جامعہ فاروقیہ کراچی کے شہید اساتذہ

   
مارچ ۲۰۰۱ء

کراچی میں اہلِ دین ایک بار پھر دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں اور اس بار نشانہ جامعہ فاروقیہ فیصل کالونی کراچی کے مظلوم اساتذہ بنے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ جامعہ فاروقیہ ملک کے معروف اور مرکزی علمی اداروں میں سے ہے جس کے مہتمم وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سربراہ شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خان صاحب مدظلہ ہیں، اور اس طرح ایک بار پھر اہلِ حق کے ایک بڑے مرکز کو دہشت گردوں نے ہدف بنایا ہے۔

یہ اساتذہ تو تعلیم و تدریس کی دنیا کے لوگ تھے جن کا ان ہنگاموں سے کوئی عملی واسطہ نہیں تھا جو فرقہ واریت یا دہشت گردی کا باعث بنتے ہیں یا انہیں اس کا بہانہ بنایا جاتا ہے۔ ان مظلوم اساتذہ اور ان کے دیگر شہید رفقاء کا اس کے سوا کوئی قصور نہیں تھا کہ وہ ایک دینی و علمی مرکز سے وابستہ تھے اور خاموشی کے ساتھ قرآن و سنت اور دیگر دینی علوم سے نئی نسل کو آراستہ کر رہے تھے۔ ان کو نشانہ بنا کر دہشت گردوں کو اس سے زیادہ کیا حاصل ہوا ہو گا کہ ان کے مخالفانہ جذبات کو وقتی طور پر تسکین مل گئی ہو گی، اور اس کارکردگی پر انہیں کہیں سے شاباش حاصل ہو گئی ہو گی۔ لیکن انہیں اس کا اندازہ نہیں ہے کہا انہوں نے اپنی اس مذموم حرکت اور وحشیانہ کاروائی سے علم و تقویٰ کا وجود چھلنی کر دیا ہے۔

یہ لمحۂ فکریہ ہے ملک کے اربابِ فکر و دانش کے لیے اور اس بات کی دعوتِ فکر ہے کہ وہ علماء کرام اور دینی کارکنوں کے اس قتلِ عام کو روکنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھیں اور اس کے حقیقی اسباب و عوامل کا جائزہ لیتے ہوئے ان کی روک تھام کے لیے کوئی مثبت اور مؤثر حکمتِ عملی اختیار کریں۔ اللہ تعالیٰ جامعہ فاروقیہ کراچی کے ان مظلوم شہداء کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور ان کے پسماندگان اور متوسلین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter