مسلم خاتون کا آئیڈیل!

   
۱۶ اگست ۱۹۹۹ء

روزنامہ جنگ لندن نے ۱۸ اگست ۱۹۹۹ء کی اشاعت میں مسلم لیگ برطانیہ کی شعبہ خواتین کی ایک راہنما بیگم عشرت اشرف کا بیان شائع کیا ہے جس میں انہوں نے اس بات پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی وزیر مملکت بیگم تہمینہ دولتانہ نے واشنگٹن میں پاکستان کے یوم آزادی کے موقع پر پاکستانی سفارت خانہ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کی سابق خاتون وزیراعظم مسز گولڈ امیئر کو اپنا آئیڈیل قرار دیا ہے۔ بیگم عشرت نے اپنے بیان میں بیگم تہمینہ دولتانہ سے کہا ہے کہ اگر ان کا آئیڈیل واقعی مسز گولڈ امیئر ہیں تو وہ پاکستان چھوڑ کر اسرائیل چلی جائیں اور وہیں جا کر رہیں۔

ہمارے خیال میں تو بیگم تہمینہ دولتانہ کے اس بیان میں کوئی زیادہ تعجب کی بات نہیں ہے اس لیے کہ ان دنوں ہمارے ہاں اس بات کی دوڑ لگی ہوئی ہے کہ اپنے آپ کو امریکہ کے لیے کس طرح قابل قبول بنایا جائے۔ سیاسی رہنماؤں سمیت مختلف شعبوں کے سرکردہ حضرات خاص طور پر این جی اوز اور خواتین کی تنظیموں نے امریکہ کو اپنا قبلہ و کعبہ قرار دے کر اس کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے دن رات ایک کر رکھے ہیں۔ ظاہر بات ہے کہ امریکہ کی خوشنودی کے لیے یہودیوں کی خوشنودی حاصل کرنا ضروری ہے جو اس وقت امریکہ کے اصل حکمران ہیں اور جن کی طے کردہ پالیسیوں کے آگے کلنٹن جیسے طاقتور حکمران بھی بھیگی بلی بننے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ اس فضا میں گولڈ امیئر کو اپنا آئیڈیل قرار دینے کے سوا ایک پاکستانی خاتون سیاستدان اور کر بھی کیا کر سکتی ہے؟ اس لیے بیگم تہمینہ کے ریمارکس پر سیخ پا ہونے کی بجائے اصل ضرورت اس امر کی ہے کہ امریکہ پرستی کی اس لہر کو روکنے کی کوشش کی جائے جس نے اقتدار کی دوڑ میں ہر شخص، طبقہ اور گروہ کو نیم پاگل بنا رکھا ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter