تعارف و تبصرہ

   
مئی ۲۰۱۰ء

’’سیرت سیدنا عمرؓ ‘‘ / ’’سیرت سیدنا ابو ہریرہؓ ‘‘

مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی ہمارے دور کے ان فاضل علماء کرام میں سے ہیں جو دینی و علمی محاذ پر ہر وقت متحرک و چوکنا رہتے ہیں اور دینی و مسلکی حوالہ سے جہاں بھی کوئی خطرہ یا خدشہ محسوس کرتے ہیں، ان کا قلم حرکت میں آ جاتا ہے۔ ان کے والد محترم مولانا ابراہیم یوسف باواؒ برطانیہ میں دعوت و تبلیغ اور اصلاح و ارشاد کی محنت کرنے والے سرکردہ حضرات میں سے تھے اور ان کے بھائی مولانا بلال احمد مظاہری شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ کے خلیفہ مجاز اور دارالعلوم بری کے استاذِ حدیث ہیں۔ اس علمی خاندان کی خدمات کا دائرہ متنوع اور وسیع ہے اور مولانا حافظ محمد اقبال رنگونی بطور خاص اس سلسلہ میں سرگرم عمل رہتے ہیں۔ وہ ایک عرصہ تک اسلامک اکیڈمی مانچسٹر میں مفکر اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود دامت برکاتہم کی سرپرستی میں کام کرتے رہے ہیں اور انہیں برس ہا برس تک حضرت علامہ خالد محمود صاحب کے دست راست اور معاون خاص کی حیثیت حاصل رہی ہے، اس لیے ان پر حضرت علامہ صاحب کے متکلمانہ ذوق کا رنگ غالب ہے اور وہ انہی کے لہجے میں لکھتے اور بات کرتے ہیں۔ اب کچھ عرصہ سے انہوں نے ادارہ اشاعت الاسلام اور مسجد امدادیہ کے نام سے ایک مستقل مرکز قائم کر کے اپنی سرگرمیاں وہاں منتقل کر لی ہیں اور مجھے کم و بیش ہر سال وہاں جانے اور ایک دو نشستوں میں شرکت کا موقع ملتا ہے۔

حافظ صاحب میرے انتہائی قریبی دوستوں اور معاونین میں سے ہیں اور ان کے ساتھ مختلف علمی و فکری مسائل پر باہمی مشاورت و معاونت کا سلسلہ چلتا رہتا ہے۔ حافظ محمد اقبال رنگونی نے اب تک مختلف عنوانات پر جو چھوٹے بڑے مضامین تحریر کیے ہیں، ان کی تعداد سینکڑوں سے متجاوز ہو گی جب کہ ان کی باقاعدہ تصانیف بھی ایک درجن سے زائد ہیں۔ اس وقت ان کی دو ضخیم کتابیں میرے سامنے ہیں۔ ایک سیدنا حضرت عمر فاروقؓ کی سوانح، ان کی خدمات کا تعارف، ان پر مختلف حوالوں سے کیے جانے والے اعتراضات کے جوابات اور ان کو خراج عقیدت پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب دو جلدوں میں ہے۔ پہلی جلد ساڑھے پانچ سو سے زائد صفحات اور دوسری جلد سوا چار سو کے لگ بھگ صفحات پر محیط ہے۔ یہ کتاب حضرت عمرؓ کی حیات و خدمات اور ان کے بارے میں علمی مباحثات کے کم و بیش تمام پہلوؤں کا احاطہ کرتی ہے اور اعتراضات و جوابات کے حوالہ سے بہت بڑے علمی ذخیرے کو اس میں سمو دیا گیا ہے جو دفاع صحابہؓ کے محاذ پر کام کرنے والے علماء کرام اور کارکنوں کے لیے یقیناً ایک بڑا تحفہ ہے۔

دوسری کتاب سیدنا حضرت ابوہریرہؓ کی حیات و خدمات پر ہے، حضرت ابوہریرہؓ جناب نبی کریم صلی ا للہ علیہ وسلم کی احادیث و ارشادات کے سب سے بڑے راوی ہیں اور اسی وجہ سے منکرین حدیث کے اعتراضات کا سب سے بڑا ہدف بھی ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ نے جس ذوق و شوق، محنت و جستجو اور ایثار و استقامت کے ساتھ ارشادات نبوی کو جمع و محفوظ کیا اور اگلی نسلوں تک پہنچایا، وہ ان کی حوصلہ و عزیمت کا ایک مستقل اور روشن باب ہے جو بجائے خود علم و فضل کے متلاشیوں کے لیے مشعل راہ ہے اور احادیث نبویہ کے ایک بڑے ذخیرہ کو امت تک منتقل کرنے کے لیے ان کی یہ محنت جہاں جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات میں سے ہے، وہاں یقیناً حضرت ابوہریرہؓ کی کرامت بھی شمار ہو گی۔ حافظ محمد اقبال رنگونی نے اسی داستان عشق و محبت کو دلچسپ پیرایے میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ حضرت ابوہریرہؓ کا علمی جدوجہد کے مراحل و مظاہر کے بارے میں معلومات کا بہت بڑا ذخیرہ جمع کیا ہے اور استفادہ و افادہ کے باب میں حضرت ابوہریرہؓ کے ذوق و اسلوب سے اپنے قارئین کا آگاہ کرنے کے علاوہ ان پر کیے جانے والے اعتراضات کے تسلی بخش جوابات بھی شامل کتاب کر دیے ہیں۔

حدیث و سنت کی اہمیت اور حجیت پر کام کرنے والے علماء کرام اور طلبہ کے لیے یہ کتاب بطور خاص استفادہ کی چیز ہے۔ یہ کتابیں ادارہ اشاعت الاسلام پوسٹ بکس ۳۶ مانچسٹر M167AN (UK) نے شائع کی ہیں اور پاکستان میں صدیقی ٹرسٹ المنظر اپارٹمنٹ ۴۵۸ گارڈن ایسٹ نزد بس بیلہ چوک کراچی ۷۴۸۰۰ سے طلب کی جا سکتی ہیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter