دوبئی کے ’’مرکز جمعۃ الماجد للثقافۃ والتراث‘‘ کا علمی ذخیرہ

   
فروری ۲۰۰۱ء

گزشتہ دنوں جمعیۃ طلباء اسلام پاکستان کے سابق راہنما محمد فاروق شیخ اور جمعیۃ اہل السنۃ والجماعۃ متحدہ عرب امارات کے سیکرٹری اطلاعات حافظ بشیر احمد چیمہ کی دعوت پر متحدہ عرب امارات میں چند روز قیام کے لیے حاضری کا موقع ملا اور دوبئی، شارجہ، عجمان، رأس الخیمہ، الفجیرۃ اور ام القوین میں سرکردہ حضرات و شخصیات سے ملاقات کے علاوہ متعدد دینی اجتماعات سے خطاب اور مختلف علمی و دینی مراکز میں حاضری کی سعادت بھی حاصل ہوئی۔ ان میں سے ایک علمی مرکز کا تذکرہ بطور خاص کرنا ضروری سمجھتا ہوں جہاں ہمارے محترم دوست مولانا مفتی عبد الرحمٰن کی توجہ سے حاضری ہو سکی اور اس علمی مرکز کی سرگرمیاں دیکھ کر قلبی مسرت حاصل ہوئی۔

یہ مرکز دوبئی کے حور العنز علاقہ میں ہے اور ’’مرکز جمعۃ الماجد للثقافۃ والتراث‘‘ کے نام سے ۱۹۸۷ء سے کام کر رہا ہے۔ الشیخ جمعۃ الماجد متحدہ عرب امارات کے بڑے تاجروں میں سے ہیں اور ان کا مختلف شعبوں میں وسیع کاروبار پورے ملک میں پھیلا ہوا ہے۔ انہوں نے دوبئی میں اپنے کاروباری مرکز کے ساتھ مذکورہ عنوان کے تحت ایک بڑی بلڈنگ میں مختلف علوم و فنون پر کتابوں اور مخطوطات کو ذخیرہ کرنے، اور اہلِ علم و تحقیق کے لیے ان سے استفادہ کے مواقع فراہم کرنے کا اہتمام کر رکھا ہے۔ اب تک اس مرکز میں

  • ہزاروں موضوعات پر تین لاکھ سے زائد کتابوں کا ذخیرہ جمع کر کے انہیں ایک ترتیب کے ساتھ لائبریری میں سیٹ کیا جا چکا ہے۔
  • جبکہ مخطوطات کے شعبہ میں چھ ہزار اصل مخطوطات، دس ہزار مخطوطات کے فوٹو، اور پچاس ہزار مخطوطات مائیکرو فلم کی صورت میں حاصل کیے جا چکے ہیں۔
  • پرانی نایاب کتابوں کی حفاظت اور مخطوطات کے تحفظ کے لیے جدید ترین انتظامات موجود ہیں۔
  • سب سے بڑی بات یہ کہ تحقیق و استفادہ کا ذوق رکھنے والوں کے لیے اس علمی ذخیرہ سے فیضیاب ہونے کی سہولتیں بھی میسر ہیں۔
  • اس کے علاوہ عرب دنیا کے معروف اصحابِ علم کی لائبریریوں کو خرید کر اس مرکز میں شامل کرنے کا سلسلہ جاری ہے، اور حال ہی میں ہمارے شیخ محترم الاستاذ عبد الفتاح ابو غدۃ رحمہ اللہ تعالیٰ کا کتب خانہ بھی خرید کر اس لائبریری میں شامل کر لیا گیا ہے۔ جس سے ان اصحابِ علم کی کتابوں کے ساتھ ساتھ ان کتابوں پر ان کے حواشی اور دیگر مندرجات کی حفاظت بھی ہو گئی ہے۔

اس مرکز کے تمام اخراجات الشیخ جمعۃ الماجد ذاتی طور پر برداشت کر رہے ہیں، اور ان کی ذاتی نگرانی میں اس مرکز میں ایک سو سے زائد افراد پر مشتمل عملہ کام کر رہا ہے، جس میں اکثریت مختلف علوم و فنون میں متخصصین کی ہے۔ اور اس طرح بیسیوں علوم و فنون کے متخصصین کو ایک جگہ جمع کر دینا بجائے خود ایک بہت بڑی علمی خدمت ہے۔

بہرحال اس علمی مرکز اور کتابوں اور مخطوطات کے اتنے بڑے ذخیرہ کو یکجا دیکھ کر جو دلی مسرت ہوئی ہے اسے بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔ اور اس پر دل سے بے ساختہ دعا نکلتی ہے کہ اللہ رب العزت الشیخ جمعۃ الماجد کو اس دینی و علمی خدمت پر دونوں جہانوں میں اجرِ عظیم سے نوازیں، اور مسلم دنیا بالخصوص پاکستان کے تاجروں اور صنعتکاروں کو یہ توفیق دیں کہ وہ بھی متحدہ عرب امارات کے اس نیک دل اور علم دوست تاجر کے نقش قدم پر چلتے ہوئے علم اور اہلِ علم کے لیے اپنے وسائل وقف کر سکیں، آمین ثم آمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter