پنجاب اسمبلی نے گزشتہ روز ربوہ کا نام تبدیل کرنے کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی ہے جس پر ملک بھر کے دینی حلقوں میں اطمینان کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ جبکہ قادیانی جماعت کے ایک ترجمان نے اس پر نکتہ چینی کی ہے اور اسے انسانی حقوق کے منافی قرار دیا ہے۔
’’ربوہ‘‘ نام کا شہر قیامِ پاکستان کے بعد چنیوٹ کے قریب دریائے چناب کے کنارے پر قادیانیوں نے آباد کیا تھا، اور اس مقصد کے لیے اس وقت کے پنجاب کے انگریز گورنر سر موڈی نے قادیانی جماعت کو ہزاروں ایکڑ سرکاری زمین کوڑیوں کے بھاؤ فراہم کر دی تھی۔ قادیانیوں نے اس زمین پر اپنے نئے ہیڈکوارٹر کے طور پر شہر بسایا اور اس کا نام ربوہ رکھ دیا، جو قادیانی جماعت کے دجل و فریب کا شاہکار ہے، کیونکہ ربوہ کا لفظ قرآن کریم میں حضرت عیسٰی علیہ السلام اور ان کی والدہ محترمہ حضرت مریم علیہا السلام کے تذکرہ میں آیا ہے، اور مرزا غلام احمد قادیانی کا دعویٰ ہے کہ وہ خود عیسٰی بن مریم ہے (نعوذ باللہ)۔
مرزا قادیانی کی کتابوں میں اس کی صراحت ہے کہ حضرت عیسٰی علیہ السلام فوت ہو چکے ہیں اور جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس مسیح کی قیامت سے قبل آمد کی خبر دی ہے وہ پہلے والے حضرت عیسٰی بن مریمؑ نہیں، بلکہ اس سے مراد مرزا غلام احمد قادیانی ہے جسے عیسٰی بن مریم قرار دے کر دنیا میں بھیجا گیا ہے (نعوذ باللہ)۔ مرزا قادیانی کے اس دعویٰ کے ساتھ قادیانی جماعت نے اپنے نئے ہیڈکوارٹر کا نام ربوہ رکھ کر دنیا بھر کے ان افراد کو دھوکہ دینے کی کوشش کی جو قرآن کریم کا مطالعہ تو کرتے ہیں مگر مرزا قادیانی کے دجل و فریب اور اس کی جھوٹی نبوت کے پس منظر سے واقف نہیں ہیں۔ چنانچہ ایک ناواقف شخص جب قرآن کریم میں عیسٰی بن مریم علیہا السلام کے ساتھ ربوہ کا لفظ پڑھتا ہے اور مرزا غلام احمد قادیانی کے اس دعوٰی کو، کہ وہ عیسٰی بن مریم ہے، دیکھتا ہے تو اشتباہ اور دھوکے کا شکار ہو جاتا ہے۔ اور اس دامِ فریب کے ذریعے قادیانی جماعت بہت سے انجام لوگوں کو پھانسنے میں کامیاب ہو جاتی ہے۔
چنانچہ اسی وجہ سے تحریک ختم نبوت کے مطالبات میں ہمیشہ یہ مطالبہ شامل رہا ہے کہ اس فریب اور دھوکے کو ختم کرنے کے لیے ربوہ کا نام تبدیل کر دیا جائے۔ اور مولانا منظور احمد چنیوٹی، جو خود بھی پنجاب اسمبلی کے رکن ہیں، ایک عرصہ سے اس تگ و دو میں مصروف ہیں، اور مذکورہ قرارداد کے محرک بھی وہی ہیں، جسے ان کی غیر موجودگی میں (وہ کویت کے دورے پر ہیں) صوبائی اسمبلی نے متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے۔ جس پر پنجاب اسمبلی کے سب ارکان بجا طور پر مبارکباد کے مستحق ہیں اور ہم اس قرارداد کا پرجوش خیرمقدم کرتے ہوئے صوبائی حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ اس پر جلد از جلد عملدرآمد کا اہتمام کیا جائے تاکہ اسلام کے نام پر قائم ہونے والے ملک میں قرآن کریم کے نام پر جھوٹی نبوت کے لیے لوگوں کو دھوکہ کا شکار بنانے کا یہ مکروہ عمل ختم ہو سکے۔