جنوبی افریقہ میں چند دن کی حاضری

   
دسمبر ۲۰۰۸ء

نومبر کے آغاز میں مجھے چند روز کے لیے جنوبی افریقہ جانے کا موقع ملا۔۳۱ اکتوبر اور یکم و نومبر کو کیپ ٹاؤن میں انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ نے جنوبی افریقہ کی مسلم جوڈیشل کونسل کے تعاون سے بین الاقوامی ختم نبوت کانفرنس کا اہتمام کر رکھا تھا اور انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے سر براہ حضرت مولانا عبد الحفیظ مکی نے مجھے بطور خاص اس میں شرکت کی دعوت دی تھی۔

افریقی ممالک میں قادیانیوں کی سر گرمیاں مسلسل بڑھتی جا رہی ہیں اور چونکہ قادیانی حضرات اپنے باطل مذہب کی تبلیغ اسلام کے نام پر اور اسلامی اصطلاحات و شعائر کے حوالہ سے کر رہے ہیں اس لیے بہت سے ناواقف مسلمان قادیانیت کو مسلمانوں کا کوئی فرقہ سمجھتے ہوئے اس کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔ یہ کانفرنس اسی فریب کاری کو بے نقاب کرنے کے لیے منعقد ہوئی اور بہت کامیاب رہی۔ کانفرنس میں سعودی عرب سے مولانا عبد الحفیظ مکی کے علاوہ پاکستان سے علامہ ڈاکٹر خالد محمود، مولانا محمد احمد لدھیانوی، مولانا محمد الیاس چنیوٹی، مولانا زاہد محمود قاسمی، برطانیہ سے انجینئر طارق محمود، مولانا محمد لقمان میرپوری (فاضل نصرۃ العلوم)، نیز مولانا مفتی شاہد محمود اور مولانا راشد فاروقی نے شرکت کی، جبکہ بھارت سے جامعہ مظاہر العلوم سہارنپور کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد شاہد سہارنپوری، آسٹریلیا سے مولانا اسد اللہ طارق گیلانی، جنوبی افریقہ سے الشیخ احسان ہمدرکس، مولانا یوسف کران، مولانا عبد الخالق علی، الشیخ جبریل، مولانا محمد یونس پٹیل اور دیگر سرکردہ حضرات نے شرکت کی، اور کیپ ٹاؤن اور دیگر شہروں سے علماء کرام اور مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کانفرنس میں شریک ہوئی۔

۳۰ اکتوبر سے ۴ نومبر تک جنوبی افریقہ میں پانچ روزہ قیام کے دوران کیپ ٹاؤن کی تین روزہ ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے علاوہ میں نے جوہانسبرگ میں حضرت علامہ خالد محمود کے ہمراہ دارالعلوم زکریا، جامعہ اسلامیہ آزاد ویل، جامعہ محمودیہ اسپرنگ اور خانقاہ خلیلیہ مکیہ میں بھی حاضری دی اور اساتذہ و طلبہ کی مختلف نشستوں میں حاضری اور گفتگو کا موقع ملا۔

مسلم جوڈیشل کانفرنس کی سر گرمیاں میرے لیے بطور خاص دلچسپی کا باعث رہیں جو دیگر تعلیمی اور رفاہی خدمات کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے باہمی تنازعات و معاملات کو ثالثی اور پنچایت کی طرز پر شرعی احکام کے مطابق حل کرانے کے لیے کوشاں رہتی ہے، اسے مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد کی مراجعت کے علاوہ جنوبی افریقہ کے عدالتی نظام کا اعتماد اور توثیق بھی حاصل ہے اور عام مسلمان اس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

جنوبی افریقہ میں علماء کرام اور سماجی راہنما جس طرح باہمی تعاون و مفاہمت کے ساتھ مسلم کمیونٹی کی خدمت کر رہے ہیں اسے دیکھ کر دلی خوشی ہوئی، اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو قبول فرمائیں اور برکات و ثمرات سے بہرہ ور فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter