گزشتہ ماہ کے دوران شاہی مسجد سرائے عالمگیر کے خطیب حضرت مولانا عبد اللطیف بالاکوٹی اللہ کو پیارے ہوگئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کی عمر ۷۴ برس کے لگ بھگ تھی۔ وہ دارالعلوم دیوبند کے فاضل تھے اور بالاکوٹ ہزارہ کے گاؤں بھنگیاں کے رہنے والے تھے۔ ان کی عمر کا بیشتر حصہ راولپنڈی، جہلم اور سرائے عالمگیر میں دینی علوم کی تدریس میں بسر ہوا۔ سرائے عالمگیر میں وہ ۱۹۶۱ء میں آئے اور آخر وقت تک وہیں دینی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ شاہی مسجد میں خطابت کے علاوہ مرکزی عیدگاہ میں جامعہ حنفیہ تعلیم القرآن کے نام سے دینی درسگاہ قائم کی جو ان کا صدقہ جاریہ ہے اور ان کے فرزند میاں جمیل احمد بالاکوٹی اب اس درسگاہ کے منتظم ہیں۔
مولانا مرحوم نے مجلس احرار اسلام اور جمعیۃ علمائے اسلام کے پلیٹ فارم پر دینی تحریکات میں حصہ لیا۔ حضرت مولانا غلام غوث ہزاروی رحمہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ خصوصی تعلق تھا جو انہوں نے خوب نبھایا اور حضرت مولانا محمد عبد اللہ درخواستی دامت برکاتہم کے ساتھ بھی گہری عقیدت رکھتے تھے۔ حق گو، بے باک اور خدا ترس عالم دین تھے۔ اب ایسے وضع دار بزرگوں کی تعداد دنیا میں کم ہوتی جا رہی ہے جو بلاشبہ علامات قیامت میں سے ہے۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کو کروٹ کروٹ جنت نصیب کریں اور پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں، آمین یا رب العالمین۔