ہفت روزہ ’’العالم الاسلامی‘‘ مکہ مکرمہ ۱۸ دسمبر ۱۹۹۵ء کی ایک رپورٹ کے مطابق انڈونیشیا میں علماء کی سب سے بڑی جماعت ’’جمعیۃ نہفۃ العلماء‘‘ نے دارالحکومت جکارتہ میں منعقدہ ایک کانفرنس میں انڈونیشیا میں قادیانیوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے قادیانیوں پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
انڈونیشیا آبادی کے لحاظ سے عالم اسلام کا سب سے بڑا ملک ہے جہاں شافعی المسلک مسلمانوں کی اکثریت ہے۔ اور جمعیۃ نہفۃ العلماء بھی شافعی المذہب علماء کرام کی ایک پرانی تنظیم ہے جس کی بنیاد ۱۹۲۶ء میں ایک بڑے عالم دین الشیخ ہاشم الاشعریؒ نے رکھی تھی۔ اس وقت سے مذہبی معاملات میں یہ جماعت مسلمانوں کی راہنمائی کے فرائض سرانجام دے رہی ہے۔
انڈونیشیا میں عیسائی مشنریوں کی تبلیغی سرگرمیوں کی خبریں کافی عرصہ سے سننے میں آ رہی تھیں اور مختلف بین الاقوامی رپورٹوں میں اس بات کا تذکرہ ہو رہا تھا کہ مسلم ممالک میں عیسائیت کی تبلیغ اور عیسائیت قبول کرنے کا سب سے بڑا اور کھلا میدان انڈونیشیا ہے، جہاں ہزاروں افراد عیسائیت کے حلقہ بگوش ہو رہے ہیں۔ لیکن اب اس رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے کہ انڈونیشیا کی مسلم آبادی کو ان کے مذہب سے ورغلانے کی اس مہم میں قادیانیت بھی اپنے آقاؤں کے ساتھ شریک کار بن گئی ہے۔
’’العالم الاسلامی‘‘ کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جمعیۃ نہفۃ العلماء کی مذکورہ کانفرنس میں انڈونیشیا میں فحش اور مار دھاڑ پر مبنی فلموں کے فروغ پر بھی احتجاج کیا گیا ہے اور ایسی فلموں کو معاشرہ کے بگاڑ اور اخلاقی بربادی کا باعث قرار دیتے ہوئے ان پر بھی پابندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔