۱۵ فروری ۲۰۱۹ء میرے لیے ذاتی اور خاندانی طور پر انتہائی خوشی کا دن تھا کہ اس روز میرے بڑے فرزند حافظ محمد عمار خان ناصر سلمہ نے پنجاب یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کا مقالہ مکمل کر کے آخری زبانی امتحان (Viva) میں سرخروئی حاصل کی، فالحمد للہ علیٰ ذٰلک۔عمار خان ناصر نے حفظ قرآن کریم اور درس نظامی کی تعلیم مدرسہ انوار العلوم اور مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ سے حاصل کی اور اپنے دادا محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ سے دورۂ حدیث میں بخاری شریف پڑھنے کا اعزاز حاصل کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ پنجاب یونیورسٹی سے انگلش میں ایم اے کیا، اس کے بعد جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں تقریباً دس سال تک درس نظامی کی تدریس کے فرائض سرانجام دیے۔
عمار خان ناصر کو تحقیق و مطالعہ اور علمی جستجو کا ذوق خاندانی طور پر ورثہ میں ملا ہے اور حدیث و فقہ اس کے مطالعہ و تحقیق کی خصوصی جولانگاہ ہے۔ جبکہ اصول تفسیر، اصول حدیث اور اصول فقہ کو اس کی تحقیقی اور تدریسی محنت میں ترجیحی مضامین کی حیثیت حاصل ہے۔ پی ایچ ڈی کے لیے اس کے مقالہ کا عنوان بھی ’’حدیث نبویؐ سے فقہاء احناف کے استدلال کا منہج‘‘ تھا جس پر گزشتہ روز مقالہ کے نگران محترم پروفیسر ڈاکٹر ابو الوفا محمود نے زبانی امتحان کا اہتمام کیا جس میں عمار ناصر نے منتخب اور سینئر اساتذہ کے سامنے اپنے مقالہ کا خلاصہ پیش کر کے ان کے سوالات کے جوابات دیے اور اس میں کامیابی حاصل کی۔
میں بھی اس محفل میں موجود تھا اور میں نے اپنے تاثرات کا ذکر کرتے ہوئے اس موقع پر کہا کہ میرے لیے سب سے زیادہ خوشی کی بات یہ ہے کہ ہمارے خاندان میں علم و تحقیق اور مطالعہ و جستجو کا جو ذوق والد گرامی حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ کے ذریعے شامل ہوا تھا، اس کا تسلسل تیسری نسل میں بھی جاری ہے۔ قارئین سے درخواست ہے کہ وہ عزیزم عمار خان کے لیے دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے ان عظیم بزرگوں کی علمی و تحقیقی روایات کا امین بنائے اور اس خدمت کو جاری رکھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔