’’خطبہ حجۃ الوداع: اسلامی تعلیمات کا عالمی منشور‘‘

   
۱۸ اکتوبر ۲۰۰۷ء

بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ تبارک وتعالیٰ و نصلی ونسلم علیٰ رسولہ الکریم وعلیٰ آلہ وأصحابہ وأتباعہ أجمعین۔

مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کی سالانہ تعطیلات میں امریکہ جانے کا موقع ملتا ہے تو دارالہدیٰ، سپرنگ فیلڈ، ورجینیا (واشنگٹن) میں حاضری ہوجاتی ہے اور میرا زیادہ تر قیام وہیں رہتا ہے۔ دارالہدیٰ کے سربراہ مولانا عبد الحمید اصغر حضرت مولانا حافظ غلام حبیب نقشبندی رحمہ اللہ تعالیٰ کے خلفاء میں سے ہیں اور باذوق بزرگ ہیں۔ میری حاضری پر حدیثِ نبویؐ کے کسی موضوع پر مسلسل لیکچرز کا پروگرام بنا لیتے ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ دارالہدیٰ کے نمازیوں کا ذوق و شوق دیکھ کر مجھے بھی خوشی ہوتی ہے۔ ایک سال جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرتِ طیبہ کے حوالے سے مختلف عنوانات پر گفتگو ہوئی، ایک سال سنن ابن ماجہؒ کی کتاب السنۃ کا درس کئی روز تک چلتا رہا، دوسرے سال مسلم شریف کی کتاب الفتن کا درس ہوا، تیسرے سال بخاری شریف کی ثلاثیات کے درس کی فرمائش پوری کی گئی۔ اور اس سال مشورہ ہوا کہ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ حجۃ الوداع کے حوالے سے گفتگو ہو۔ چنانچہ ۳ ستمبر سے ۷ ستمبر ۲۰۰۷ء تک مسلسل پانچ روز تک خطبۂ حجۃ الوداع کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو ہوتی رہی جو روزانہ نماز مغرب کے بعد ہوتی تھی اور کم و بیش ایک گھنٹہ جاری رہتی تھی، باذوق احباب کی خاصی تعداد اس میں شریک رہی۔

میرے چھوٹے بیٹے ناصر الدین عامر نے جو گزشتہ چند سالوں سے امریکہ میں قیام پذیر ہے، اس گفتگو کو آڈیو ریکارڈنگ کی مدد سے تحریر کر لیا، جس پر اسی کی تحریک سے یہ ارادہ ہوا کہ ان لیکچرز کو خطبۂ حجۃ الوداع کے میسّر متن کے ساتھ ایک کتابچہ کی شکل میں شائع کر دیا جائے۔ اس وقت زوّار اکیڈمی پبلی کیشنز کراچی کے جریدہ ششماہی السیرۃ عالمی کے مئی ۲۰۰۳ء کے شمارہ میں شائع ہونے والے خطبہ حجۃ الوداع کا متن میرے سامنے تھا جو کراچی یونیورسٹی کے شعبہ اسلامی تاریخ کے سابق صدر پروفیسر ڈاکٹر نثار احمد نے بڑی محنت کے ساتھ مرتب کیا ہے۔ اسی دوران دارالہدیٰ کی لائبریری میں علامہ اقبال انشورنس فاؤنڈیشن کراچی کا شائع کردہ ایک کتابچہ نظر سے گزرا جس میں خطبۂ حجۃ الوداع کا متن اردو ترجمہ کے ساتھ شائع کیا گیا ہے، وہ بھی میں نے سامنے رکھ لیا، جبکہ عزیزم عامر خان نے تجویز دی کہ حدیث اور سیرت کی دیگر موجود کتابوں کو بھی دیکھ لیا جائے تاکہ اس حوالے سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے زیادہ سے زیادہ ارشادات کو جمع کیا جا سکے۔ چنانچہ دارالہدیٰ کی لائبریری میں موجود کتابوں پر ایک نظر ڈالی اور انٹرنیٹ پر موجود صحاح ستہ اور تاریخ کی چند کتابیں بھی دیکھیں اور ’’خطبہ حجۃ الوداع‘‘ کے حوالے سے جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات کا ایک مجموعہ مرتب کر لیا۔

گوجرانوالہ واپسی پر یہ مسودہ میں نے اپنے بڑے بیٹے حافظ محمد عمار خان ناصر سلمہ کے سپرد کیا تو اس نے محنت کر کے اس پر مزید اچھے خاصے مواد کا اضافہ کر دیا، اس کی تخریج کی، اور اسے ازسرنو مرتب کر کے زیادہ جامع اور مفید شکل دے دی، جسے اگرچہ اب بھی مکمل تو نہیں کہا جا سکتا، لیکن ’’خطبہ حجۃ الوداع‘‘ کے اب تک شائع ہونے والے متون اور مجموعوں میں میری معلومات کی حد تک بحمد اللہ تعالیٰ یہ زیادہ جامع اور باحوالہ ہے۔

اس طرح اس کتابچہ میں پیش کیا جانے والا متن عزیزم حافظ محمد عمار خان ناصر سلمہ کا مرتب کردہ ہے، اس کے مختلف پہلووں پر دار الہدیٰ اسپر نگ فیلڈ (ورجینیا) کے پانچ روزہ پروگرام میں پیش کی جانے والی معروضات میری ہیں اور انہیں ضبط تحریر میں لانے اور اس کی اشاعت کے لیے تحریک کرنے کی خدمت میرے چھوٹے بیٹے حافظ ناصر الدین خان عامر نے سرانجام دی ہے۔ ہم تینوں اسے اپنے لیے سعادت دارین کا باعث سمجھتے ہوئے قارئین کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں اور بارگاہ ایزدی میں دعاگو ہیں کہ اللہ رب العزت ہماری اس چھوٹی سی خدمت کو قبول کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے نافع بنائیں اور ہم سب کو اس کی برکات و ثمرات سے دونوں جہانوں میں بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter