صدر بش سے عرب لیگ کا مطالبہ

   
جون ۲۰۰۴ء

روزنامہ اسلام لاہور ۲۴ مئی ۲۰۰۴ء کی خبر کے مطابق تیونس میں منعقد ہونے والے عرب لیگ کے اجلاس میں فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے اور فوجی کاروائی کی مذمت کی گئی ہے اور امریکی صدر بش سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا وعدہ پورا کریں۔ دوسری طرف روزنامہ اسلام کی اسی روز کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کے ایک بڑے مذہبی پیشوا دوف لینور نے کہا ہے کہ اسرائیلی افواج نہتے فلسطینی عوام کے خلاف جو فوجی کاروائیاں کر رہی ہیں وہ بالکل جائز ہیں اور ان کے بقول تورات کے مطابق یہودیوں کے سوا کوئی رحم کا مستحق نہیں ہے۔

یہ بات عرب حکمرانوں کے علم میں ہے کہ اسرائیلی کے قیام اور عرب و فلسطینی عوام کے خلاف اس کے مسلسل مظالم کو امریکہ کی مکمل پشت پناہی حاصل ہے اور فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے قبضہ اور حالیہ فوجی کاروائی کی بھی صدر جارج بش اور دیگر امریکی لیڈروں نے کھل کر حمایت کی ہے، اس کے باوجود عرب حکمران امریکی صدر سے آزاد فلسطینی ریاست کے قیام میں کسی کردار کی توقع رکھتے ہیں تو یہ ان کی خودفریبی کی انتہا ہے جس پر ان کے لیے صرف دعائے خیر ہی کی جا سکتی ہے۔

عرب حکمرانوں سے گزارش ہے کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام، اسرائیلی مظالم کی روک تھام اور عرب ممالک کے خلاف اسرائیلی جارحیت کے سدباب کے لیے امریکی صدر کا دروازہ کھٹکھٹاتے رہنے سے کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہو گا، اس کے لیے عرب حکمرانوں کو اپنے طرز عمل پر نظر ثانی کرنا ہوگی، امریکہ اور یورپی ملکوں پر بھروسہ کرنے کی بجائے اپنے اپنے ملک کے دینی حلقوں اور عوام کو اعتماد میں لینا ہو گا اور متحد ہو کر جرأتمندانہ موقف اور کردار کے ذریعے اپنے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا ہو گا اور اس کے سوا ان کے لیے کوئی راستہ موجود نہیں ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter