حضرت امیر معاویہؓ اور ان کی روایت کردہ چند احادیث

   
۲۹ اکتوبر ۱۹۷۶ء

امیر المؤمنین حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما ان خوش قسمت ترین افراد میں سے ہیں جنہیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے شرف صحابیت کے ساتھ ساتھ عقل و دانش اور فہم و فراست کی وافر دولت سے بھی مالا مال کیا تھا۔ ان کا شمار عرب کے ذہین ترین سیاست دانوں میں ہوتا ہے اور ان کی سیاسی بصیرت بطور مثال پیش کی جاتی ہے۔ حضرت معاویہؓ نہ صرف خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے بلکہ ان کے والد گرامی حضرت ابو سفیانؓ، والدہ محترمہ حضرت ہندہؓ، برادر گرامی حضرت امیر یزیدؓ اور ہمشیرہ محترمہ حضرت ام المؤمنین ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہما کا شمار بھی صحابہ کرامؓ میں ہوتا ہے۔ حتیٰ کہ ام حبیبہؓ تو جناب رسول اکرمؐ کی زوجہ مکرمہ اور تمام مسلمانوں کی قابل احترام ماں ہیں۔

حضرت معاویہؓ کی عظمت اور بزرگی پر اس سے بڑھ کر اور کوئی بات پیش نہیں کی جا سکتی کہ ان کا شمار ان کاتبین وحی میں ہوتا ہے جنہیں خداوند بزرگ و برتر نے قرآن کریم میں ’’کرام بررۃ‘‘ کے معزز خطاب سے یاد فرمایا ہے، اور یہ بات ان پر جناب نبی اکرمؐ کے بے پناہ اعتماد کا واضح ثبوت ہے۔ حضرت امیر معاویہؓ کی بزرگی کی طرف صرف قرآن کریم نے ہی اشارہ نہیں فرمایا بلکہ آنحضرتؐ نے بھی متعدد ارشادات میں ان کے فضائل حمیدہ کا ذکر فرما کر ان کی تعریف فرمائی ہے۔ مثلاً ایک حدیث میں ارشاد ہے:

’’معاویہؓ میری امت میں سب سے زیادہ سخی اور بردبار ہے‘‘۔ (طبرانی)

ایک موقع پر ارشاد فرمایا:

’’معاویہؓ میرا راز دار ہے‘‘۔ (محب طبری)

ایک موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت معاویہؓ کو دعا دی:

’’اے اللہ! معاویہؓ کو ہادی و مہدی بنا‘‘۔ (ترمذی)

ایک بار نگاہ نبوت نے حضرت معاویہؓ کی پیشانی پر امارت و خلافت کے آثار دیکھ کر ان الفاظ کے ساتھ انہیں نوید سنائی کہ

’’اے معاویہؓ! اگر تجھے حکومت ملی تو اللہ سے ڈرنا اور نرمی کرنا‘‘۔

الغرض یہ اور ان جیسے دیگر ارشادات نبوت اس امر پر شاہد ہیں کہ حضرت معاویہؓ اپنی عادات و فضائل اور شرف و سعادت کی بنا پر متعدد بار بارگاہ نبوت سے دادِ تحسین پا چکے ہیں۔

جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا اعتماد بھی حضرت معاویہؓ کو حاصل رہا۔ امیر المؤمنین حضرت عمرؓ نے ان کے بڑے بھائی حضرت امیر یزید بن ابی سفیانؓ کی وفات کے بعد ان کی جگہ انہیں شام کا حاکم مقرر کیا، اور اس کے بعد وہ حضرت عمرؓ اور حضرت عثمانؓ کے پورے دور میں گورنر شام رہے۔ اس دوران ایک بات بطور خاص دلچسپ اور قابل ذکر ہے کہ حضرت عمرؓ جو اپنے گورنروں پر گرفت کے معاملے میں بڑے سخت تھے اور انہوں نے گورنروں پر باریک لباس نہ پہننے، چھنا ہوا آٹا نہ کھانے اور دروازے پر چھتہ تک نہ بنانے کی پابندی لگا رکھی تھی، ایک دفعہ شام کے دورے پر گئے تو دیکھا کہ حضرت معاویہؓ نے شاہانہ ٹھاٹھ باٹھ کے ساتھ دربار لگا رکھا ہے۔ دریافت کیا تو عرض کیا کہ حضرت یہ سرحدی صوبہ ہے، پڑوسی ملکوں کے جاسوس آتے رہتے ہیں اس لیے ان کے سامنے شان و شوکت کے اظہار کے لیے میں نے ایسا کرنا ضروری سمجھا ہے۔ باقی رہی میری حالت، تو آپ دیکھیے میں نے وہی سادہ پیوند لگے کپڑے پہنے ہوئے ہیں، اور ان کے اوپر صرف دربار میں دکھاوے کے لیے خوشنما چوغہ پہن کر آتا ہوں۔ یہ سن کر حضرت عمرؓ کے ایک ساتھی نے کہا حضرت دیکھیے معاویہؓ نے اپنے عمل کی تعبیر کتنی اچھی کی ہے۔ حضرت عمرؓ نے مسکرا کر فرمایا کہ اسی لیے تو ہم نے ان کو اتنے اہم صوبے کا گورنر بنا رکھا ہے۔ گویا امیر المومنین حضرت عمرؓ نے ان کی وضاحت کو نہ صرف قبول فرما لیا بلکہ دبے الفاظ میں اس کی تحسین بھی فرمائی، اور یہ ان پر حضرت عمرؓ کے مکمل اعتماد کا شاندار اظہار ہے۔

صحابہ کرامؓ کے ساتھ ساتھ خاندانِ نبوتؐ نے بھی متعدد مواقع پر حضرت معاویہؓ پر اعتماد کا اظہار کیا۔ بلکہ آپ تو خود خاندانِ نبوت سے متعلق تھے کہ آپ کی حقیقی بہن حضرت ام المومنین ام حبیبہ رضی اللہ عنہا حرم نبویؐ میں تھیں۔ چند سازشیوں اور شرپسندوں کی سازش سے جب صحابہ کرامؓ کے درمیان غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور بڑھتے بڑھتے باہمی جنگ و قتال پر منتج ہوئیں تو دنیا نے سوچا کہ یہ شیرازہ شاید اب ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بکھرا رہے گا۔لیکن امیر المومنین حضرت علی بن ابی طالب کرم اللہ وجہہ کی شہادت کے بعد ان کے فرزند اور جناب رسول اکرمؐ کے نواسے حضرت حسن بن علیؓ جب سریر آرائے خلافت ہوئے تو انہوں نے دشمنوں کی ان توقعات پر پانی پھیر دیا اور حضرت معاویہؓ کے حق میں خلافت سے دستبردار ہو کر اور ان کے ہاتھ پر اطاعت و وفاداری کی بیعت کر کے پوری ملت اسلامیہ کو ایک بار پھر ایک پرچم تلے متحد کر دیا۔

حضرت معاویہؓ کے حق میں خلافت سے حضرت حسنؓ کی دستبرداری جہاں اس امر کی نشاندہی کرتی ہے کہ باہمی جنگ و قتال کے باوجود حضرت معاویہؓ کو خاندانِ نبوت کا اعتماد حاصل تھا، وہاں حضرت معاویہؓ کے اس شرف کا بھی ثبوت ملتا ہے کہ ان کے عہد خلافت میں ایک بار پھر پوری امت مسلمہ جمع ہوگئی اور ان کے ساڑھے انیس سالہ دورِ خلافت میں پھر کسی باہمی انتشار و افتراق کا سراغ نہیں ملتا۔

حضرت معاویہؓ کو اللہ تعالیٰ نے جہاں دیگر فضائل و مناقب سے نوازا تھا وہاں ان کا شمار صحابہ کرامؓ کے اس پاکیزہ گروہ میں ہوتا ہے جس نے نبی اکرمؐ کے ارشادات کو امت تک پہنچانے کا شرف حاصل کیا۔ بلکہ حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے بقول تو حضرت معاویہؓ نہ صرف احادیث رسولؐ کے راوی ہیں بلکہ مجتہد صحابیؓ ہیں۔

راقم الحروف گزشتہ سال (اکتوبر ۱۹۷۵ء کے دوران) جب ’’نظام شریعت کنونشن گوجرانوالہ‘‘ میں قراردادیں پڑھنے کے جرم میں تحفظ امن عامہ آرڈیننس کی دفعہ ۱۶ کے تحت حوالۂ زندان ہوا تو ڈسٹرکٹ جیل گوجرانوالہ میں فراغت کے اوقات کو حضرت معاویہؓ کی روایت کردہ احادیث جمع کرنے میں صرف کیا اور ان میں سند و متن کے اعتبار سے چالیس صحیح احادیث کا انتخاب کر کے ’’الاربعین عن معاویۃؓ امیر المومنین‘‘ کے نام سے ایک مسودہ ترتیب دیا جس پر والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر مدظلہ العالی کی نظر ثانی کے بعد وہ مسودہ شائع کرنے کا خیال ہے، ان شاء اللہ تعالیٰ۔ اب اتفاق سے تحریک مسجد نور کے سلسلہ میں دوبارہ ڈسٹرکٹ جیل گوجرانوالہ میں فرصت کے لمحات میسر آئے ہیں تو پرانی یاد پھر تازہ ہوگئی ہے لیکن اس وقت میرے پاس صرف علامہ جلال الدین السیوطیؒ کا مرتب کردہ مجموعہ احادیث ’’الجامع الصغیر‘‘ ہے، اس کے علاوہ حدیث کی کوئی اور کتاب موجود نہیں۔ اس لیے الجامع الصغیر پر ایک سرسری نظر ڈال کر حضرت معاویہؓ کی روایت کردہ چند احادیث نبوی علیٰ صاحبہا التحیۃ والسلام قارئینِ ترجمان اسلام کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔

سفارش کا اجر

ابن عساکرؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’سفارش کرو، اجر دیے جاؤ گے‘‘۔یعنی اچھے کاموں میں اگر تمہاری سفارش سے کسی کا مقصد حل ہوتا ہے تو اس کی سفارش کرو، اللہ تعالیٰ تمہیں اس کا اجر عطا فرمائیں گے۔

لیلۃ القدر

  • طبرانیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’لیلۃ القدر کو ستائیسویں رات میں تلاش کرو‘‘۔
  • ابن نصرؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا ’’لیلۃ القدر کو رمضان کی آخری راتوں میں تلاش کرو‘‘۔
  • ابوداؤد حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے فرمایا ’’لیلۃ القدر ستائیسویں رات ہے‘‘۔

لیلۃ القدر کے بارے میں روایات مختلف ہیں، صحیح بات یہ ہے کہ رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی پانچ طاق راتوں میں سے ایک ہے اور ان میں سے کسی ایک رات کا تعین نہیں ہے۔

حضرت عمر فاروقؓ

طبرانیؒ حضرت معاویہؒ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے عمرؓ کی زبان اور دل پر حق جاری کر دیا ہے‘‘۔

امیر المومنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خصوصیات میں سے یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دین کے بہت سے احکام و مسائل ان کی زبان سے کہلوانے کے بعد ان کے مطابق وحی نازل فرمائی۔ قرآن کریم کی بہت سی آیات ایسی ہیں جن کے بارے میں حضرت عمرؓ پہلے رائے کا اظہار کر چکے تھے۔ ایسے امور کو ’’موافقات عمر ؓ‘‘ کے عنوان سے تعبیر کیا جاتا ہے۔

اللہ تعالیٰ غالب ہے

طبرانیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ مغلوب نہیں ہوتے، انہیں دھوکہ نہیں دیا جا سکتا اور انہیں کسی ایسے معاملے کی خبر نہیں دی جاتی جس کے بارے میں انہیں پہلے علم نہ ہو۔‘‘

اعمال کی مثال

ابن ماجہؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی اکرمؐ نے فرمایا: ’’اعمال کی مثال برتن جیسی ہے، اگر اس کا نیچے والا حصہ پاک ہو تو اوپر والا حصہ بھی پاک ہوگا، اور اگر نیچے والا حصہ خراب ہو تو اوپر والا بھی خراب ہوگا۔‘‘

جھوٹ سے ممانعت

طبرانیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے فرمایا: ’’میں تمہیں جھوٹ سے منع کرتا ہوں۔‘‘

باہمی مدح

ابن ماجہؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’باہمی مدح و ستائش سے بچو کیونکہ یہ ایک دوسرے کو ذبح کرنا ہے۔‘‘

مصنوعی بال

نسائی حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جس عورت نے اپنے بالوں کے ساتھ مصنوعی بالوں کا اضافہ کیا، اس نے جھوٹ کا اضافہ کیا۔‘‘

اہل خانہ سے حسن سلوک

طبرانیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سے اچھا وہ ہے جو اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھا ہے۔ اور تم میں سے اپنے گھر والوں کے ساتھ سب سے اچھا میں ہوں۔‘‘

ظالم حکمران

ابو یعلیؒ اور طبرانیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا: ’’میرے بعد کچھ حکمران ایسے بھی آئیں گے جو بات کریں گے تو کوئی انہیں ٹوکنے کی جرأت نہیں کر سکے گا، ایسے حکمران جہنم میں بندروں کی طرح چھلانگیں لگاتے پھریں گے۔‘‘

حضرت طلحہؓ

سورۃ الاحزاب کی آیت نمبر ۲۳ میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: ’’مومنوں میں کچھ مرد ایسے ہیں جنہوں نے اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنا عہد سچ کر دکھایا۔ پس ان میں سے کچھ نے اپنا ذمہ پورا کر دیا اور کچھ منتظر ہیں‘‘۔

ترمذیؒ اور ابن ماجہؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’طلحہؓؓ ان لوگوں میں سے ہیں جنہوں نے اپنا ذمہ پورا کر دیا ہے‘‘۔

غصہ شیطانی فعل ہے

ابن عساکرؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’غصہ شیطانی کام ہے، شیطان آگ سے بنا ہے اور آگ کو پانی ٹھنڈا کرتا ہے۔ اس لیے جب تم میں سے کسی کو غصہ آئے تو غسل کر لیا کرے۔‘‘

ناقابل مغفرت گناہ

احمدؒ، نسائیؒ اور حاکمؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہؐ نے فرمایا: ’’ہر گناہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے معافی کی امید کی جا سکتی ہے مگر شرک کرنے والے اور مومن بھائی کو عمدًا قتل کرنے والے کی بخشش نہیں ہوگی‘‘۔

لہو و لعب

بخاریؒ الادب المفردؒ میں اور بیہقیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’لہو و لعب کا مجھ سے اور میرا اس سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘

گناہوں کا کفارہ

احمدؒ اور حاکمؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’مومن کو جب بھی کوئی ایسی تکلیف پہنچتی ہے جو اسے بدنی اذیت میں مبتلا کر دے تو اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتے ہیں۔‘‘

استقبال کی خواہش

احمدؒ، ابوداؤدؒ اور ترمذیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص نے اس بات کو پسند کیا کہ لوگ اس کا استقبال کھڑے ہو کر کریں، اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہیے‘‘۔

انصارؓ سے محبت

احمدؒ اور بخاریؒ تاریخ میں حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے انصارؓ سے محبت کی، اللہ تعالیٰ اس سے محبت کرتے ہیں۔ اور جس نے انصارؓ سے بغض کیا، اللہ تعالیٰ اس سے بغض کرتے ہیں۔‘‘

اذان کے جواب کا اجر

طبرانیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جس نے اذان سن کر اس کے الفاظ دہرائے اس کو مؤذن جتنا ثواب ملے گا۔‘‘

مسئلہ یہ ہے کہ اذان کے الفاظ کا جواب دینا چاہیے۔ حی الصلاۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لا حول ولا قوۃ الا باللہ جبکہ باقی کلمات کے جواب میں وہی جملے کہنے چاہئیں۔ اور اذان کے بعد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف پڑھ کر ’’اللھم رب ھذہ الدعوۃ التامۃ ۔ ۔ ۔ ‘‘ دعا پڑھنی چاہیے۔

بچوں سے پیار

ابن عساکرؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے فرمایا: ’’جس کے بچے ہوں، اسے ان سے پیار کرنا چاہیے۔‘‘

نبیؐ پر جھوٹ

احمدؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جس نے مجھ پر جان بوجھ کر جھوٹ باندھا (یعنی کوئی غلط بات منسوب کی) تو اسے اپنا ٹھکانہ جہنم میں بنا لینا چاہیے۔‘‘

دین کی سمجھ

احمدؒ اور بیہقیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے ارشاد فرمایا: ’’جس شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ بہتری کا ارادہ کرتے ہیں، اسے دین کی سمجھ عطا فرما دیتے ہیں۔‘‘

مؤذن کی گردن

احمدؒ، مسلمؒ اور ابن ماجہؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب نبی اکرمؐ نے فرمایا: ’’قیامت کے دن مؤذنوں کی گردنیں اونچی ہوں گی۔‘‘

مغالطہ پیدا کرنے کی ممانعت

احمدؒ اور ابوداؤد حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مغالطے پیدا کرنے سے منع فرمایا ہے۔‘‘

متعہ کی ممانعت

طبرانیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتؐ نے مندرجہ ذیل چیزوں سے منع فرمایا ہے:

  • سونے چاندی کے برتنوں میں کھانے پینے سے،
  • سونا اور ریشم پہننے سے،
  • چیتے کی کھال پر بیٹھنے سے،
  • متعہ (محدود وقت کے لیے نکاح کرنے) سے،
  • پختہ عمارتیں بنانے سے،
  • میت پر نوحہ کرنے سے،
  • بیہودہ شعر گوئی کرنے سے،
  • تصویر بنانے سے،
  • درندوں کے چمڑے استعمال کرنے سے،
  • زینت کے بے جا اظہار سے،
  • گانے بجانے سے،
  • مرد کو سونا اور ریشم استعمال کرنے سے۔

سخاوت اور بخل

ویلمیؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اکرمؐ نے ارشاد فرمایا: ’’سخاوت جنت کے درختوں میں سے ایک ہے جس کی ٹہنیاں دنیا میں لٹکی ہوئی ہیں۔ جس نے اس کی ٹہنی کو پکڑ لیا وہ اے جنت میں لے جائے گی۔ اور بخل جہنم کے درختوں میں سے ایک ہے جس کی ٹہنیاں دنیا میں لٹکی ہوئی ہیں۔ جس نے اس کی ٹہنی کو پکڑ لیا وہ اسے جہنم میں لے جائے گی۔‘‘

دو نمازوں میں وقفہ

احمدؒ اور ابوداؤدؒ حضرت معاویہؓ سے روایت کرتے ہیں کہ جناب رسول اللہؐ نے ارشاد فرمایا: ’’ایک نماز ختم ہوجانے کے بعد دوسری نماز اس وقت تک نہ شروع کی جائے جب تک پہلی نماز مکمل نہ ہو جائے، یا جب تک درمیان میں بات نہ کرے۔‘‘

   
2016ء سے
Flag Counter