روزنامہ دنیا گوجرانوالہ میں ۲۴ مئی کو شائع ہونے والی ایک خبر ملاحظہ فرمائیے:
’’لندن (این این آئی) پرنس چارلس کی ۷۰ ویں سالگرہ کے موقع پر تقریر کے دوران ایک مکھی پرنس ہیری کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرتی نظر آئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پرنس ہیری تقریری کرنے ڈائس پر آئے تو بھن بھن کرتی ایک مکھی نے تقریر کرتے ہوئے شہزادے کو مشکل میں ڈال دیا جس کے باعث ان کا تقریر سے دھیان ہٹ گیا۔ تقریر کے دوران پرنس ہیری اگلا جملہ غلط بول گئے ، بعد ازاں پرنس ہیری نے اپنے سر اور کانوں کے گرد بھنبھناتی اسی مکھی کے بارے میں کہا کہ اس مکھی نے تو انہیں پریشان ہی کر دیا ہے جس پر تمام حاضرین ہنسی سے لوٹ پوٹ ہو گئے۔‘‘
مکھی اللہ تعالیٰ کی ایک چھوٹی سی مخلوق ہے جو کم و بیش ہر جگہ پائی جاتی ہے، قرآن کریم میں بھی اس کا اس حوالہ سے تذکرہ موجود ہے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ جن لوگوں کو تم شریک کرتے ہو اور جن کی تم لوگ عبادت کرتے ہو وہ سارے مل کر ایک مکھی بھی پیدا نہیں کر سکتے بلکہ مکھی اگر ان کے سامنے سے کوئی چیز اٹھا کر لے جائے تو وہ اس سے وہ چیز چھڑانے کی طاقت بھی نہیں رکھتے۔ اس کا مفہوم یہ ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی ایک چھوٹی سی مخلوق کے سامنے بے بس ہیں، ان کی خود اللہ تعالیٰ کے سامنے کیا حیثیت ہے اور ان کو مشکل کشا سمجھنے والوں کا کیا حال ہے؟
اس پر ایک تاریخی واقعہ یاد آگیا کہ عباسی خلفاء میں سے ایک بادشاہ دربار میں بیٹھے تھے اور ایک مکھی بار بار ان کے ناک پر بیٹھ کر انہیں تنگ کر رہی تھی ، بے بس ہو کر جھنجھناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس حقیر مخلوق کو پیدا کرنے کا آخر کیا فائدہ تھا؟ اس پر دربار میں موجود ایک اللہ والے نے کہا کہ امیر المؤمنین! ایک فائدہ تو ابھی سمجھ میں آیا ہے کہ آپ اپنے تمام تر اقتدار ، جاہ و جلال اور اسباب و دولت کے باوجود اللہ تعالیٰ کی اس چھوٹی سی مخلوق کے سامنے بھی بے بس اور عاجز ہیں۔
پرنس ہیری کا واقعہ پڑھ کر یہ تاریخی واقعہ ذہن میں ایک بار پھر تازہ ہو گیا کہ انسان اپنی ترقی ،عروج اور اسباب و متاع کی فراوانی کے اس دور میں بھی مکھی جیسی چھوٹی سی مخلوق کے سامنے بے بس ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب لوگوں کو اپنی حقیقت سمجھنے کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔