مسیحیوں کے کیتھولک فرقہ کے سربراہ پوپ جان پال دوم نے اس سال اپنے پیروکاروں کو ہدایت کی کہ وہ رمضان المبارک کے دوران جمعۃ الوداع کے روز مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی اور ہمدردی کے اظہار کے لیے روزہ رکھیں۔ روزنامہ پاکستان لاہور ۱۲ دسمبر ۲۰۰۱ء کی ایک خبر کے مطابق پاکستان کے متعدد مسیحی حلقوں اور راہنماؤں نے اس دن روزہ رکھنے اور مسلمانوں کے ساتھ افطاری کرنے کا اعلان کیا۔
عالمی مسیحی راہنما کا یہ اعلان مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لیے کیا گیا ہے جو ایک خوش آئند امر ہے۔ مگر ہم اس موقع پر پوپ جان پال دوم اور ان کے پیروکاروں کی بائبل کی کتاب یسعیاہ کے باب ۵۸ کی طرف توجہ دلانا چاہیں گے جس میں روزے کے مقاصد کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ
’’کیا وہ روزہ جو میں چاہتا ہوں، یہ نہیں کہ ظلم کی زنجیریں توڑیں اور جوئے کے بندھن کھولیں اور مظلوموں کو آزاد کریں بلکہ ہر ایک جوئے کو توڑ ڈالیں؟‘‘
آج انسانی سوسائٹی کا ایک بڑا حصہ عالمی استعمار کی معاشی و سیاسی چالوں، فوج کشی اور جبر و استبداد کی زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے، اور بین الاقوامی استحصالی اداروں نے غریب اقوام کا جینا دو بھر کر رکھا ہے۔ بدقسمتی سے اس جبر و استبداد، استحصال، لوٹ مار اور لشکر کشی کی قیادت وہ لوگ کر رہے ہیں جو بائبل کو ماننے کا دعویٰ کرتے ہیں، اور ان میں بہت سے پوپ جان پال دوم کو اپنا مذہبی پیشوا بھی تسلیم کرتے ہیں۔ اس لیے اگر پوپ موصوف اپنے پیروکاروں کو ظلم کی زنجیریں توڑنے، مظلوموں کو آزاد کرنے، اور جوئے کے بندھن کھولنے پر آمادہ کرنے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کر سکیں تو یہ جمعۃ الوداع کے ایک روزے سے کہیں زیادہ بائبل کے ساتھ ان کی عملی وابستگی کا اظہار ہو گا۔