فلسطینی تنظیم حماس کے خلاف سی آئی اے کا منصوبہ

   
مئی ۱۹۹۸ء

روزنامہ اوصاف اسلام آباد نے ۱۷ اپریل ۱۹۹۸ء کے شمارے میں اردن کے جریدہ ’’المجد‘‘ کے حوالے سے ایک رپورٹ کا خلاصہ شائع کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ، اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی (یاسر عرفات حکومت) نے تل ابیب میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں فلسطین میں اسلام پسند گروپوں بالخصوص حماس کو کچلنے کے لیے سی آئی اے کے منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ جس کے تحت حماس کے عسکری ونگ کو ختم کر دیا جائے گا اور اسلامی بنیاد پرستوں کے خلاف وسیع آپریشن شروع کیا جائے گا۔ جس پر عملدرآمد کے ذمہ دار یاسر عرفات حکومت کے سکیورٹی چیف کرنل جبریل الرجوب ہوں گے، اور امریکی ایلچی ڈینس راس اس منصوبے پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے اسرائیل آئیں گے۔

رپورٹ کے مطابق امریکی وزیرخارجہ میڈلین البرائٹ نے ایک پیغام میں فریقین سے کہا ہے کہ وہ سی آئی اے کے منصوبے کو ہر صورت میں کامیاب کرائیں۔ رپورٹ کے مطابق تل ابیب کے اعلیٰ سطحی اجلاس میں یہ واضح کر دیا گیا ہے کہ اگر منصوبے پر عملدرآمد نہ کیا گیا تو اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو فلسطینی اتھارٹی سے تمام معاہدے ختم کرنے کا اعلان کر دیں گے اور یاسر عرفات کو اقتدار سے ہٹا دیا جائے گا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ تل ابیب کے مذکورہ اعلیٰ سطحی اجلاس کے فوراً بعد حماس کے عسکری ونگ کے سپریم کمانڈر محی الدین شریف کو گرفتار کر لیا گیا، اور حماس کے خفیہ مراکز اور افراد کے بارے میں معلومات حاصل کرنے کے لیے مسلسل چار روز تک انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور اس میں ناکامی کے بعد ان کے سینے اور ٹانگ میں گولی مار کر انہیں شہید کر دیا گیا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔
اس دلخراش رپورٹ کو ایک بار پھر دیکھ لیں اور اندازہ کریں کہ امریکہ اور اس کی نام نہاد مسلمان حکومتیں اسلام، جہاد اور آزادی کا نام لینے والے دینی عناصر کو راستے سے ہٹانے کے لیے کس حد تک آگے جانے کے لیے تیار ہیں، اور وہ اس مقصد کے لیے کیا کچھ کر سکتی ہیں؟ یہ معاملہ صرف مشرقِ وسطیٰ اور فلسطین کا نہیں بلکہ دنیا کے ہر خطے کے اسلامی حلقوں کے گرد اسی طرح کے جال بُنے جا رہے ہیں، اور ہر علاقے میں ’’یاسر عرفات‘‘ تلاش کیے جا چکے ہیں جن سے باری باری اپنے اپنے خطہ کی ’’حماس‘‘ کو کچلنے اور اپنے ’’محی الدین شریف‘‘ کو تشدد کا نشانہ بنا کر شہید کرنے کا کام لیا جائے گا۔

خدا کرے کہ عالمِ اسلام کے دینی حلقے اس صورتحال کا صحیح طور پر ادراک کر سکیں اور اس کا سامنا کرنے کے لیے باہمی ربط و مفاہمت اور اشتراک و تعاون کے ساتھ اپنی حکمتِ عملی اور ترجیحات کا ازسرنو تعین کر سکیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter