دوپٹہ اختیاری نہیں دینی فریضہ ہے

   
مئی ۲۰۰۶ء

گزشتہ روز اسلام آباد کے جناح کنونشن سنٹر میں طلبہ و طالبات کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جنرل پرویز مشرف نے کہا ہے کہ عورت کی مرضی ہے کہ وہ دوپٹہ لے یا نہ لے ، کسی پر اس سلسلہ میں جبر نہیں کیا جا سکتا۔

صدر جنرل پرویز مشرف اس قسم کے خیالات کا اظہار اس سے قبل بھی کئی بار کر چکے ہیں لیکن ایسا کہتے ہوئے وہ یہ بات بھول جاتے ہیں کہ وہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کے سربراہ ہیں اور انہوں نے اس کے دستور کی پاسداری کا حلف اٹھایا ہوا ہے جس میں پاکستان میں قرآن و سنت کے احکام کے نفاذ کی ضمانت دی گئی ہے اور ملک و حکومت کی پالیسیوں کو قرآن و سنت کے احکام کے دائرے میں رکھنے کا عہد کیا گیا ہے۔

  • پردہ قرآن کریم کے صریح احکام میں سے ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے مقدس اور آخری کلام میں مسلمان عورتوں کو خطاب کرکے واضح طور پر کہا ہے کہ ’’یدنین علیھن من جلابیبھن‘‘ (الاحزاب) اپنے اوپر چادر لٹکا کر رکھیں۔
  • اسی طرح جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمان خواتین کو پردے کا حکم دیا ہے اور ان کے لیے نہ صرف دوپٹے بلکہ پورے پردے کی چادر کو ضروری قرار دیا ہے۔

اس لیے صدر پرویز مشرف کا یہ کہنا قرآنی تعلیمات کے منافی ہونے کے ساتھ ساتھ خود ان کی اپنی منصبی ذمہ داریوں سے بھی انحراف ہے۔ صدر محترم اپنے اس قسم کے خیالات کو عام طور پر روشن خیالی سے تعبیر کرتے ہیں، ہم ان سے یہ گزارش کرنا چاہیں گے کہ جو باتیں قرآن و سنت کے صریح احکام سے متصادم ہوں وہ کبھی روشن خیالی قرار نہیں پا سکتیں، مسلمانوں کے لیے وہی روشن خیالی قابل قبول ہو سکتی ہے جس کی جڑیں قرآن و سنت میں ہوں اور جو قرآن و سنت کے احکام کی نفی یا ان کی دور از کار تاویلات کا راستہ کھولنے کی بجائے اسلامی احکام کی عملداری کی راہ ہموار کرتی ہوں۔

   
2016ء سے
Flag Counter