پیپلز پارٹی اپنے اصل پر

   
۱۷ مارچ ۱۹۸۹ء

پیپلز پارٹی کی وفاقی حکومت نے برسراقتدار آنے کے بعد گزشتہ چار ماہ سے بھی کم عرصہ کے دوران اپنی پالیسیوں کو جس رخ پر چلانے کی کوشش کی ہے اس سے اس کے عزائم کھل کر سامنے آگئے ہیں۔ اور ان سیاسی عناصر کی خوش فہمیاں اب ہوا میں تحلیل ہو رہی ہیں جنہوں نے گزشتہ دس سالہ دور میں پی پی پی کی سیاسی رفاقت کا راستہ اس خیال سے اپنا لیا تھا کہ اس رفاقت کے ذریعے وہ اس پارٹی کو شاید اپنا مزاج اور فکر تبدیل کرنے پر آمادہ کر سکیں گے۔ پی پی پی کی ہائی کمان نے برسرِ اقتدار آتے ہی:

  • قرآن و سنت کے خلاف ایک خاتون کو حکمران نامزد کر دیا۔
  • عدالتوں سے سزا یافتہ ڈاکوؤں، قاتلوں اور تخریب کاروں کو رہا کر دیا۔
  • پی پی کی چیئرپرسن نے اسلامی سزاؤں کو وحشیانہ قرار دیا۔
  • پی پی کی وزیراعظم نے اسلام کو خدا اور بندے کے درمیان ذاتی معاملہ قرار دے کر سیکولرازم کے پرچار کی کوشش کی، اور عورت کی گواہی کے مسئلہ پر قرآن کریم کے صریح حکم کے خلاف بیان بازی کر کے اپنے اصل نظریات کو آشکارا کر دیا۔
  • پی پی کی حکومت نے سابقہ حکومت کی طرف سے قائم کیے جانے والے خواتین کمیشن کی رپورٹ کو شائع کیا جسے سابقہ حکومت نے داخلِ دفتر کر دیا تھا، جبکہ اس رپورٹ کی متعدد سفارشات قرآن و سنت کے منافی ہیں۔

یہ صرف ساڑھے تین ماہ کی کارکردگی ہے جس سے یہ بات پوری طرح واضح ہو جاتی ہے کہ پی پی پی کی پالیسیوں کا اصل رخ سیکولرازم اور لادینیت کی طرف ہے اور وہ تمام تر کوششوں کے باوجود اپنے عزائم پر اسلام کے ساتھ برائے نام تعلق کے اظہار کا پردہ ڈالنے میں ناکام رہی ہے۔

ان حالات میں محب وطن اور اسلام دوست عوامی حلقوں بالخصوص تمام مکاتب فکر کے علماء کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس صورتحال کا سنجیدگی سے نوٹس لیں اور اسلامی جمہوریہ پاکستان کو سیکولرازم کی راہ پر گامزن کرنے کی مذموم کوششوں کا پورے نظم اور حوصلہ کے ساتھ سامنا کریں۔

   
2016ء سے
Flag Counter