آزاد کشمیر کے شہر باغ میں یکم و دو مئی کو جمعیۃ علماء اسلام آل جموں و کشمیر کے زیر اہتمام دو روزہ ’’خدمات علماء دیوبند کانفرنس‘‘ منعقد ہو رہی ہے جس کے لیے تیاریاں جاری ہیں اور نہ صرف آزاد جموں و کشمیر کے طول و عرض سے بلکہ پاکستان کے مختلف علاقوں سے بھی کشمیری علماء کرام اور کارکنوں کی ایک بڑی تعداد اس میں شریک ہو رہی ہے۔ اس سے قبل جمعیۃ علماء اسلام پاکستان نے پشاور میں اس عنوان سے علماء دیوبند کی ایک بڑی کانفرنس منعقد کی تھی جس میں دارالعلوم دیوبند سے بھی اکابر علماء کرام تشریف لائے تھے اور ملک بھر سے دیوبندی علماء اور کارکنوں کی بھاری تعداد نے اس میں شرکت کی تھی۔
جنوبی ایشیا میں دار العلوم دیوبند اور اس سے متعلق علماء کرام نے گزشتہ سوا صدی کے دوران جو عظیم کردار ادا کیا ہے اس کا اعتراف عالمی سطح پر ہو رہا ہے اور مؤرخ کا قلم اس حقیقت کو لکھنے پر مجبور ہے کہ جنوبی ایشیا پر برطانوی استعمار کے تسلط کے دوران مسلمانوں کے عقائد، ثقافت اور دینی تشخص کے تحفظ کے لیے علماء دیوبند کا کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے اور آج نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ دنیا بھر میں مغرب کی ثقافتی یلغار اور استعماری غلبہ کی راہ میں اگر کوئی رکاوٹ ابھی تک سر نہیں ہو رہی تو وہ یہی سرفروشوں کا گروہ ہے جو اسلام کی حقانیت اور ملت اسلامیہ کی آزادی و خودمختاری کے ساتھ بے لچک کمٹمنٹ رکھتے ہوئے ہر محاذ پر استعماری قوتوں کے مقابلہ میں نبرد آزما ہے۔ اس موقع پر جبکہ جنوبی ایشیا نئی سیاسی تبدیلیوں اور ملت اسلامیہ عالمی استعمار کی نئی تہذیبی یلغار کی زد میں ہے اور مسلمانوں کو اپنے عقیدہ و ثقافت کے تحفظ کے لیے ایک نیا معرکہ درپیش ہے، اس امر کی ضرورت ہے کہ علماء دیوبند کی جدوجہد اور قربانیوں کے تذکرہ کو نئی نسل تک پہنچایا جائے اور آج کے مسلمانوں کو بتایا جائے کہ ان کے اکابرین نے کن جانگسل مراحل سے گزر کر آزادی حاصل کی تھی اور دینی تعلیمات و اقدار کا تحفظ کیا تھا۔ علماء دیوبند کی ان عظیم ملی و دینی خدمات کا تذکرہ نئی نسل کے لیے یقیناً مشعل راہ کا کام دے گا اور ہمیں امید ہے کہ باغ کی دو روزہ ’’خدمات علماء دیوبند کانفرنس‘‘ اس سلسلہ میں اہم سنگ میل ثابت ہوگی۔