سویڈن میں قرآن کریم کی مسلسل اور افسوسناک بے حرمتی پر پاکستان کے عوام اور دینی حلقوں کا احتجاج جاری ہے مگر ریاستی اداروں اور حکومتی حلقوں کی طرف سے سنجیدہ توجہ دیکھنے میں نہیں آرہی ہے جو اس سے زیادہ افسوسناک ہے۔ آج کے دور میں اس نوعیت کی کسی بھی حرکت پر احتجاج کا معروف طریقہ سفارتی تعلقات کا ختم کرنا اور معاشی بائیکاٹ ہوتا ہے جس کے اثرات ہوتے ہیں اور متعلقہ اقوام و ممالک کو اپنے طرزِ عمل پر نظرثانی کرنے کی ضرورت محسوس ہوتی ہے۔ یہ دونوں کام حکومت کے کرنے کے ہیں کہ وہ سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا فوری اعلان کرے اور سویڈن کے ساتھ تجارت کے معاہدے معطل کر کے اس کی مصنوعات کے بائیکاٹ کا باضابطہ اہتمام کرے۔
اسی طرح مسلم حکومتوں کے تعاون کی عالمی تنظیم (او آئی سی) کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ سویڈن کی اس شرمناک حرکت کی مذمت اور اس پر شدید احتجاج کے ساتھ عالمی سطح پر الہامی کتابوں اور انبیاء کرام علیہم السلام کی توہین کو جرم قرار دلوانے کے لیے اپنا کردار سنجیدگی کے ساتھ ادا کرے جو امت مسلمہ کا نمائندہ ہونے کی حیثیت سے بہرحال اس کی ذمہ داری ہے۔