سوات میں شرعی عدالتوں کا آغاز

   
اپریل ۲۰۰۹ء

مولانا صوفی محمد کے ساتھ صوبہ سرحد کی حکومت کے معاہدہ کے تحت سوات اور ملحقہ علاقوں میں شرعی عدالتوں نے کام کا آغاز کر دیا ہے اور عدالتوں میں مختلف مقامات کے فیصلے کیے گئے ہیں۔ مولانا صوفی محمد خود ان فیصلوں اور مقدمات کے نظام کی نگرانی کر رہے ہیں اور رفتہ رفتہ لوگوں کا اعتماد بحال ہوتا جا رہا ہے۔

سوات میں شرعی عدالتوں کے قیام کے اعلان کے ساتھ ہی بد اَمنی کی فضا ختم ہو گئی ہے اور امن کا ماحول مستحکم ہونا شروع ہو گیا ہے جو نفاذ شریعت کی پہلی برکت ہے اور اس پیشرفت کا نہ صرف ملک بھر میں بلکہ عالمی سطح پر بھی اعتراف کیا جا رہا ہے۔ ہم سر حد کی صوبائی حکومت اور مولانا صوفی محمد کو معاہدہ پر عملدر آمد میں اس پیشرفت پر مبارک باد دیتے ہوئے یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ انہیں ایسے عناصر سے چوکنا رہنا ہو گا جو اس معاہدہ عدل اور معاہدہ امن کو اپنے مخصوص مقاصد کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے ہوئے ناکام بنانے کی کوشش کریں گے۔ ہمیں یقین ہے کہ اگر دونوں فریق پورے خلوص کے ساتھ اس معاہدہ پر عمل کرتے رہے تو نفاذ شریعت کی برکات سے نہ صرف سوات کے عوام مستفید ہوں گے بلکہ اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا دائرہ پورے پاکستان تک وسیع ہونے کی بھی بارگاہ ایزدی سے پوری توقع ہے۔

تاہم ہم مولانا صوفی محمد سے یہ عرض کرنا ضروری سمجھتے ہیں کہ وہ شرعی عدالتوں کے اس نظام کو کامیاب بنانے کے لیے صرف اپنی اور حلقے کی سوچ پر بھروسہ نہ کریں بلکہ اس جد و جہد سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے اکابر علماء کرام کو بھی اس سلسلہ میں اعتماد میں لیں اور خاص طور پر آزادکشمیر کے اس عدالتی نظام کا ضرور مطالعہ کریں جہاں علماء کرام ایک عرصہ سے قضا شرعی کے تحت لوگوں کے مقدمات کے فیصلے قرآن و سنت کے احکام کی روشنی میں کر رہے ہیں۔

   
2016ء سے
Flag Counter