قادیانیوں کے بارے میں پارلیمنٹ کی کاروائی

   
تاریخ : 
فروری ۲۰۰۹ء

روزنامہ پاکستان لاہور ۱۷ جنوری ۲۰۰۹ء کی خبر کے مطابق سینٹ آف پاکستان کے جماعت اسلامی سے تعلق رکھنے والے رکن پروفیسر محمد ابراہیم نے قومی اسمبلی کی اسپیکر محترمہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے نام ایک خط میں ان سے مطالبہ کیا ہے کہ ۱۹۷۴ء میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے سے پہلے پارلیمنٹ میں مسلسل کئی روز تک اس مسئلہ پر جو مباحثہ ہوا تھا اور اس کے نتیجے میں پاکستان کی منتخب پارلیمنٹ میں قادیانیوں کو آئینی طور پر غیر مسلم اقلیت کا درجہ دینے کا تاریخی فیصلہ کیا گیا، اس فیصلے اور مباحثے کی تفصیلات منظر عام پر لائی جائیں۔ قادیانیوں کو غیرمسلم اقلیت قرار دینے کے لیے پارلیمنٹ نے یہ ساری کاروائی ان کیمرہ اجلاس میں کی تھی جس کی تفصیلات ابھی تک باضابطہ طور پر شائع نہیں ہوئیں، ملک کی منتخب پارلیمنٹ کے اس تاریخی فیصلہ کے بارے میں عالمی سطح پر جو شکوک و شبہات پھیلائے جا رہے ہیں اور قادیانیوں اور ان کے بہی خواہ عالمی حلقوں کے یکطرفہ پروپیگنڈہ کے باعث پاکستان کے بارے میں بے اعتمادی کی جو فضا پیدا کی جا رہی ہے اس کو دور کرنے اور اس مسئلہ پر بین الاقوامی حلقوں میں پاکستان کی پوزیشن واضح کرنے کے لیے یہ ضروری ہو گیا ہے کہ پارلیمنٹ کے اس مسلسل اجلاس کی کاروائی کو شائع کیا جائے تاکہ ملک کے عوام کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی حلقوں پر بھی یہ بات واضح ہو سکے کہ پاکستان میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کی وجوہات کیا تھیں اور پاکستان کے مقتدر دینی و سیاسی حلقوں کے متفقہ موقف کی تفصیلات کیا تھیں۔

سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم نے قومی اسمبلی کی اسپیکر کے نام اپنے خط میں جسٹس صمدانی کمیشن کی وہ رپورٹ شائع کرنے پر بھی زور دیا ہے جس میں چناب نگر (سابق ربوہ) کے ریلوے اسٹیشن پر چناب ایکسپریس کے ذریعے سفر کرنے والے نشتر میڈیکل کالج ملتان کے مسلمان طلبہ پر قادیانی طلبہ کے حملہ و تشدد اور پھر اس کے نتیجے میں ملک بھر میں قادیانیوں کے خلاف اٹھنے والی عوامی تحریک کے اسباب و عوامل پر بحث کی گئی ہے۔

ہم سمجھتے ہیں کہ پارلیمنٹ کے خفیہ اجلاس کی کاروائی اور جسٹس صمدانی کمیشن کی رپورٹ سامنے آنے سے ان بہت سے شکوک و شبہات کا ازالہ ہو جائے گا جو قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے دستوری فیصلے کے بارے میں بین الاقوامی حلقوں کے ساتھ ساتھ ملک کے اندر بعض لادین عناصر اور غیر ذمہ دار ذرائع ابلاغ کی طرف سے مسلسل پھیلائے جا رہے ہیں۔ اس لیے ہم سینیٹر پروفیسر محمد ابراہیم کے اس مطالبہ کی تائید کرتے ہوئے قومی اسمبلی کی اسپیکر محترمہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس کی طرف سنجیدہ توجہ دیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter