ہم اس سے قبل ان کالموں میں گلگت اور دیگر شمالی علاقہ جات کو نیا صوبہ بنانے کا منصوبہ پر اظہار خیال کر چکے ہیں اور ہمارے نقطۂ نظر سے پاکستان، چین، بھارت، روس اور افغانستان کی سرحدوں کے درمیان اس نازک اور حساس خطہ کو الگ صوبہ کی حیثیت دینا کسی طرح بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ اس سے عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کے علاوہ ایک مخصوص مذہبی فرقہ کی اس صوبہ میں بالادستی قائم ہونے سے ملک بھر میں فرقہ وارانہ تعلقات کا موجودہ توازن بگڑ سکتا ہے۔
اس پس منظر میں شمالی علاقہ جات کی کونسل کے حوالہ سے شائع ہونے والی یہ خبر ملک کے دینی و عوامی حلقوں کے لیے بے حد اضطراب انگیز ہے کہ شمالی علاقہ جات کو الگ صوبہ بنانے کا فیصلہ اصولاً ہو چکا ہے اور دو تین ماہ میں اس کی عملی صورت سامنے آنے والی ہے۔ اگر یہ فیصلہ واقعتاً ہو چکا ہے تو ہم اس پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومت سے اس پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہیں اور ملک کے دینی و سیاسی حلقوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلہ میں مشترکہ موقف اختیار کر کے ملک کے خلاف ہونے والی اس خطرناک سازش کا راستہ روکیں۔