تلاوتِ قرآن مجید کا روز مرّہ معمول

   
مدرسہ طیبہ، مسجد خورشید، کوروٹانہ، گوجرانوالہ
۲۰ مئی ۲۰۲۴ء

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ سورۃ المزمل میں اللہ رب العزت نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم دیا تھا کہ ’’قم اللیل الا قلیلا، نصفہ او انقص منہ قلیلا، او زد علیہ ورتل القراٰن ترتیلا‘‘ (المزمل ۲۔۴) رات کو آپ قیام کر کے قرآن مجید کی تلاوت کیا کریں، آدھی رات، یا آدھی سے کچھ کم، یا آدھی سے کچھ زیادہ۔

یہ اللہ رب العزت کی طرف سے پابندی تھی اور تقریباً‌ ایک سال یہ کام ایسے ہی ہوتا رہا۔ پھر سورہ مزمل ہی کی آخری آیت میں اللہ تعالیٰ نے تھوڑی سہولت دے دی یہ کہہ کر کہ ’’ان ربک یعلم‘‘ اللہ کو پتہ ہے کہ آپ رات کو قیام کرتے ہیں، آدھی رات کے قریب، قرآن مجید پڑھتے ہیں ’’وطائفۃ من الذین معک‘‘ اور آپ کے ساتھ آپ کے ساتھی بھی کھڑے ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میں دیکھ رہا ہوں کہ آپ ایک سال سے پابندی سے پڑھ رہے ہیں۔ ’’علم ان لن تحصوہ‘‘ لیکن میں جانتا ہوں کہ ہمیشہ کے لیے آپ ایسا نہیں کر سکیں گے۔ ’’فتاب علیکم‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے سہولت دے دی ہے ’’فاقرءوا ما تیسر من القراٰن‘‘ پڑھا ضرور کریں، جتنا پڑھ سکیں۔

وہ آدھی رات کی یا آدھی رات سے کچھ کم یا زیادہ کی پابندی اللہ تعالیٰ نے ختم کر دی۔ اور یہ کہہ کر ختم کی ’’علم ان سیکون منکم مرضیٰ واٰخرون یضربون فی الارض یبتغون من فضل اللہ واٰخرون یقاتلون فی سبیل اللہ‘‘ مجھے پتہ ہے کچھ بیمار ہوں گے، کچھ مسافر ہوں گے، کچھ تاجر ہیں جو تجارت کے لیے جا رہے ہیں، کچھ جہاد پر جا رہے ہیں، اس لیے تم سے ہمیشہ یہ پابندی نہیں ہو گی ’’فتاب علیکم فاقرءوا ما تیسر من القراٰن‘‘ پڑھا ضرور کرو، جتنا آسانی سے پڑھ سکو۔ اللہ تعالیٰ نے اس میں سہولت دے دی ’’فاقرءوا ما تیسر منہ‘‘۔

جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک حدیث میں ارشاد فرمایا کہ ایک مسلمان کے معمولات میں قرآن مجید کی تلاوت ہونی چاہیے۔ جس کو ہم روٹین کہتے ہیں کہ دن رات میں ہم نے پانچ دس کام کرنے ہی ہوتے ہیں، کچھ بھی ہو جائے، اس میں قرآن مجید کی تلاوت بھی ہونی چاہیے۔ یعنی روزانہ کچھ نہ کچھ تلاوت تمہارے معمولات میں ہونی چاہیے۔ فرمایا، جس مسلمان کے معمول میں قرآن مجید کی تلاوت نہیں ہے، اس کا سینہ ’’کالبیت الخرب‘‘ اجڑا ہوا گھر ہے۔ ایک اور بات یہ فرمائی کہ جس گھر میں قرآن مجید کی تلاوت کا ماحول نہیں ہے، کوئی بھی نہیں کرتا، کسی وقت تلاوت نہیں ہوتی، یہ بھی اجڑا ہوا گھر ہے۔

گویا دو باتیں فرمائیں: (۱) شخصی طور پر ایک مسلمان مرد یا عورت کے چوبیس گھنٹے کے معمولات میں سے ایک معمول قرآن مجید کی تلاوت کا بھی ہونا چاہیے، چاہے تھوڑا ہو۔ (۲) اور گھر کے اندر بھی کسی نہ کسی کو کسی نہ کسی وقت قرآن مجید ضرور پڑھنا چاہیے۔

چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ کہہ کر سہولت دی کہ مجھے پتہ ہے آدھی رات کی پابندی تم سے نہیں ہو گی، اس لیے میں سہولت دے رہا ہوں، کچھ نہ کچھ پڑھتے رہا کرو، اس سے برکت بھی ہوتی ہے، سینہ بھی آباد رہتا ہے، گھر بھی آباد رہتا ہے، اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق عطا فرمائیں، آمین۔

2016ء سے
Flag Counter