شرعی سزائیں اور موجودہ بائبل

   
۵ اکتوبر ۲۰۰۶ء

حدود آرڈیننس کے حوالے سے گزشتہ کالم میں ہم نے گزارش کی تھی کہ (۱) موت کی سزا (۲) سنگسار کرنا (۳) کوڑوں کی سزا (۴) جسمانی اعضا کاٹنے کی سزا اور (۵) کھلے بندوں سزا دینے کا طریقہ، آج کے دور میں ان سزاؤں کو تشدد، اذیت اور تذلیل کی سزائیں قرار دے کر انسانی حقوق کے منافی قرار دیا جا رہا ہے۔ دراصل یہ صرف قرآن کریم کی طے کردہ سزائیں نہیں ہیں، بلکہ تورات اور بائبل کے احکام کا تسلسل ہیں، جنہیں قرآن کریم نے قائم رکھا ہے اور موسوی شریعت کی سزائیں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعتِ مطہرہ کا بھی حصہ بن گئی ہیں۔

ہمارے لیے یہ بات کسی اشکال کا باعث نہیں، اس لیے کہ ہم تمام حضرات انبیاء کرام علیہم السلام کی تعلیمات پر یکساں ایمان رکھتے ہیں اور ان کے مشترکہ احکام کو (جن کو ہماری شریعت نے بھی برقرار رکھا ہو) اب بھی نسل انسانی کے لیے احکام خداوندی تسلیم کرتے ہیں۔ البتہ بائبل پر ایمان رکھنے والے ان مسیحی حضرات کا موقف ناقابلِ فہم ہے جو بائبل پر ایمان تو رکھتے ہیں، لیکن اس میں مذکور احکامِ شریعت کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں، بلکہ انسانی حقوق کے نام پر آسمانی شریعتوں کے احکام کو رد کرتے ہوئے صرف قرآن کریم اور مسلمانوں کو ہدف قرار دے کر قطعی طور پر غیر منصفانہ اور متعصبانہ طرز عمل اختیار کیے ہوئے ہیں۔

اس پس منظر میں ہم موجودہ بائبل کو سامنے رکھ کر موسوی شریعت کے ایسے چند احکام کا تذکرہ کر رہے ہیں جو مذکورہ بالا سزاؤں کا اصل ماخذ ہیں۔ ہمارے سامنے اس وقت پاکستان بائبل سوسائٹی، انار کلی لاہور سے ۲۰۰۲ء میں شائع ہونے والا اردو نسخہ ہے، اس میں سے ان سزاؤں کے بارے میں چند اقتباسات درج کیے جا رہے ہیں۔

موت کی سزا

  • ”اگر کوئی کسی آدمی کو ایسا مارے کہ وہ مر جائے تو وہ (مارنے والا) قطعی طور پر جان سے مارا جائے۔
  • اگر وہ شخص گھات لگا کر نہ بیٹھا، بلکہ خدا ہی نے اسے اس کے حوالے کر دیا ہو تو میں ایسے حال میں ایک جگہ بتا دوں گا جہاں وہ بھاگ جائے۔
  • اور اگر کوئی دیدہ و دانستہ اپنے ہمسایہ پر چڑھ آئے تاکہ اسے مکر سے مار ڈالے تو اسے میری قربان گاہ سے جدا کر دینا، تاکہ وہ مارا جائے۔
  • اور جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں کو مارے، وہ قطعی جان سے مارا جائے۔
  • اور جو کوئی کسی آدمی کو چرائے خواہ وہ اسے بیچ ڈالے خواہ وہ اس کے ہاں ملے، وہ قطعی مار ڈالا جائے۔
  • اور جو اپنے باپ پر یا اپنی ماں پر لعنت کرے وہ قطعی مار ڈالا جائے۔“
(کتاب خروج، باب ۲۱، آیت ۱۲ تا ۲۰)

سنگسار اور اعضا کاٹنے کی سزا

  • ”اور ایک اسرائیلی عورت کا بیٹا، جس کا باپ مصری تھا، اسرائیلیوں کے بیچ چلا گیا اور وہ اسرائیلی عورت کا بیٹا اور ایک اسرائیلی لشکر گاہ میں آپس میں مار پیٹ کرنے لگے اور اسرائیلی عورت کے بیٹے نے پاک نام پر کفر کیا اور لعنت کی تو وہ اسے موسیٰ کے پاس لے گئے اور انہوں نے اسے حوالات میں ڈال دیا، تاکہ خداوند کی جانب سے اس بات کا فیصلہ ان پر ظاہر ہو جائے۔
  • تب خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ اس لعنت کرنے والے کو لشکر گاہ کے باہر نکال کر لے جا اور جتنوں نے اسے لعنت کرتے سنا وہ سب اپنے اپنے ہاتھ اس کے سر پر رکھیں اور ساری جماعت اسے سنگسار کرے۔
  • اور تو بنی اسرائیل سے کہہ دے کہ جو کوئی اپنے خدا پر لعنت کرے، اس کا گناہ اس کے سر لگے گا۔
  • اور وہ جو خداوند کے نام پر کفر بکے ضرور جان سے مارا جائے، ساری جماعت اسے قطعی سنگسار کرے۔ خواہ وہ دیسی ہو یا پردیسی، جب وہ پاک نام پر کفر بکے تو وہ ضرور جان سے مارا جائے۔
  • اور جو کوئی کسی آدمی کو مار ڈالے تو وہ ضرور جان سے مارا جائے اور جو کوئی کسی چوپائے کو مار ڈالے تو وہ اس کا معاوضہ جان کے بدلے جان دے۔
  • اور اگر کوئی شخص اپنے ہمسایہ کو عیب دار بنا دے تو جیسا اس نے کیا ویسا ہی اس سے کیا جائے۔ یعنی عضو توڑنے کے بدلے عضو توڑنا ہو اور آنکھ کے بدلے آنکھ اور دانت کے بدلے دانت۔ جیسا عیب اس نے دوسرے آدمی میں پیدا کر دیا ہے، ویسا ہی اس میں بھی کر دیا جائے۔ الغرض جو کوئی کسی چوپائے کو مار ڈالے وہ اس کا معاوضہ دے، ہر انسان کا قاتل جان سے مارا جائے۔
  • تم ایک ہی طرح کا قانون دیسی اور پردیسی دونوں کے لیے رکھنا، کیونکہ میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
  • اور موسیٰ نے یہ بنی اسرائیل کو بتایا۔ پس وہ اس لعنت کرنے والے کو نکال کر لشکر گاہ کے باہر لے گئے اور اسے سنگسار کر دیا۔ سو بنی اسرائیل نے جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا ویسا ہی کیا۔“
(کتاب احبار، باب ۲۴، آیت ۱۰ تا ۲۳)

آگ میں جلانا

  • ”میں خداوند تمہارا خدا ہوں۔
  • اور تم میرے آئین کو ماننا اور اس پر عمل کرنا۔ میں خداوند ہوں جو تم کو مقدس کرتا ہوں۔
  • اور جو کوئی اپنے باپ یا اپنی ماں پر لعنت کرے، وہ ضرور جان سے مارا جائے۔
  • اس نے اپنے باپ یا ماں پر لعنت کی ہے، سو اس کا خون اسی کی گردن پر ہو گا۔
  • اور جو شخص دوسرے کی بیوی سے یعنی اپنے ہمسایہ کی بیوی سے زنا کرے، وہ زانی اور زانیہ دونوں ضرور جان سے مار دیے جائیں۔
  • اور جو کوئی اپنی سوتیلی ماں سے صحبت کرے، اس نے اپنے باپ کے بدن کو بے پردہ کیا۔ وہ دونوں ضرور جان سے مارے جائیں۔ ان کا خون انہی کی گردن پر ہو گا۔
  • اور اگر کوئی شخص اپنی بہو سے صحبت کرے تو وہ دونوں ضرور جان سے مارے جائیں۔ انہوں نے اوندھی بات کی ہے، ان کا خون انہی کی گردن پر ہو گا۔ اور اگر کوئی مرد سے صحبت کرے جیسے عورت سے کرتے ہیں تو ان دونوں نے نہایت مکروہ کام کیا ہے۔ سو وہ دونوں ضرور جان سے مارے جائیں۔ ان کا خون انہی کی گردن پر ہو گا۔
  • اور اگر کوئی شخص اپنی بیوی اور ساس دونوں کو رکھے تو یہ بڑی خباثت ہے۔ سو وہ آدمی اور وہ عورتیں تینوں کے تینوں جلا دیے جائیں، تاکہ تمہارے درمیان خباثت نہ رہے۔
  • اور اگر کوئی مرد کسی جانور سے جماع کرے تو وہ ضرور جان سے مارا جائے اور تم اس جانور کو بھی مار ڈالنا۔ اور اگر کوئی عورت کسی جانور کے پاس جائے اور اس سے ہم صحبت ہو تو اس عورت اور جانور دونوں کو مار ڈالنا۔ وہ ضرور جان سے مارے جائیں، ان کا خون انہی کی گردن پر ہو گا۔
  • اور اگر کوئی مرد اپنی بہن کو، جو اس کے باپ کی یا اس کی ماں کی بیٹی ہے، اس کا بدن دیکھے اور اس کی بہن اس کا بدن دیکھے، وہ دونوں اپنی قوم کے لوگوں کی آنکھوں کے سامنے قتل کیے جائیں۔ اس نے اپنی بہن کے بدن کو بے پردہ کیا، اس کا گناہ اسی کے سر لگے گا۔“
(کتاب احبار، باب ۲۰، آیت ۸ تا ۱۷)

کوڑے مارنا

”اگر لوگوں میں کسی طرح کا جھگڑا ہو اور وہ عدالت میں آئیں تاکہ قاضی ان کا انصاف کرے تو وہ صادق کو بے گناہ ٹھہرائیں اور شریر پر فتویٰ دیں۔ اور اگر وہ شریر پٹنے کے لائق نکلے تو قاضی اسے زمین پر لٹوا کر اپنی آنکھوں کے سامنے اس کی شرارت کے مطابق اسے گن گن کر کوڑے لگوائے۔ وہ اسے چالیس کوڑے لگائے، اس سے زیادہ نہ مارے۔ ایسا نہ ہو کہ اس سے زیادہ کوڑے لگانے پر تیرا بھائی تجھے حقیر معلوم ہونے لگے۔“ (کتاب استثناء، باب ۲۵، آیت ۱ تا ۳)

سب کے سامنے بلکہ سب کے ہاتھوں سزا دینا

  • ’’اور جب بنی اسرائیل بیابان میں رہتے تھے، ان دنوں ایک آدمی ان کو سبت کے دن لکڑیاں جمع کرتا ہوا ملا۔
  • اور جن کو وہ لکڑیاں جمع کرتا ہوا ملا، وہ اسے موسیٰ اور ہارون اور ساری جماعت کے پاس لے گئے۔
  • انہوں نے اسے حوالات میں رکھا، کیونکہ انہیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ اس کے ساتھ کیا کرنا چاہیے۔
  • تب خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ یہ شخص ضرور جان سے مارا جائے۔ ساری جماعت لشکر گاہ کے باہر اسے سنگسار کرے۔
  • چنانچہ جیسا خداوند نے موسیٰ کو حکم دیا تھا اس کے مطابق ساری جماعت نے اسے لشکر گاہ کے باہر لے جا کر سنگسار کیا اور وہ مر گیا۔‘‘
(کتاب گنتی، باب ۱۵، آیت ۳۲ تا ۳۶)
  • ”پھر خداوند نے موسیٰ سے کہا تو بنی اسرائیل سے یہ بھی کہہ دے کہ بنی اسرائیل میں سے یا ان پردیسیوں میں سے جو اسرائیلیوں کے درمیان بود و باش کرتے ہیں، جو کوئی شخص اپنی اولاد میں سے کسی کو مولک کی نذر کر دے، وہ ضرور جان سے مارا جائے۔ اہل ملک اسے سنگسار کریں۔
  • اور میں بھی اس شخص کا مخالف ہوں گا اور اسے اس کے لوگوں میں سے کاٹ ڈالوں گا۔ اس لیے کہ اس نے اپنی اولاد کو مولک کی نذر کر کے میرے مقدس اور میرے پاک نام کو ناپاک ٹھہرایا۔“
(کتاب احبار، باب ۲۰، آیت ۱ تا ۳)

یہ بطور نمونہ چند حوالے قارئین کی خدمت میں پیش کیے جا رہے ہیں، تاکہ یہ بات واضح ہو کہ مسیحیت کے مذہبی رہنماؤں کا ایک بڑا طبقہ کس طرح بائبل کی تعلیمات سے روگردانی کرتے ہوئے عالمی سیکولر حلقوں کے ہاتھوں میں کھلونا بنا ہوا ہے اور اسلام کی آڑ میں خود بائبل کے احکام کی نفی کر رہا ہے۔ حالانکہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے اس سلسلے میں انہیں واضح طور پر یہ ہدایت دے رکھی تھی کہ

”یہ نہ سمجھو کہ میں توریت یا نبیوں کی کتابوں کو منسوخ کرنے آیا ہوں۔ منسوخ کرنے نہیں بلکہ پورا کرنے آیا ہوں۔ کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ جب تک آسمان اور زمین ٹل نہ جائیں، ایک نقطہ یا ایک شوشہ توریت سے ہرگز نہ ٹلے گا جب تک سب کچھ پورا نہ ہو جائے۔‘‘ (انجیل متی، باب ۵، آیت ۱۷، ۱۸)

   
2016ء سے
Flag Counter