بھٹو صاحب! قوم کے راستہ سے ہٹ جائیں!

   
۲۲ اپریل ۱۹۷۷ء

پاکستان قومی اتحاد کے سربراہ مولانا مفتی محمود کے پرائیویٹ سیکرٹری چوہدری محمد شریف ایڈووکیٹ نے ۱۵ اپریل کو سنٹرل جیل ہری پور میں ان سے ملاقات کی اور بعد ازاں ایک بیان میں کہا کہ مولانا مفتی محمود نے ایک پیغام میں قوم کے مختلف طبقات کو قومی تحریک میں جرأت و استقامت کے ساتھ حصہ لینے پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ تحریک اس لحاظ سے مثالی اور منفرد ہے کہ علماء، وکلاء، طلباء، مزدور، کسان، تاجر، خواتین اور اقلیتوں غرضیکہ تمام طبقات اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، جو اس امر کا ثبوت ہے کہ قوم نے دھاندلی، سازش اور جبر و تشدد کی سیاست کو مسترد کر دیا ہے، اور پوری قوم عدل و انصاف اور امن و شرافت کی بالادستی قائم کرنے کے لیے متحد ہو چکی ہے۔

مفتی صاحب نے کہا: حالیہ تحریک میں بعض مقامات پر انتظامیہ کا رویہ انتہائی قابلِ اعتراض اور ناپسندیدہ ہے، اور میں اپنا یہ سابقہ پیغام دہرانا ضروری سمجھتا ہوں کہ سیاسی حالات ہمیشہ یکساں نہیں رہتے، اس لیے انتظامیہ کو مستقبل کا آئینہ ہر وقت سامنے رکھنا چاہیے، اور یہ بات کسی لمحہ نہیں بھولنی چاہیے کہ اختیارات اور شرافت کی حدود سے تجاوز کر کے عوام پر تشدد کرنے والے حکام محاسبہ سے نہیں بچ سکیں گے اور انہیں ان زیادتیوں کی سزا مل کر رہے گی۔

مفتی صاحب نے پیپلز پارٹی کے ورکروں کو مسلح کر کے عوامی مظاہروں کے مقابل لانے کی پالیسی کو ملک و قوم کے خلاف خطرناک سازش اور خانہ جنگی کی راہ ہموار کرنے کی مذموم کوشش قرار دیا ہے، اور کہا ہے کہ یہ بات یقینی ہے کہ پیپلز پارٹی کے ورکر انتظامیہ کی مکمل پشت پناہی کے بغیر کوئی حرکت نہیں کر سکتے۔ اس لیے انتظامیہ کے ذمہ دار حکام کو اس قسم کی کاروائیوں کی پشت پناہی کرنے سے پہلے نتائج و عواقب پر اچھی طرح غور کر لینا چاہیے، کیونکہ ان کی حرکات کی ذمہ داری بالآخر خود انتظامیہ پر عائد ہو گی۔

مفتی صاحب نے مسٹر بھٹو کی حالیہ پیشکشوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا موقف بالکل واضح اور دوٹوک ہے کہ مسٹر بھٹو مستعفی ہو جائیں، الیکشن کمیشن کی ازسرنو تشکیل قومی اتحاد کو اعتماد میں لے کر کی جائے، اور عدلیہ اور فوج کی نگرانی میں نئے سرے سے انتخابات کرائے جائیں۔ قوم کے تمام طبقات کی طرف سے ان مطالبات کی مکمل حمایت کے بعد اب یہ پوری قوم کا متفقہ موقف بن چکا ہے، اس لیے اس سے پیچھے ہٹنے یا مطالبات کی منظوری کے بغیر کسی قسم کی بات چیت کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

مولانا مفتی محمود نے مسٹر بھٹو سے کہا کہ وہ ہٹ دھرمی کے ساتھ بحران کو مزید سنگین بنانے کی بجائے اخلاقی جرأت کا مظاہرہ کریں اور راستہ سے ہٹ جائیں تاکہ کسی اور قوت کی مداخلت کا خطرہ مول لیے بغیر قومی تحریک اپنے منطقی نتیجہ تک پہنچ سکے۔

   
2016ء سے
Flag Counter