس کے ساتھ اس بات کو بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ جس سطح تک تعلیم قانونی طور پر لازمی ہو وہاں تک تعلیم مفت بھی ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وکلاء تحریک اور ہمارے مذہبی رہنما
لانگ مارچ میں ملک بھر سے وکلاء اور سیاسی جماعتوں کے کارکن شریک ہوئے، ان کی تعداد لاکھوں میں بتائی جاتی ہے، اگرچہ پنجاب کے گورنر جناب سلمان تاثیر نے اسے ’’شارٹ مارچ‘‘ سے تعبیر کر کے اور اس کا نتیجہ ’’زیرو بٹا زیرو‘‘ بتا کر اس کی اہمیت کو کم کرنے کی کوشش کی ہے لیکن سیاسی حلقے سمجھ رہے ہیں کہ وکلاء نے دستور کی بالادستی، عدلیہ کی خود مختاری اور پی سی او کے تحت معزول کیے جانے والے معزز ججوں کی بحالی کے لیے جو صبر آزما جدوجہد شروع کر رکھی ہے اس میں واضح پیش رفت نظر آرہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امر بالمعروف و نہی عن المنکر اور اسلامی تعلیمات
’’اسلام کے بنیادی ارکان مسلم ریاست کو کیا سبق سکھاتے ہیں؟‘‘ کے عنوان سے محترم افضال ریحان صاحب کے ایک حالیہ کالم کے ایک پہلو پر کچھ گزارشات پیش کر چکا ہوں، ایک اور پہلو کے حوالے سے چند معروضات پیش کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ محترم موصوف ارشاد فرماتے ہیں کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر‘‘ کا جو فریضہ ہے، اس کو جتنا بھی بڑھا لیا جائے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکہ میں چند دینی اور سیاحتی سرگرمیاں
ورجینیا کے علاقے اسپرنگ فیلڈ میں، جو واشنگٹن ڈی سی کا (ملحقہ) حصہ تصور ہوتا ہے، دارالہدٰی کے نام سے ایک دینی مرکز کام کر رہا ہے جس کے بانی اور سربراہ مولانا عبد الحمید اصغر ہیں۔ میری سالانہ حاضری پر وہ حدیثِ نبویؐ کے کسی نہ کسی عنوان پر پانچ سات روز کے مسلسل لیکچرز کا اہتمام کرتے ہیں جن میں بہت سے احباب ذوق و شوق کے ساتھ شریک ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وفاق المدارس العربیہ عوام کی عدالت میں
رجب ہمارے ہاں دینی مدارس کے تعلیمی نظام میں سال کا آخری مہینہ ہوتا ہے۔ شوال کے وسط سے شروع ہو کر رجب کے وسط تک عام طور پر تعلیم و تدریس کا سلسلہ جاری رہتا ہے، اس کے بعد امتحانات ہوتے ہیں اور پھر شوال کے وسط تک کے لیے سالانہ تعطیلات ہو جاتی ہیں۔ کچھ عرصے سے ان دنوں میں بخاری شریف کے اختتام کی تقریبات کثرت کے ساتھ ہونے لگی ہیں۔ بخاری شریف درس نظامی کے تعلیمی نصاب میں آخری کتاب ہے جس کی تعلیم مکمل ہونے کے ساتھ ہی طالب علم امتحان میں کامیابی کی صورت میں سند فراغت کے مستحق ہو جاتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ
میں حضرت مولانا مفتی محمد حسنؒ کی زیارت نہیں کر سکا لیکن کبھی کبھی ان کے فرزند و جانشین حضرت مولانا محمد عبید اللہ المفتی دامت فیوضہم کی ڈرتے ڈرتے اور تعارف کرائے بغیر زیارت کر کے محرومی کو کم کرنے کی کوشش ضرور کرتا ہوں۔ البتہ ان کے بعد جامعہ اشرفیہ میں شیخین کا درجہ حاصل کرنے والے دونوں بڑے بزرگوں امام المعقولات حضرت مولانا رسول خان صاحبؒ اور امام المنقولات حضرت مولانا محمد ادریس کاندھلویؒ کی زیارت اور ان کی باتوں سے خوشبو حاصل کرنے کا کئی بار موقع ملا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
مذہبی انتہا پسندی کے اسباب اور اس کا علاج
برطانیہ کی انتظامیہ کا مسلمانوں کے حوالے سے سب سے بڑا مسئلہ یہاں کے مسلم نوجوانوں کے جذبات اور مبینہ طور پر ان کی انتہا پسندی کو کنٹرول میں رکھنا ہے، تاکہ انتظامی مسائل پیدا نہ ہوں اور اس سلسلے میں مشکلات کم ہوں۔ آج جبکہ میں یہ سطور تحریر کر رہا ہوں، میرے سامنے لندن میں شائع ہونے والا ایک اردو اخبار پڑا ہے جس کی اہم خبر یہ ہے کہ برطانوی حکومت لوکل اتھارٹیز کو پانچ ملین پونڈ اس مقصد کے لیے دے رہی ہے کہ وہ نوجوان مسلمانوں کو انتہا پسندی کی طرف جانے سے روکیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
امریکی مفادات اور اسلام آباد کی کمٹمنٹ
’’آن لائن‘‘ کے حوالے سے شائع ہونے والی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ امریکی کانگریس کی ریسرچ سروس نے اپنی حالیہ رپورٹ میں امریکی مفادات کے حوالے سے اسلام آباد کی کمٹمنٹ کو بعض معاملات میں مشکوک قرار دیا اور اس پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نائن الیون کے بعد انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان امریکہ کا اہم اتحادی بنا، تاہم بعض اہم امریکی مفادات کے بارے میں اسلام آباد کی ک مکمل تحریر
ڈاکٹر یوگندر سکند کے خیالات
بھارت کے معروف دانشور ڈاکٹر یوگندرسکند گزشتہ دنوں پاکستان آئے، چند روز لاہور میں قیام کیا، حیدر آباد اور دیگر مقامات پر بھی گئے، دو دن ہمارے ہاں گوجرانوالہ میں قیام کیا، الشریعہ اکادمی کی ایک نشست میں سرکردہ علماء کرام اور اساتذہ و طلبہ سے بھارت کی مجموعی صورتحال خاص طور پر مسلمانوں کے حالات پر گفتگو کی اور مختلف حضرات سے ملاقاتوں کے بعد بھارت واپس چلے گئے۔ ڈاکٹر یوگندرسکند کے والد سکھ تھے، والدہ کا تعلق ہندو خاندان سے تھا اور خود اپنے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ وہ خدا کی ذات پر یقین رکھتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
ایک تبلیغی دورے کی سرگزشت
تبلیغی جماعت کی برکت سے مجھے عید الاضحی کے بعد دو دن ماڈل ٹاؤ ن لاہور کے علاقے میں گزارنے کا موقع ملا۔کبھی کبھی میں تبلیغی جماعت کے ساتھ سہ روزہ لگایا کرتا ہوں جس کا ایک مقصد تو اس کارِ خیر کے ساتھ نسبت اور تعلق قائم رکھنا ہوتا ہے ،اس کے ساتھ ساتھ بہت سے دوستوں سے ملاقات ہو جاتی ہے اور دینی جدوجہد کے نئے رجحانات سے آگاہی ہوتی رہتی ہے۔ پروگرام کے مطابق مجھے عیدالاضحی کے بعد جمعہ کے روز شام کو گوجرانوالہ سے علمائے کرام کی ایک بڑ ی جماعت کے ساتھ لاہور پہنچنا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
بھٹو مرحوم ۔ مخالفین کا خراجِ عقیدت
گزشتہ روز ذوالفقار علی بھٹو مرحوم کی سالگرہ منائی گئی اور قوم کے مختلف طبقات اور جماعتوں نے انہیں خراجِ عقیدت پیش کیا۔ ان کی قومی خدمات کو سراہنے والوں میں ان کے سیاسی کارکن اور ساتھی بھی تھے اور ان حضرات نے بھی اس سلسلے میں بخل سے کام نہیں لیا جو ان کی زندگی میں ان کے مخالف سیاسی کیمپ میں رہے ہیں بلکہ انہیں اقتدار سے ہٹانے کی تحریک میں پیش پیش تھے۔ بھٹو مرحوم کے دنیا سے چلے جانے کے ربع صدی سے بھی زیادہ عرصے کے بعد انہیں اس انداز سے یاد کیا جانا جہاں پاکستان کی قومی سیاست میں ان کے انمٹ کردار کا اعتراف ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جائے سانحہ گیارہ ستمبر پر کچھ وقت
۱۱ ستمبر کو میں نیویارک میں تھا، اس دن میں نے اپنے میزبان دوستوں مولانا حافظ محمد اعجاز، بھائی برکت اللہ اور بھائی یامین کے ساتھ مین ہیٹن کے اس علاقے کا چکر لگایا جہاں آج سے چار برس پہلے تک ورلڈ ٹریڈ سنٹر کی دو بلند و بالا عمارتیں پورے کروفر کے ساتھ کھڑی تھیں۔ وہاں ہم نے بے شمار ٹولیوں کو گھومتے اور ان مرنے والوں کی یاد مناتے دیکھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
طالبانائزیشن اور امریکنائزیشن!
سرحد اسمبلی نے دو دن کی بحث کے بعد ’’حسبہ بل‘‘ ۳۴ کے مقابلے میں ۶۸ کی اکثریت سے منظور کر لیا ہے، جبکہ وفاقی حکومت نے اسے دستور میں بنیادی حقوق کے بارے میں دی گئی ضمانت کے منافی قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کر دیا ہے۔ اے پی پی کے مطابق وفاقی وزیر قانون جناب وصی ظفر نے کہا ہے کہ حسبہ بل ملک میں انارکی پھیلانے اور جمہوریت کو ناکام بنانے کا ذریعہ بنا ہے، جسے موجودہ جمہوری حکومت ہرگز کامیاب نہیں ہونے دے گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
جارج ڈبلیو بش کی کامیابی اور عالمِ اسلام
جارج ڈبلیو بش (George Walker Bush) دوسری مدت کے لیے امریکہ کے صدر منتخب ہو چکے ہیں اور ان کے حریف جان کیری نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے انہیں مبارکباد دی ہے۔ اس پر حسبِ توقع دنیا بھر میں تبصروں کا سلسلہ جاری ہے، فتح کے اسباب کا ذکر ہو رہا ہے اور مستقبل کے نقشے کے بارے میں مختلف قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سعودی عرب کی عمرہ پالیسی اور پاکستانی ایجنٹ
یہ سطور مدینہ منورہ میں بیٹھا لکھ رہا ہوں۔ ۱۹۹۸ء کے بعد چھ سال کے وقفے سے یہاں حاضری ہوئی ہے۔ ۱۹۸۴ء سے معمول تھا کہ ہر دوسرے یا تیسرے سال لندن سے واپسی پر حرمین شریفین کی حاضری کی سعادت حاصل ہو جایا کرتی تھی مگر سعودی عرب کی نئی عمرہ پالیسی کی وجہ سے اب یہ آسان نہیں رہا۔ پہلے لندن میں سعودی سفارت خانہ وزٹ پر برطانیہ آنے والوں کو واپسی پر سعودی ایئرلائن کے ذریعے سفر کی صورت میں عمرے کا ویزا دے دیا کرتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی مدارس کے اہداف و مقاصد، مائیکل سیمپل کی گوجرانوالہ آمد
مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے دفتر کی طرف سے مجھے بتایا گیا کہ ۱۸ مارچ جمعرات کو اسلام اباد سے کسی این جی او کا ایک وفد مدرسہ دیکھنے آرہا ہے، آپ کو بھی موجود رہنا چاہیے۔ میرا معمول یہ ہے کہ صبح سات بجے سے گیارہ بجے تک مدرسے میں میرے اسباق ہوتے ہیں اس کے بعد گھر واپس آجاتا ہوں۔ میں نے عرض کیا کہ اگر اس دوران وفد آگیا تو میں شریک ہو جاؤں گا لیکن جب جمعرات کو دس بجے کے لگ بھگ یہ وفد پہنچا تو معلوم ہوا کہ برطانوی ہائی کمیشن کے حضرات ہیں اور ان کے ساتھ ’’انسان‘‘ نامی ایک این جی او کے چند ساتھی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا شاہ احمدؒ نورانی
مولانا شاہ احمد نورانی بھی ہم سے رخصت ہو گئے،انا ﷲ و انا الیہ راجعون۔نواب زادہ نصراﷲ خان مرحوم کی وفات کے بعد یہ دوسرا بڑا صدمہ ہے جو سال رواں کی آخری سہ ماہی میں قومی سیاست کو برداشت کرنا پڑا۔ وہ دینی جماعتوں کے مشترکہ محاذ ’’متحدہ مجلس عمل‘‘کے صدر اور جمعیۃ علماء پاکستان کے سربراہ تھے۔ ایک سینئر پالیمنٹیرین، بزرگ عالم دین، تجربہ کار سیاستدان اور بااصول رہنما کے طور پر ان کا احترام تمام دینی و سیاسی حلقوں میں یکساں طور پر پایا جاتا تھا۔ اسی وجہ سے تمام طبقات اور سیاسی و دینی حلقوں میں ان کی اچانک وفات کا غم شدت کے ساتھ محسوس کیا جارہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
چاند کا مسئلہ: مشترکہ دینی قیادت کی آزمائش
رؤیت ہلال کا مسئلہ اس سال قومی سطح پر متنازعہ صورت اختیار کرنا نظر آرہا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ اگر اس مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کی فوری کوشش نہ کی گئی تو عید الفطر کے موقع پر یہ خلفشار وسیع تر صورت اختیار کر جائے گا اور قوم متفقہ یا کم از کم اکثریتی عید کے ثواب و لطف سے محروم ہو جائے گی۔ اب سے ربع صدی قبل بلکہ اس سے بھی پہلے ہمارے طالب علمی کے دور میں یہ صورتحال عام طور پر پیش آ جاتی تھی کہ چاند کی رؤیت کے مسئلہ پر اختلاف ہو جاتا تھا اور بسا اوقات ایک شہر میں دو دن الگ الگ عید منائی جاتی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
روایتی اسلام اور روشن خیال اسلام
طالبان کے اسلام کو انتہاپسندانہ قرار دیتے ہوئے صدر جنرل پرویز مشرف نے متعدد مواقع پر پاکستان کو جدید اور روشن خیال اسلامی ریاست بنانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔ جبکہ صوبہ سرحد میں شریعت ایکٹ کی منظوری کے بعد اس حوالے سے ان کے اس لہجے اور ارشاد میں شدت آ گئی ہے کہ پاکستان میں انتہاپسندی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
پاکستان ۔ اسلامی نظام سے دوری کیوں؟
قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم نے مہاتما گاندھی کے نام ایک مکتوب میں لکھا تھا کہ قرآن مسلمان کا ضابطۂ حیات ہے، اس میں مذہبی اور مجلسی، دیوانی اور فوجداری، عسکری اور تعزیری، معاشی اور معاشرتی غرض کہ سب شعبوں کے احکام موجود ہیں۔ مذہبی رسوم سے لے کر روزانہ امور حیات تک، روح کی نجات سے لے کر جسم کی صحت تک، جماعت کے حقوق سے لے کر فرد کے حقوق و فرائض تک، اخلاق سے لے کر انسدادِ جرم تک، زندگی میں جزا و سزا سے لے کر عقبیٰ کی جزا و سزا تک ہر ایک فعل، قول اور حرکت پر مکمل احکام کا مجموعہ موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ
خطیب اسلام حضرت مولانا محمد اجمل خانؒ بھی ہم سے رخصت ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ کافی عرصہ سے بیمار تھے، شوگر کے ساتھ ساتھ دل اور دمہ کی تکلیف بھی تھی اور کم و بیش 70 برس عمر پا کر وہ دارِفانی سے رحلت کر گئے۔ ان کا تعلق ہزارہ کے علاقہ ہری پور سے تھا اور انہوں نے اس دور میں لاہور میں خطابت کا آغاز کیا جب شیخ التفسیر حضرت مولانا احمد علی لاہوریؒ حیات تھے اور مولانا اجمل خان کو ان کی بھرپور شفقت اور رہنمائی میسر تھی۔ مولانا محمد اجمل خان کا شمار اپنے دور کے بڑے خطیبوں میں ہوتا تھا اور انہیں خطیب اسلام کے لقب سے یاد کیا جاتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
وہی قاتل، وہی مخبر، وہی منصف ٹھہرے
امریکہ نے جب اقوام متحدہ کے سامنے اپنا کیس رکھا اور اس سے دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے لیے این او سی مانگا تو دلیل اور دانش نے ڈرتے ڈرتے وہاں بھی عرض کیا تھا کہ ’’دہشت گردی‘‘ کی تعریف طے کر لی جائے اور اس کی حدود متعین کرلی جائیں تاکہ دہشت گردی کے خلاف کارروائی کی زد میں وہ مظلوم اور مجبور اقوام نہ آجائیں جو اپنی آزادی اور تشخص کے لیے قابض اور مسلط قوتوں کے خلاف صف آراء ہیں۔ مگر دلیل اور دانش کی آنکھوں پر یہ کہہ کر پٹی باندھ دی گئی کہ ابھی اس کا وقت نہیں آیا، ابھی امریکہ کو اپنے ایجنڈے کی تکمیل کرنی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سعودی حکمران خاندان اور اہلِ دین کی کشمکش
روزنامہ پاکستان اسلام آباد کے مدیر جناب حامد میر نے افغانستان میں سعودی عرب کے ممتاز تاجر اور جہادِ افغانستان کے حوالے سے عالمی شہرت یافتہ شخصیت اسامہ بن لادن سے مل کر ایک جرأتمندانہ قدم اٹھایا ہے، اس پر وہ بلاشبہ مبارکباد کے ساتھ ساتھ اہلِ دین کے شکریہ کے مستحق ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
”گینگ ریپ“ پر سزائے موت اور علماء کرام
گزشتہ دنوں قومی اسمبلی نے ’’گینگ ریپ‘‘ پر سزائے موت کا قانون منظور کیا تو اس پر بعض سرکردہ علماء کرام نے یہ اعتراض کر دیا کہ سزائے موت کا یہ قانون شرعی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتا اس لیے اسے عجلت میں منظور نہ کیا جائے اور اس پر سرکردہ علمائے کرام سے رائے لی جائے۔ ’’اجتماعی آبروریزی‘‘ کے واقعات کچھ عرصہ سے جس کثرت کے ساتھ رونما ہو رہے ہیں اس کی روک تھام کے لیے قومی اسمبلی کو اس قانون کی ضرورت محسوس ہوئی ہے اور وزیر اعظم میاں نواز شریف نے اجتماعی آبروریزی کے حیاسوز واقعات کی روک تھام کے سلسلہ میں اپنے وعدہ کی تکمیل کے لیے یہ قانون منظور کرایا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر