اسرائیل کو کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا
قلعہ دیدار سنگھ (نامہ نگار) مرکزی سیکرٹری جنرل پاکستان شریعت کونسل علامہ زاہد الراشدی نے کہا ہے کہ اسرائیل کے وجود کو کبھی تسلیم نہیں کیا جائے گا اور اس کا وجود بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ’’پاسبان پاکستان‘‘ کے زیر اہتمام فلسطین کی حمایت میں منعقدہ پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
اس موقع پر ڈویژنل صدر پاسبان محمد ابوبکر خان، صوبائی سیکرٹری اطلاعات پاکستان شریعت کونسل پنجاب حافظ امجد محمود معاویہ، حافظ عبد الجبار، حافظ شاہد میر، شکور عالم رانجھا، قاری وسیم اللہ امین، قاری سعید احمد، چوہدری منیر احمد جنجوعہ، ہمایوں مجاہد و دیگر بھی موجود تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور پوری امتِ مسلمہ فلسطین کے مظلوم عوام کے ساتھ ہے۔ غاصب اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں پر مظالم کا کوئی جواز قابل قبول نہیں ہے۔ پاکستان کی ریاست اور عوام اہلِ فلسطین کی مکمل تائید و حمایت کرتی ہے۔ کشمیر اور فلسطین تقاضا کرتے ہیں کہ امت ایک ہو جائے۔ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اعلامیہ کی روشنی میں امت مسلمہ کو عملی قدم اٹھانا ہو گا۔ علماء اور مشائخ امت کو ایک کرنے کیلئے اپنا کردار ادا کریں۔ پاکستان کی قومی پالیسی فلسطین اور کشمیر کے مسئلہ پر وہی ہے جو قائد اعظم مرحوم نے طے کی تھی۔ ۷ اکتوبر کا واقعہ اسرائیلی مظالم کا ردعمل ہے۔ ہم صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری دنیا میں امن چاہتے ہیں۔ فلسطین کے مسئلہ کے حل کیلئے عالمی قوتوں کو فوری اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
مولانا محمد اسلم زاہدؒ کی یاد میں سیمینار
سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی صاحب نے فرمایا کہ مولانا محمد اسلم زاہد رحمہ اللہ ہمارے قریبی ساتھی تھے، مشاورت رفاقت رہتی تھی، ان سے گہرا محبت کا تعلق ان کی خدمتِ حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ہوا، آج ان کو صحیح معنوں میں خراجِ تحسین پیش کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ حفظِ حدیث کے ذوق کو زندہ کیا جائے، اور ان کے علمی سلسلہ کو آگے بڑھایا جائے۔ انہوں نے موجودہ دور کی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی کتب تحریر فرمائیں جو کہ ان کا بہترین صدقہ جاریہ ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات کو بلند سے بلند تر فرمائے، ان کی حسنات کو جاری و ساری رکھے، آمین۔
مجلس ارشاد المسلمین کے زیر اہتمام آج ۹ نومبر ۲۰۲۳ء کو صدارتی ایوارڈ یافتہ، صاحب التحقیق والتصنیف حضرت مولانا محمد اسلم زاہدؒ کی حیات و خدمات پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ایک عظیم الشان علمی و تربیتی فخرِ پتوکی سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ سیمینار جامعہ عبد اللہ بن عباسؓ پتوکی میں ہوا جس کی صدارت حضرت مولانا عبد الوحید اشرفی صاحب نے فرمائی، پروگرام کی سرپرستی حضرت مولانا پروفیسر مسعود الحسن رشیدی اور نگرانی مولانا محمد اشرف اٹھوال نے کی۔ سیمینار میں پتوکی کے علماء کرام کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ مفکر اسلام حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب نے جامعہ کے نام کی مناسبت سے صحابئ رسول مفسرِ قرآن حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زندگی کے مختلف حصوں پر گفتگو فرمائی۔
آخر میں مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی صاحب نے فلسطین کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے حماس کے حملے کی تین حکمتیں ذکر کیں:
- جو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ حماس نے یہ کیا کیا ہے، ان کو پتہ ہونا چاہیے اس حملے سے جو ممالک اسرائیل کو تسلیم کرنے جا رہے تھے ان کے قدموں کو بریک لگ گئی ہے۔
- دوسرا جو لوگ یہ دعویٰ کرتے تھے کہ اسرائیل سے کوئی جنگ نہیں کر سکتا، انہوں نے اسرائیل پر حملہ کر کے بتایا ہے کہ ایمان کی طاقت سے اسرائیل پر حملہ کیا جا سکتا ہے، اور وہ فلسطینی پورے ایک ماہ سے استقامت کے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہمیں ان کے حق میں آوازیں بلند کرنی ہیں، ان کا تعاون و امداد کرنی ہے۔
- دس ہزار فلسطینیوں کی شہادت سے اب یہ مسئلہ پوری دنیا میں زندہ ہو گیا ہے، پوری دنیا میں ان کے حق میں آواز بلند ہو رہی ہے، اس سے ان کو حوصلہ ہوتا ہے۔
رائیونڈ اجتماع میں شرکت
مفکر اسلام حضرت علامہ زاہد الراشدی مدظلہ العالی سالانہ رائیونڈ تبلیغی اجتماع کے موقع پر گوجرانوالہ حلقہ کے پنڈال میں تشریف لائے۔ اس موقع پر مولانا نصر الدین خان عمر (امیر پاکستان شریعت کونسل گوجرانوالہ)، عبد القادر عثمان (سینئر نائب امیر پاکستان شریعت کونسل ضلع گوجرانوالہ)، مولانا حافظ شیراز نوید (سیکرٹری اطلاعات پاکستان شریعت کونسل ضلع گوجرانوالہ)، حافظ شاہد الرحمٰن میر (سیکرٹری مالیات پاکستان شریعت کونسل ضلع گوجرانوالہ)، محمد دانیال عمر (انچارج شعبہ نشر و اشاعت پاکستان شریعت کونسل ضلع گوجرانوالہ)، اور حافظ فضل اللہ خان کے علاوہ حضرت علامہ زاہد الراشدی مدظلہ کے پوتے ہلال خان ناصر اور ابدال خان ناصر بھی موجود تھے۔
مبلغ اسلام مولانا طارق جمیل اور مفتی محمد رویس خان ایوبی سے تعزیت
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے آج فیصل آباد میں عالمی مبلغِ اسلام حضرت مولانا طارق جمیل سے ملاقات کر کے ان کے فرزند کی وفات پر تعزیت اور دعائے مغفرت کی اور اس صدمہ پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ مولانا حافظ خرم شہزاد اور حافظ شاہد الرحمٰن میر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
اس سے قبل انہوں نے جامعۃ الحسنین میں اساتذہ اور طلبہ کے اجتماع میں مسئلہ فلسطین کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی اور اس بات پر زور دیا کہ علماء کرام، دینی و سیاسی جماعتوں، وکلاء، تاجر برادری اور دیگر سب طبقات کو اسرائیلی جارحیت کی روک تھام اور مظلوم فلسطینی بھائیوں کی مدد کیلئے منظم جدوجہد کرنی چاہیے اور اس سلسلہ میں عوامی بیداری کا دائرہ وسیع تر کرنے کی محنت کرنے کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔
پاکستان شریعت کونسل کے امیر حضرت مولانا مفتی محمد رویس خان ایوبی کی اہلیہ محترمہ کا آج اسلام آباد میں انتقال ہو گیا ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے، جو فیصل آباد اور پشاور کے سفر پر ہیں، اس صدمہ میں امیر محترم کے نام پیغام میں گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے کہ اللہ پاک مرحومہ کو کروٹ کرو جنت نصیب کریں اور جملہ پسماندگان و لواحقین کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔
غزہ اور افغان مہاجرین کی صورتحال پر اجلاس
راولپنڈی کے علماء کرام، مساجد کے ائمہ و خطباء، دینی مدارس کے منتظمین اور مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین نے یہود و نصارٰی اور امریکی و اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے ملک گیر تحریک کا اعلان کر دیا۔ بائیکاٹ مہم کے سلسلہ میں تاجر تنظیموں اور تاجر برادری سے رابطے اور ملاقاتیں کر کے انہیں اعتماد میں لیا جائے گا اور بائیکاٹ مہم کو کامیاب بنایا جائے گا۔ بائیکاٹ مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ملک بھر کی مساجد اور منبر و محراب سے آواز بلند کی جائے گی۔ علماء کرام اور ائمہ و خطباء کے لیے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق جمعیت اہل سنت کے زیر اہتمام اسلام آباد و راولپنڈی کے علماء کرام، مساجد کے ائمہ و خطباء، دینی مدارس کے منتظمین اور مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کے قائدین کا ایک اہم ہنگامی اجلاس جامعہ محمدیہ اسلام آباد میں بزرگ عالمِ دین مولانا نذیر فاروقی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیہ میں یہود و نصارٰی اور امریکی و اسرائیلی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کر دیا گیا۔ علماء کرام نے بائیکاٹ تحریک میں تاجر برادری اور تاجر تنظیموں کو شامل کرنے کا اعلان کیا، اور ان تجارتی مراکز اور تاجر رہنماؤں کو خراجِ تحسین پیش کیا جنہوں نے اپنے کاروباری مراکز کو یہودی مصنوعات سے پاک کیا۔ علماء کرام نے خواتین اور زندگی کے تمام طبقات کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ اس وقت ہر مسلمان کو غیرتِ ایمانی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بائیکاٹ کو یقینی بنانا چاہیے تاکہ اسلام دشمنوں کی کمر توڑی جا سکے۔ اجلاس کے دوران ہر جمعہ اور ہر موقع پر منبر و محراب سے مسلسل بائیکاٹ کی آواز بلند کرنے کی تاکید کی گئی۔ اس موقع پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ جمعیت اہلسنت کے زیر اہتمام غزہ، فلسطین اور مسجد اقصیٰ اور بائیکاٹ مہم کے حوالے سے تربیتی ورکشاپس کا انعقاد کیا جائے گا۔ اس سلسلہ کی پہلی ورکشاپ خبیب فاؤنڈیشن کے ایچ مرکز میں واقع مسجد عثمان میں ۱۹ نومبر بروز اتوار کو ہو گی۔
پروگرام میں علامہ زاہد الراشدی جنرل سیکرٹری پاکستان شریعت کونسل نے خصوصی طور پر شرکت کی اور خصوصی خطاب کیا۔ انہوں نے اسلام آباد و راولپنڈی کے علماء کرام کی طرف سے شروع کی گئی بیداری مہم پر مسرت کا اظہار کیا۔ مولانا راشدی نے اسلام آباد میں موجود سفارتخانوں، عالمی برادری کے نمائندوں، سیاسی رہنماؤں اور مختلف طبقات میں لابنگ اور رائے سازی کے لیے مسلسل محنت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ علامہ زاہد الراشدی نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ غزوہ بدر ہو، یا حضرت سعدؓ بن معاذ کی طرف سے ابوجہل کے تجارتی راستے بند کرنے کا اعلان، باطل کو شکست دینے اور دشمن کے خلاف لڑنے کا آغاز معاشی اور اقتصادی میدان سے ہوتا ہے۔ اس لیے معاشی بائیکاٹ، سفارتی روابط اور رائے عامہ ہموار کرنے کے لیے ایمانی اور جہادی جذبے کے ساتھ کردار ادا کرنا ہو گا۔
اجلاس کے دوران مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں جو اپنے اپنے شعبے میں خدمات سرانجام دیں گی۔ اجلاس کے دوران تمام مکاتبِ فکر اور زندگی کے مختلف طبقات کا مشترکہ اجلاس بلانے پر بھی اتفاق کیا گیا۔ جمعیت اہل سنت کے زیر اہتمام منعقدہ اہم اور ہنگامی اجلاس میں ’’پاک فلسطین فورم‘‘ اور ’’عالمی اتحاد برائے نصرت القدس و فلسطین‘‘ کے وفود نے بھی شرکت کی، جن میں انجینئر انس ابراہیم، انجینئر یوسف عمر اور مفتی بلال مروت سمیت دیگر شامل تھے۔
معزز مہمانوں نے غزہ کی موجودہ صورتحال اور پاکستانی قوم پر حالیہ قضیہ کے حوالے سے ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔ انجینئر انس غزہ کی صورتحال بیان کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے، اس موقع پر اجلاس کے تمام شرکاء کی بھی آنکھیں بھیگ گئیں۔ مہمان وفد کے نمائندوں نے غزہ میں اسرائیلی مظالم کی منظرکشی کی کہ کیسے معصوم بچوں، بے گناہ مسلمانوں کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ فلسطین اور مسجدِ اقصٰی کا قضیہ صرف فلسطینی مسلمانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پوری امت کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔
جمعیت اہل سنت کے زیر اہتمام منعقدہ اہم اور ہنگامی اجلاس میں مولانا ظہور احمد علوی، مولانا عبد الغفار، مولانا مفتی عبد السلام، مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا عبد الکریم، مولانا عبد اللہ اقبال، مولانا مفتی محمد فاروق، مولانا عبد القدوس محمدی، مولانا یعقوب طارق، مولانا طیب فاروقی، مولانا خلیق الرحمٰن چشتی، مفتی دوست محمد مزاری، مولانا عبد الرؤف محمدی، مولانا فخر الاسلام سیفی، مولانا مفتی علی محی الدین، مولانا خطیب الرحمٰن، مولانا عارف، مولانا بشیر، مولانا اسد اللہ، مولانا پیر شفیق الرحمٰن، ندیم احمد خان چیئرمین خبیب فاؤنڈیشن، مولانا محمد علی قریشی، حافظ عمار یاسر، مولانا عبد الرشید، مولانا ذوالفقار گل ایڈووکیٹ، مولانا ساجد جذبی، مولانا ایوب انصاری، مولانا ارسلان، حکیم یعقوب، مولانا عبد القیوم شاکر، مولانا اشفاق، مولانا ابراہیم ترنول، اور اسلام آباد و راولپنڈی کے علماء کرام کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
وفاقی وزیر مذہبی امور جناب انیق احمد سے ملاقات
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے گزشتہ روز اسلام آباد میں وفاقی وزیر مذہبی امور جناب انیق احمد سے ان کے دفتر میں ملاقات کی اور مختلف امور پر ان سے تبادلۂ خیال کیا۔ پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات مولانا عبد الرؤف محمدی، حافظ خرم شہزاد اور حافظ شاہد میر بھی ان کے ہمراہ تھے۔ مولانا زاہد الراشدی نے نئی حج پالیسی میں حج کے اخراجات میں ایک لاکھ روپے کی کمی پر وزیر حج کو مبارکباد دی اور عازمینِ حج کو زیادہ سے زیادہ سہولتیں فراہم کرنے کے عزم کو سراہتے ہوئے ان کی کامیابی کے لیے دعا کی۔
مولانا زاہد الراشدی نے اس موقع پر اس بات پر زور دیا کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مسلسل مقیم افغان باشندوں کو ان کے وطن واپس بھیجنا قومی ضرورت ہے مگر یہ کام قانون شکنی اور جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کے عنوان سے ہونا چاہیے، اور اس کے لیے سب افغان مہاجرین کو ہدف بنانے کا تاثر اور ماحول قائم کرنا درست نہیں ہے اور حکومت کو اس سلسلہ میں اپنی پالیسی کا دوبارہ جائزہ لینا چاہیے۔
مولانا فضل الرحمان اور مولانا عبد القیوم حقانی سے ملاقات
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے آج ’’مفتی محمودؒ مرکز‘‘ پشاور میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کے امیر مرکزیہ حضرت مولانا فضل الرحمٰن سے ملاقات کی اور ان کی خوشدامن محترمہ کی وفات پر تعزیت و دعائے مغفرت کے ساتھ مختلف امور پر تبادلۂ خیالات کیا۔ جمعیت علماء اسلام صوبہ خیبرپختونخوا کے امیر سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن بھی اس موقع پر موجود تھے، جبکہ مولانا حافظ خرم شہزاد اور حافظ شاہد الرحمٰن میر بھی ان کے ہمراہ تھے۔
بعد ازاں انہوں نے جامعہ ابوہریرہؓ خالق آباد نوشہرہ میں پاکستان شریعت کونسل کے مرکزی نائب امیر اول مولانا عبد القیوم حقانی سے ملاقات کی اور مختلف قومی و جماعتی امور پر تبادلۂ خیال کیا۔ اس موقع پر دونوں راہنماؤں نے اس بات پر زور دیا کہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے مسلم سربراہ کانفرنس کے مشترکہ اعلامیہ اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قراردادوں کو عملی شکل دینے کی ضرورت ہے، اور اس کیلئے دینی و سیاسی حلقوں کو دنیا بھر میں منظم محنت کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ مسلم حکمرانوں کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ ان کا مستقبل دنیا و آخرت دونوں حوالوں سے اسلام اور ملتِ اسلامیہ کے ساتھ وابستہ رہنے میں ہے، استعماری مداخلت کار کہیں بھی انہیں تحفظ فراہم نہیں کر سکیں گے۔
شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی سے ملاقات
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی نے مولانا امجد محمود معاویہ، محمد خبیب عامر، مولانا محمد الیاس مدنی، مفتی محمد مدنی، اور حافظ محمد ارسلان خان شاہد کے ہمراہ جامعہ دارالعلوم میں شیخ الاسلام مولانا مفتی محمد تقی عثمانی سے ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلۂ خیال کیا۔
اس سے قبل جامعہ ام کلثوم میں حلال آگہی کونسل کے زیر اہتمام علماء کرام کی ایک نشست سے خطاب کرتے ہوئے مولانا زاہد الراشدی نے کہا کہ معاشرے میں حلال و حرام کا فرق قائم رکھنا اور اس سلسلہ میں عوام کی آگاہی کا ماحول بنانا ہماری دینی و قومی ضرورت ہے اور اس کے لیے علماء کرام کا کردار سب زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔
فلسطین عالمِ اسلام کا اجتماعی مسئلہ ہے
پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل اور پاک فلسطین فورم کے سرپرست حضرت مولانا زاہد الراشدی مدظلہ نے آج مرکزی جامع مسجد منڈی بہاؤ الدین میں علماء کرام کے بھرپور کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مجاہدین اور عوام نے تیرہ ہزار سے زیادہ شہداء کا خون دے کر اسرائیل کو تسلیم کرانے کی مہم کو ناکام بنانے کے ساتھ ساتھ دنیا کو یہ بتا دیا ہے کہ ایمان اور حمیت قائم ہو تو اسرائیل جیسی قوت سے بھی لڑا جا سکتا ہے اور ایک بار پھر یہ واضح کر دیا ہے کہ بیت المقدس اور فلسطین کا مسئلہ صرف علاقائی تنازعہ نہیں بلکہ پورے عالم اسلام کا اجتماعی مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص مسلمان کہلاتے ہوئے بیت المقدس اور فلسطین کی آزادی کو اپنا مسئلہ نہیں سمجھتا اسے اپنے مسلمان کہلانے پر نظرثانی کرنی چاہیے۔ انہوں نے مسلمان حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ملتِ اسلامیہ کے اجتماعی موقف اور جذبات کا ساتھ دیں اور فلسطینی مظلوموں کے تحفظ اور مدد کیلئے زبانی جمع خرچ کرتے رہنے کی بجائے عملی اقدامات کریں۔