سکاٹ لینڈ (برطانیہ) سے شائع ہونے والے اردو جریدہ نوائے وقت نے ۳ نومبر ۲۰۰۰ء کی اشاعت میں خبر شائع کی ہے کہ
’’جئے سندھ قومی محاذ سمیت متعدد قوم پرست جماعتوں نے سندھ کی علیحدگی اور سندھو دیش کے قیام کے لیے اقوامِ متحدہ اور امریکہ سے مدد طلب کر لی ہے۔ باخبر ذرائع کے مطابق ایک حساس ادارے نے حکومت کو حالیہ تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ حال ہی میں جئے سندھ قومی محاذ نے ایک طویل ترین برقیہ میں اقوامِ متحدہ اور امریکہ کو لکھا ہے کہ پاکستان اس وقت کرپشن اور بداَمنی کی بھینٹ چڑھا ہوا ہے۔ یہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کے تحت صوبے کے عوام کے حقوق غصب کر کے بنیاد پرستوں کی سرپرستی کے ذریعے مسلسل خطرہ ہے۔ علاوہ ازیں سندھ کی علیحدگی کے لیے سندھی عوام میں پوسٹرز اور ہینڈ بل تقسیم کرنے کے لیے تیار کر لیے گئے ہیں۔ امن و امان کو متاثر کرنے کی کوشش جاری ہے، جس کی بنیاد پر سندھ میں کسی بڑے بحران اور خانہ جنگی کا خطرہ ہے۔‘‘
عالمی طاقتوں کی طرف سے جنوبی ایشیا کے جغرافیے کو اپنی مرضی کے مطابق تبدیل کرنے، اور خاص طور پر اسلامی جمہوریہ پاکستان کو اپنی موجودہ جغرافیائی پوزیشن سے محروم کر دینے کی باتیں ایک عرصہ سے سامنے آ رہی ہیں۔ پاکستان سے عالمی طاقتوں کو شکایت ہے کہ وہ اسلامی بنیاد پرستی کا سرچشمہ ہے، اور نظریاتی محاذ پر عالمِ اسلام کی قیادت کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اس کے ساتھ ہی پاکستان نے ایٹمی قوت کا درجہ بھی حاصل کر لیا ہے۔ اس لیے اس خطہ کی جغرافیائی حیثیت کو تبدیل کرنا اور علاقائی اور لسانی قومیتوں کو ابھار کر پاکستان کو تقسیم کر دینا ان عالمی طاقتوں کے ایجنڈے میں سرفہرست آ گیا ہے۔ اور ’’سندھو دیش‘‘ کے قیام کی مذکورہ نقل و حرکت بھی اسی کا ایک حصہ معلوم ہوتی ہے۔ لہٰذا محبِ وطن جماعتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ایسی سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں اور انہیں ناکام بنانے کے لیے باہمی اشتراک و تعاون کے ساتھ ضروری اقدامات کا اہتمام کریں۔