بعد الحمد والصلوٰۃ۔ لوہا ہمارے عام استعمال کی چیز ہے اور لوہے کو پانی سے بچایا جاتا ہے، اگر لوہے کے ساتھ پانی لگا رہے تو اسے زنگ لگ جاتا ہے، جب زنگ لگ جائے تو اس کو صاف کیا جاتا ہے، نہ صاف کیا جائے تو زنگ بڑھتے بڑھتے لوہے کو کھا جاتا ہے۔ یہ ہمارا عام مشاہدہ ہے۔
حدیث مبارکہ میں ہے، جناب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ دل کو بھی گناہوں کا زنگ لگتا ہے۔ جس طرح لوہے کو پانی سے بچانا ضروری ہے، دل کو گناہوں سے بچانا ضروری ہے۔ ورنہ اگر زنگ لگتا رہے لگتا رہے تو دل غائب ہو جاتا ہے اور زنگ ہی زنگ رہ جاتا ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی مثال بھی دی ہے کہ جب آدمی کوئی گناہ کرتا ہے تو دل پر ایک دھبہ پڑ جاتا ہے، اگر توبہ کر لے تو صاف ہو جاتا ہے، نہیں تو جب دوسرا گناہ کرتا ہے تو ایک دھبہ ساتھ اور پڑ جاتا ہے۔ توبہ کرتا جائے تو دھبے صاف ہوتے جاتے ہیں، توبہ نہ کرے اور گناہ کرتا جائے تو دھبے پڑتے پڑتے پورے دل کو گھیر لیتے ہیں۔
اسی کو تعبیر کیا گیا ہے ’’قالوا قلوبنا غلف‘‘ (البقرہ ۸۸) ہمارے دلوں پر غلاف چڑھے ہوئے ہیں۔ دلوں پر گناہوں کے غلاف چڑھ جاتے ہیں، پھر دل کوئی بات سنتا نہیں ہے۔ اس کو قرآن پاک نے کہا ہے ’’ثم قست قبولکم‘‘ (البقرہ ۷۴)۔ جب دلوں کو گناہ گھیرے میں لے لیتے ہیں اور کسی خیر کے اندر جانے کا راستہ نہیں رہ جاتا تو دل سخت ہو جاتے ہیں۔
دو علاج حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتائے ہیں:
(۱) فرمایا، دلوں کو زنگ سے بچانے کی کوشش کرو، گناہ سے بچو۔
(۲) فرمایا، گناہ ہو گیا ہے تو توبہ کرو استغفار کرو۔ انسان ہے، گناہ ہوں گے کوئی نہ کوئی، وہ کیسے دھلیں گے؟ فرمایا کہ دلوں کو زنگ لگتا ہے تو اللہ کے ذکر سے دور ہوتا ہے۔
لیکن ایسے نہیں کہ دو چار سال بعد اکٹھی توبہ کر لیں گے۔ ساتھ ساتھ دھلتا رہے تو صاف ہوتا رہتا ہے، اگر ساتھ ساتھ نہ دھلے تو بالآخر وہ سارے دل کو گھیر لیتا ہے۔ میں اس کی مثال دیا کرتا ہوں کہ ایک رومال ہے، استعمال ہو رہا ہے، دھبے لگ رہے ہیں، اگر یہ دھبے ساتھ ساتھ صاف ہوتے جائیں تو رومال صاف رہتا ہے۔ اگر سال ڈیڑھ سال استعمال ہوا ہے لیکن دھلا نہیں ہے تو دھبے لگتے لگتے میل سارے رومال کو گھیر لیتی ہے۔ پھر ایک وقت ایسا بھی آتا ہے کہ دھونے کا بھی کوئی فائدہ نہیں ہوتا، میل کپڑے کا حصہ بن جاتی ہے۔ یہی مثال دل کی ہے۔ توبہ پانی ہے اور اللہ کا ذکر صابن ہے۔ توبہ کرتے رہو اور اللہ کا ذکر کرتے رہو۔ جتنا اللہ کا ذکر کرو گے دھبے صاف ہوں گے، دل صاف ہو گا۔ اور جتنا شیشہ صاف ہو اتنا چہرہ صحیح نظر آئے گا۔ اور شیشہ کتنا ہی قیمتی کیوں نہ ہو، اگر صاف نہ ہو تو ایک کے تین نظر آئیں گے، ہر چیز پھر ڈبل ڈبل نظر آتی ہے۔
حضورؐ نے فرمایا کہ دل کو صاف رکھو، گناہ سے توبہ کرتے رہو، ذکر کرتے رہو، اللہ کا نام لیتے رہو، اس سے دل صاف ہوتے ہیں اور اس سے دل پالش ہوتے ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو توفیق عطا فرمائے (آمین)۔