باغ آزاد کشمیر کے ضلع مفتی مولانا عبد الشکور کشمیری گزشتہ روز انتقال کر گئے، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ ان کا تعلق علاقہ تھب سے تھا اور بزرگ عالم دین حضرت مولانا مفتی عبد المتین فاضل دیوبند کے متعلقین میں سے تھے۔ جامعہ نصرۃ العلوم کے فاضل تھے، والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ اور عم مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کے قریبی شاگردوں میں سے تھے۔ اور جامعہ دارالعلوم کراچی میں تخصص فی الفقہ والافتاء کرنے کے بعد جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں سالہا سال تک تدریس و افتاء کی خدمات سر انجام دیتے رہے ہیں۔ درس نظامی کی زیادہ تر تعلیم انہوں نے مدرسہ انوار العلوم میں حاصل کی اور کچھ عرصہ حضرت مولانا مفتی عبد الواحدؒ اور حضرت مولانا قاضی حمید اللہ خانؒ کے ساتھ مدرسہ کے ناظم بھی رہے۔ مجھ سے انہوں نے فرمائش کر کے سیرت النبیؐ پر ایک مصری فاضل کی کتاب ’’عین الیقین‘‘ اور امام سیوطیؒ کی ’’تاریخ الخلفاء‘‘ سبقاً سبقاً پڑھی تھی۔ ایک زمانے میں میرا معمول ہوتا تھا کہ باذوق طلبہ تلاش کر کے تاریخ کا کوئی نہ کوئی سبق پڑھایا کرتا تھا۔ اب شوق تو موجود ہے لیکن مصروفیات مانع ہیں جبکہ طلبہ میں بھی وہ ذوق و شوق بہت کم ہوگیا ہے اور مطالعہ و تحقیق کی بجائے سطحیت و جذباتیت نے غلبہ پا لیا ہے۔
مفتی عبد الشکور کشمیریؒ تدریس و افتاء کے ساتھ ساتھ مسلکی اور دینی محاذ پر بھی مسلسل سرگرم عمل رہتے تھے۔ آزاد کشمیر کے محکمہ افتاء سے وابستہ ہوئے اور ضلع مفتی کے طور پر مختلف اضلاع میں خدمات سر انجام دیتے رہے۔ وہ جہاں بھی ہوتے دینی تحریکات اور مسلکی جدوجہد میں پیش پیش ہوتے تھے۔ انہوں نے ضلع مفتی کے طور پر آخری کئی سال ضلع باغ کے مفتی کی حیثیت سے گزارے ہیں۔ اس دوران زلزلہ میں ان کا جواں سال بیٹا شہید ہوگیا تھا جس کے بعد انہیں غم و اندوہ کے ساتھ بیماریوں نے بھی گھیر لیا اور سالہا سال بستر علالت پر گزار دیے۔ اپنے علاقہ میں علماء کرام کے ساتھ رابطوں، دینی مدارس کی سرپرستی، دینی جماعتوں کے ساتھ تعاون اور مسلکی خدمات کے حوالہ سے وہ حضرت مولانا مفتی عبد المتینؒ کے جانشین سمجھے جاتے تھے۔ حضرت مولانا مفتی عبد المتین شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنیؒ کے شاگرد، دارالعلوم دیوبند کے فاضل اور والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدرؒ کے دورہ حدیث کے ساتھی تھے۔ آزاد کشمیر میں سرکاری طور پر افتاء اور قضا کا محکمہ قائم کرانے میں ان کا بہت کردار رہا ہے اور خود بھی ضلع مفتی رہے ہیں۔ تھب میں انہوں نے مدرسہ امداد الاسلام کے نام سے دینی مدرسہ قائم کیا تھا جس کے تسلسل کو ان کی وفات کے بعد مفتی عبد الشکور صاحب اور ان کے بھائی مولانا عبد الرؤف ، فاضل نصرۃ العلوم نے بڑی محنت کے ساتھ قائم رکھا، اور یہ مدرسہ اب بھی مصروف کار ہے۔ مجھے متعدد بار اس مدرسہ میں حاضری کا موقع ملا ہے، اس سال رمضان المبارک سے قبل مدرسہ امداد الاسلام کی سالانہ تقریب ختم بخاری شریف کے موقع پر ۔ مفتی صاحب نے مجھے پیغام بھجوایا کہ زندگی کا کوئی پتہ نہیں اور میں سفر کی پوزیشن میں نہیں ہوں اس لیے اس دفعہ ضرور آئیں تاکہ ملاقات ہو جائے۔ ان کے اس پیغام پر میں نے بعض پروگرام ادھر ادھر کر کے وہاں جانے کا وقت نکالا اور وہ ہماری آخری ملاقات ثابت ہوئی۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجات جنت الفردوس میں بلند سے بلند تر فرمائیں اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق سے نوازیں۔ آمین یا رب العالمین۔
اسی دوران مدرسہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے پرانے معاون اور شہر کی مخیر شخصیت، حاجی شیخ عبد اللطیفؒ کا انتقال ہوا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ایک عرصہ تک حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتیؒ کے پڑوسی رہے ہیں، مدرسہ کے سرگرم معاونین میں سے تھے، اور ہمارے دور میں وہ سال میں ایک بار سب طلبہ کی دعوت کیا کرتے تھے جو اتنی پر تکلف ہوتی تھی کہ ہمیں سال بھر اس کا انتظار رہتا تھا۔ جامعہ نصرۃ العلوم کے سالانہ امتحان کے موقع پر باہر سے آنے والے علماء کرام، مدرسہ کے اساتذہ اور طلبہ کی پر تکلف دعوت ان کے سالانہ معمولات کا حصہ تھا۔ سید نگری بازار میں ان کی جوتوں کی دکان تھی اور وہ کافی عرصہ تک انوار العلوم مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ کے طلبہ کو ہر سال رمضان المبارک میں جوتے پہناتے تھے۔ میں ایک فہرست کے ساتھ طلبہ کو وہاں بھیج دیتا تھا اور وہ انہیں ان کی پسند کے جوتے پہنا دیتے تھے۔ ان کا بھی گزشتہ روز انتقال ہوگیا ہے۔ ان کے علاوہ برادر محترم حاجی سلطان محمود خان آف اچھڑیاں ضلع مانسہرہ کے فرزند اور ہمارے عزیز بھانجے حافظ حبیب الرحمن خان (عرف پپو) بھی گزشتہ روز انتقال کر گئے ہیں، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ وہ ہماری بڑی ہمشیرہ محترمہ کا فرزند تھا، گھومنے پھرنے والے مزاج کا نوجوان تھا۔ شادی نہیں کی، آخر عمر میں خاصا بیمار تھا اور دو روز قبل داعئ اجل کو لبیک کہہ کر ہم سے رخصت ہوگیا۔ قارئین سے دعا کی درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ حضرت مولانا مفتی عبد الشکورؒ ، حاجی شیخ عبد اللطیفؒ اور عزیزم حافظ حبیب الرحمن خان کی مغفرت فرمائیں، جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام سے نوازیں اور جملہ پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطا فرمائیں، آمین یا رب العالمین۔