روزنامہ نوائے وقت لاہور نے ۲ جنوری ۱۹۹۸ء کی اشاعت میں عیسائیوں کے کیتھولک فرقہ کے سربراہ پوپ جان پال کے بارے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ وٹیکن سٹی کے موجودہ سربراہ کے خلاف کچھ عرصہ قبل یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ امریکی سی آئی اے کے ایجنٹ کے طور پر کام کرتے رہے ہیں، اور انہوں نے سوڈان کے جنوب میں عیسائی آبادی کو مسلمان حکومت کے خلاف بغاوت پر آمادہ کرنے کے ساتھ ساتھ پولینڈ میں امریکی عزائم کو آگے بڑھانے کے لیے بھی کام کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق بی بی سی نے ایک دستاویزی فلم دکھائی ہے جس سے پوپ کے خلاف اس الزام کی باقاعدہ تصدیق ہو گئی ہے کہ سی آئی اے نے وائٹ ہاؤس کے کہنے پر پوپ کو متعدد مواقع پر امریکہ کے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کیا ہے۔
عالمی حکومتوں اور بین الاقوامی ایجنسیوں کا مذہبی راہنماؤں کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا کوئی نئی بات نہیں ہے اور کم و بیش ہر مذہب کے راہنماؤں میں ایسے افراد ہر دور میں موجود رہے ہیں جو حکومتوں اور ایجنسیوں کے آلہ کار ہوتے ہیں۔ ان میں باقاعدہ ایجنٹ کا کردار ادا کرنے والے لوگ بھی ہیں اور سادگی میں غیر شعوری طور پر استعمال ہو جانے والے حضرات بھی شامل ہیں۔ لیکن مسیحی امت کے مذہبی راہنماؤں کا معاملہ دوسروں سے مختلف ہے، کیونکہ ان کے ہاں کچھ افراد نہیں بلکہ پورے کا پورا مذہبی طبقہ مغرب کی سیکولر قوتوں کے لیے استعمال ہو رہا ہے۔ اور گزشتہ صدی کے دوران مسیحیت کے مذہبی راہنماؤں کا مجموعی حیثیت سے اس کے سوا کوئی کردار نہیں رہا کہ کمیونسٹ بلاک اور عالمِ اسلام میں فکری انتشار پیدا کرنے کے لیے بین الاقوامی ایجنسیوں کو مذہبی لبادے فراہم کریں تاکہ وہ ان کی آڑ میں عالمی صہیونیت اور مغرب کی سیکولر لابیوں کی بالادستی کی راہ ہموار کر سکیں۔
راقم الحروف نے امریکہ اور برطانیہ میں مسیحی دنیا کے دو سرکردہ مذہبی راہنماؤں سے براہ راست اس مسئلہ پر گفتگو کی ہے کہ مذہبی راہنماؤں کو سیکولر لابیوں کی بی ٹیم بننے کی بجائے اپنے معاشرہ میں مذہبی رجحانات کے فروغ کے لیے کام کرنا چاہیے اور لادینیت کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ لیکن دونوں راہنماؤں نے اس بات سے اتفاق کرنے کے باوجود کسی عملی پیشرفت میں مکمل بے بسی کا اظہار کیا۔ پاکستان میں کام کرنے والی مسیحی تنظیموں کی سرگرمیوں پر ایک نظر ڈال لیں، مذہبی دائروں کو توڑنے اور مذہبی رجحانات کو کمزور کرنے والی سیکولر لابیوں کی ہاں میں ہاں ملانے کے سوا ان کے پاس کام کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ اور بین الاقوامی ایجنسیاں اور این جی اوز مذہب کے اثرات کو مٹانے کے لیے مذہب کے اس لبادے کو پوری چابکدستی کے ساتھ استعمال کر رہی ہیں۔
ان حالات میں یہ خبر کہ پوپ جان پال دنیا کے مختلف حصوں میں سی آئی اے کے ایجنڈے کے مطابق کام کر رہے ہیں، واقفانِ حال کے لیے کوئی انوکھی خبر نہیں ہے، البتہ یہ رپورٹ پڑھ کر اس قلبی افسوس میں ضرور اضافہ ہوا ہے کہ مسیحی دنیا کی مذہبی قیادت سیکولر قوتوں کی آلہ کار بن کر مذہب ہی کے خاتمہ کے لیے کس قدر افسوسناک کردار ادا کر رہی ہے۔