’’تصوف کے آداب و اشغال اور ان کا فلسفہ‘‘
حضرت امام ولی اللہ دہلویؒ کی تصانیف میں ’’القول الجمیل‘‘ معروف کتاب ہے جس میں انہوں نے سلوک و تصوف کے مختلف اشغال کی وضاحت کی ہے، اور بیعت کی شرائط اور مرید کی تعلیم و تربیت کے طریقوں پر روشنی ڈالنے کے علاوہ بعض خصوصی اوراد و وظائف کا بھی تذکرہ فرمایا ہے۔
پروفیسر محمد سرور مرحوم نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے اور سندھ ساگر اکادمی، ۲۱ عزیز مارکیٹ، اردو بازار، لاہور نے یہ کتاب شائع کی ہے۔ صفحات ۱۲۸، مجلد، قیمت ۷۰ روپے۔
’’سوانحِ حیات مولانا غلام غوث ہزارویؒ‘‘
مجاہدِ ملت حضرت مولانا غلام غوث ہزارویؒ ماضی قریب کے ان اکابر علماء کرام میں سے ہیں جنہوں نے اپنی شبانہ روز محنت اور جدوجہد کے ساتھ اسلام کی سربلندی و حفاظت کے لیے علماء کو تیار کیا اور دینی جدوجہد کی تاریخ میں اپنا انفرادی تشخص اجاگر کیا۔
برادرم مولانا سید منظور احمد شاہ آسی فاضل نصرۃ العلوم نے حضرت مولانا ہزارویؒ کی زندگی کے مختلف گوشوں کے بارے میں معلومات جمع کرنے اور ان سے نئی نسل کو روشناس کرانے کا بیڑا اٹھایا ہے، اور اس سلسلہ کی پہلی جلد پیش کر دی ہے جو پانچ سو سے زائد صفحات پر مشتمل ہے اور مجلد ہے۔ کتاب کی قیمت دو سو روپے ہے اور اسے مکتبہ انوارِ مدینہ، جامع مسجد صدیق اکبرؓ، مانسہرہ، ہزارہ سے طلب کیا جا سکتا ہے۔
’’دروسِ درخواستیؒ: سورہ فاتحہ پر چالیس درس‘‘
حافظ الحدیث حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی قدس اللہ سرہ العزیز کے نواسے اور ان کی علمی وراثت کے امین شیخ الحدیث حضرت مولانا شفیق الرحمٰن درخواستی زید مجدہم کو اللہ تعالیٰ نے اپنے نانا کے علوم کے ساتھ ساتھ ان کے ذوق سے بھی بہرہ ور کیا ہے۔ اور قرآن و حدیث بیان کرتے ہوئے ان کے انداز بیان اور لہجے میں حضرت درخواستی رحمہ اللہ تعالیٰ کی جھلک نظر آتی ہے۔
زیر نظر کتابچہ ان کے چالیس دروس پر مشتمل ہے جو انہوں نے سورہ فاتحہ پر جامع مسجد مدنی، ماڈل ٹاؤن، خانپور میں دیے۔ اور انہیں ان کے فرزند مولانا حماد اللہ درخواستی نے قلمبند کر کے شائع کیا ہے۔ ڈیڑھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل اس مجلد کتابچہ کی قیمت پچاس روپے ہے، اور اسے شعبہ نشر و اشاعت جامعہ عبد اللہ بن مسعودؓ خانپور ضلع رحیم یار خان سے طلب کیا جا سکتا ہے۔
’’تاریخِ تصوف‘‘
پروفیسر یوسف سلیم چشتی مرحوم ہمارے ملک کے معروف محقق اور دانشور تھے اور انہوں نے مختلف موضوعات پر قلم اٹھایا ہے۔ زیر نظر کتاب میں انہوں نے اپنے ذوق کے مطابق تصوف کی تاریخ بیان کی ہے اور صوفیائے کرام رحمہم اللہ تعالیٰ کے حالات اور افکار و تعلیمات کا تذکرہ کرنے کے علاوہ ان یونانی حکماء اور ہندو رشیوں کے افکار کا بھی جائزہ لیا ہے جو اپنے اپنے دور میں تصوف کی بنیادی روح یعنی کائنات کے مالک و خالق کے ساتھ وابستگی کو مضبوط کرنے اور مخلوقات سے توجہ کم کرنے کے حوالہ سے راہنمائی میں پیش پیش رہے ہیں۔
پانچ سو سے زائد صفحات پر مشتمل مجلد کتاب کی قیمت دو سو روپے ہے اور ملنے کا پتہ ہے: دارالکتب، اردو بازار، لاہور۔