دسمبر ۲۰۲۳ء کی رپورٹس

   
رپورٹس
۳۱ دسمبر ۲۰۲۳ء

ضلع وزیرآباد میں پاکستان شریعت کونسل کی تشکیل کا فیصلہ

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا زاہد الراشدی قومی فلسطین کنونشن میں شرکت کیلئے اسلام آباد جاتے ہوئے آج صبح وزیر آباد میں تھوڑی دیر رکے اور مدنی مسجد الٰہ آباد میں جماعتی احباب سے ملاقات کی۔ اس موقع پر پروفیسر حافظ منیر احمد، مولانا قاری محمد عثمان رمضان، مولانا حافظ امجد محمود معاویہ، مولانا حافظ نصر الدین خان عمر، حافظ شاہد میر، حافظ دانیال عمر اور قاری احسن ماجدی بھی موجود تھے۔ مختلف امور پر باہمی تبادلہ خیالات کے علاوہ ضلع وزیر آباد میں پاکستان شریعت کونسل کی تشکیل کا فیصلہ کیا گیا جس کے مطابق پروفیسر حافظ منیر احمد ضلعی امیر اور قاری احسن ماجدی سیکرٹری جنرل ہوں گے۔ جبکہ باہمی مشاورت کے ساتھ باقی عہدہ داروں اور مجلسِ عاملہ کے تقرر کا انہیں اختیار ہوگا۔

(اَز: حافظ امجد محمود معاویہ ، سیکرٹری اطلاعات پاکستان شریعت کونسل پنجاب ۔ ۶ دسمبر ۲۰۲۳ء)

قائد اعظم محمد علی جناحؒ اور اسرائیل

استاد محترم عظیم مذہبی اسکالر مفکر اسلام حضرت مولانا زاہد الراشدی صاحب حفظہ اللہ نے آج طلباء کی ایک بریفنگ نشست میں کہا کہ بعض حضرات کا کہنا ہے کہ قائد اعظم مرحوم نے اپنے دور کے حوالے سے اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دے کر اسے تسلیم نہ کرنے کی بات کی تھی لیکن اب حالات بدل چکے ہیں۔ مگر وہ یہ نظرانداز کر دیتے ہیں کہ کچھ بھی نہیں بدلا، اسرائیل وہی ہے، اس کے عزائم اور ایجنڈا وہی ہے، اور اس کی جارحیت اور حرکات بھی وہی ہیں، بلکہ ان کی شدت اور جارحیت دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔ پھر جو ناجائز بچہ پیدا ہوتا ہے وہ وقت گزرنے اور حالات بدلنے کے ساتھ جائز نہیں ہو جاتا بلکہ زندگی بھر ناجائز بچہ ہی رہتا ہے، اس لیے قائد اعظم مرحوم کا یہ ارشاد آج بھی اسی طرح قائم ہے کہ اسرائیل ناجائز ریاست ہے اور ہم اسے تسلیم نہیں کریں گے۔

(اَز: دانیال عمر ۔ ۷ دسمبر ۲۰۲۳ء)

فلسطین میں اسرائیلی جارحیت انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے

گکھڑ منڈی (محمد گلشاد سلیمی) یوتھ اسمبلی برائے انسانی حقوق گوجرانوالہ کے زیراہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر سالانہ کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں عظیم مذہبی اسکالر مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی نے مظلوم نہتے فلسطینی مسلمانوں کے لیے ہر سطح پر انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے آواز بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اور اس تشویش کا اظہار کیا کہ ۲ ماہ سے اسرائیلی جارحیت جاری ہے، معصوم نہتے شہریوں اور بچوں کے لاشے غزہ سے کسی بھی انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو نظر نہیں آ رہے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں ہر شعبہ سے وابستہ افراد اور تمام مکاتب فکر کے نمائندوں کے ساتھ متحد ہو کر عملی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی کی وجہ سے اسرائیل کو اس کی جارحیت سے روکنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اپنا کردار ادا کریں۔ عالمی سطح پر اپنایا جانے والا یہ دوہرا معیار امت ِمسلمہ کے لیے قابل قبول نہیں۔

کانفرنس میں بابر حسین سلہری مرکزی صدر یوتھ اسمبلی فار ہیومن رائٹس، محمد قاسم کمبوہ مرکزی سیکرٹری انفارمیشن اینڈ میڈیا، سید محمد اطہر رضا زیدی پراجیکٹ ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف لیدر ٹیکنالوجی، عبد الصمد ہاشمی وائس پرنسپل آئی ایل ٹی، محمد یوسف ڈائریکٹر ہیومن رائٹس اینڈ منارٹیز افیئرز پنجاب، پروفیسر ڈاکٹر عبد الماجد حمید مشرقی، ایمبیسڈر آف ایجوکیشن، ڈاکٹر شہزانہ اینکر پی ٹی وی نیوز، انجم شہزاد تحصیل ایمرجنسی آفیسر، علامہ نصیر احمد اویسی، مولانا حافظ امجد محمود معاویہ، حاجی بابر رضوان باجوہ، وحید الحق ہاشمی ایڈووکیٹ، میاں فضل الرحمٰن چغتائی، حافظ فراست بٹ، مولانا ندیم مراد سندھو، محمد اقبال چٹھہ، مولانا احسان اللہ قاسمی، حافظ عبد الجبار میڈم، سدرہ شہباز سمیت علماء، اساتذہ، وکلاء، تاجر اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔

(روزنامہ میرا پاکستان گوجرانوالہ ۔ ۱۲ دسمبر ۲۰۲۳ء)

سرگودھا اور میانی کا دورہ

حماس نے اسرائیل پر حملہ کر کے اسرائیل کو تسلیم کرنے کی مہم ختم کر دی۔ حماس کے حملے سے دنیا کو پتا چلا کہ اسرائیل جیسی طاقت کو ایمانی قوت سے شکست دی جا سکتی ہے۔ حماس کے حملے سے مسئلہ فلسطین ایک مرتبہ پھر عالمی سطح پر اجاگر ہو گیا۔ مسلمانوں کو کم از کم اسرائیل کا معاشی بائیکاٹ تو لازمی کرنا ہو گا۔ یہ سبق سنتِ نبویؐ سے بھی ملتا ہے۔ حضرت سعد بن معاذ، حضرت ثمامہ بن اثال، حضرت ابوبصیر رضی اللہ عنہم اور جنگِ بدر کے واقعات سے ہمیں کفار کے ساتھ معاشی جنگ کی رہنمائی ملتی ہے۔

مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی صاحب کے عالمی مجلس تحفظِ ختمِ نبوت اور جمعیت علماء اسلام کے زیر اہتمام ۱۴ دسمبر ۲۰۲۳ء بروز جمعرات دفتر ختمِ نبوت سرگودھا اور مسجد اقصیٰ میانی میں خطابات۔ مفکر اسلام مولانا زاہد الراشدی نے سرگودھا کا مختصر دورہ کیا۔ پیر جی حافظ سمیع الحق، قاری محمد عثمان رمضان، محمد بن جمیل بھی ہمراہ تھے۔ سرگودھا جاتے ہوئے راستے میں مولانا الیاس گھمن کےادارے ۸۷ چک جنوبی میں تھوڑی دیر رکے۔ مولانا خبیب گھمن اور دیگر اساتذہ سے ملاقات کی اور بہترین کتب خانے کے قیام پر خوشی کا اظہار کیا۔

(اَز: حافظ محمد بلال، میانی، سرگودھا ۔ ۱۴ دسمبر ۲۰۲۳ء)

جمعیت علماء اسلام گوجرانوالہ شہر کے زیر اہتمام طوفانِ اقصیٰ سیمینار

سیکرٹری اطلاعات جمعیت علماء اسلام سٹی گوجرانوالہ عدنان ڈیروی کے مطابق فلسطین میں اسرائیلی جارحیت انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے، بھرپور مذمت کرتے ہیں۔ مشترکہ اعلامیہ۔

جمعیت علماء اسلام سٹی گوجرانوالہ کے زیر اہتمام مولانا زاہد الراشدی کی دعوت پر ’’طوفانِ اقصیٰ سیمینار‘‘ منعقد کیا گیا جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، وکلاء، تاجر برادری نے بھرپور شرکت کی۔ سیمینار کی صدارت علامہ خالد حسن مجددی نے کی جس میں عظیم اسکالر مولانا زاہد الراشدی نے مظلوم نہتے فلسطینی مسلمانوں کے لیے ہر سطح پر پامالی کے حوالے سے آواز بلند کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اور اس تشویش کا اظہار کیا کہ دو ماہ سے اسرائیلی جارحیت جاری ہے، معصوم نہتے شہریوں اور بچوں کے لاشے غزہ سے کسی بھی عالمی اداروں کو نظر نہیں آ رہے۔ ایسی صورتحال میں ہمیں ہر شعبہ سے وابستہ افراد اور تمام مکاتب فکر کے نمائندوں کے ساتھ متحدہ ہو کر عملی طور پر اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ یورپی یونین، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی ادارے کھلی خلاف ورزی کی وجہ سے اسرائیل کے خلاف اس کی جارحیت روکنے کے لیے جنگی بنیادوں پر اپنا کردار ادا کریں۔ عالمی سطح پر اپنایا جانے والا یہ دوہرا معیار امت مسلمہ کے لیے قابل قبول نہیں۔

ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیت اہل حدیث سٹی گوجرانوالہ حضرت مولانا محمد ابرار ظہیر کی قیادت میں عبد الرحمٰن بٹ، مولانا حافظ محمد عباس راشد، صاحبزادہ حافظ عبد الغفار ثاقب شریکِ مجلس ہوئے۔ ناظم اعلیٰ مرکزی جمعیت اہل حدیث سٹی نے اپنے خیالات کا اظہار فرماتے ہوئے کہا کہ مسئلہ فلسطین پر تمام مکاتب فکر کو مل کر ایک مشترکہ سیمینار ریلی کا اہتمام کرنا چاہیے۔ اسی سلسلہ میں مرکزی جمعیت اہل حدیث گوجرانوالہ کے پلیٹ فارم سے ان شاء اللہ ۱۹ دسمبر بروز منگل کو جناح ایڈیٹوریم چیمبر آف کامرس میں ندائے فلسطین سیمینار کا اہتمام کیا گیا ہے۔ جس پر تمام مکاتب فکر کے قائدین نے مرکزیہ سٹی گوجرانوالہ کی اس کاوش کو سراہا اور اپنے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان شاء اللہ شہر گوجرانوالہ میں ایک بڑا سیمینار کا اہتمام ہو گا جس کی میزبانی تمام جماعتوں کے قائدین فرمائیں گے۔ سیمینار میں مرکزی جمعیت اہل حدیث سے مولانا ابرار ظہیر، حاجی شاہ زمان، مولانا حافظ گلزار احمد آزاد، مولانا حافظ امجد محمود معاویہ، قاضی مراد اللہ خان، مولانا فضل الرحمٰن، مفتی زاہد اللہ، مولانا جواد محمود قاسمی، وحید الحق ہاشمی ایڈووکیٹ، ابوبکر خان، مفتی نعمان احمد، مولانا احسان اللہ قاسمی، مولانا عبید اللہ حیدری، مولانا عبدالرحیم، مولانا سفیان چیمہ، حافظ عبد الجبار، حفیظ الرحمان شاہ، پیر سمیع الحق، شمس الحق دیروی، صاحبزادہ احمد نورانی، تاجر راہنما ہارون راغب میر سمیت علماء، اساتذہ، وکلاء، تاجر اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ دسمبر کے آخری ہفتہ میں تمام مکاتب فکر کے علماء کرام وکلاء اور تاجر برادری کے ساتھ مل کر مشترکہ فلسطین میں جاری ظلم و بربریت کے خلاف ریلی نکالی جائے گی۔ تمام مکاتب فکر کے علماء کرام، وکلاء، تاجر برادری پر مشتمل رابطہ کمیٹی (مولانا ابرار ظہیر، حاجی شاہ زمان، صاحبزادہ احمد نورانی، حاجی بابر رضوان باجوہ، مولانا حافظ گلزار احمد آزاد، مولانا جواد محمود قاسمی، ابوبکر خان، فرقان عزیز بٹ، تاجر راہنما ہارون راغب میر) کا اعلان بھی کیا گیا۔

(روزنامہ سرپرائز نیوز گوجرانوالہ ۔ ۱۴ دسمبر ۲۰۲۳ء)

فلسطین کا فیصلہ چند افراد بند کمرے میں بیٹھ کر نہیں کر سکتے

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل حضرت علامہ زاہد الراشدی نے آج مرکزی جامع مسجد گوجرانوالہ میں جمعۃ المبارک سے خطاب کرتے ہوئے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے نگران وزیر اعظم انور الحق کاکڑ کے حالیہ بیان پر سخت نکتہ چینی کی اور کہا کہ عالم اسلام کے حساس ترین مسئلہ پر قومی پالیسی میں دخل اندازی سے نگران حکومت کو گریز کرنا چاہیے۔ اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیتے ہوئے اسے تسلیم نہ کرنے کا موقف قائد اعظم مرحوم کا تھا، اس سے کسی کو انحراف کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ یہ قومی پالیسی کا مسئلہ ہے جس پر منتخب پارلیمنٹ ہی ضرورت پڑنے پر نظرثانی کر سکتی ہے، اس کا فیصلہ چند افراد بند کمرے میں بیٹھ کر نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ناجائز پیدا ہونے والے بچہ کو لوگوں کے کہنے پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا، وہ ناجائز ہی رہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم کو یہ بیان واپس لینا چاہیے اور قومی پالیسی کے معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

(منجانب: حافظ شیراز نوید ۔ ۱۵ دسمبر ۲۰۲۳ء)

نیکی کے راستے پر چلنے والے کیلئے اللہ آسانیاں پیدا کرتا ہے

گکھڑ منڈی (نمائندہ خصوصی) جب انسان نیکی اور بھلائی کے لیے کوشش کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لیے راستے کھول دیے جاتے ہیں۔ یہ قانونِ فطرت ہے جس پر اللہ رب العزت نے کائنات کا نظام بنایا ہے اور چلایا جا رہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری شریعت کونسل پاکستان علامہ زاہد الراشدی نے جامعہ قاسمیہ ملہی چوک میں جمعیت اہل سنت والجماعت حنفی دیوبندی کی طرف سے مولانا حافظ گلزار احمد آزاد کے ملائیشیا کے کامیاب تبلیغی دورۂ ختم نبوت سے واپسی پر ان کے اعزاز میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مولانا حافظ گلزار احمد آزاد کی تبلیغی مساعی اور تحفظِ عقیدۂ ختمِ نبوت کے لیے جدوجہد اپنے اکابر و اسلاف کی طرف سے دیے گئے مشن کا ہی تسلسل ہے۔ اجلاس سے مولانا حافظ گلزار احمد آزاد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہند و پاک کے دینی مدارس کی تعلیمی جدوجہد کی وجہ سے پوری دنیا میں دینی دعوتی تحریکات رواں دواں ہیں۔

(روزنامہ اسلام لاہور ۔ ۲۲ دسمبر ۲۰۲۳ء)

پاکستان شریعت کونسل گوجرانوالہ کی تشکیلِ نو

مرکزی جنرل سیکرٹری پاکستان شریعت کونسل حضرت علامہ ابو عمار زاہد الراشدی کی سربراہی اور میزبانی میں ضلعی عاملہ کا ابتدائی اجلاس گوجرانوالہ میں منعقد ہوا جس میں نئے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان شریعت کونسل کے مقاصد، دائرہ کار اور طریقہ کار پر بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ نفاذ شریعت، ملکی خودمختاری اور دینی تحریکات کے حوالے سے کردار ادا کرنا اولین مقاصد میں سے ہے۔

کرنٹ ایشوز میں صحیح مسئلہ کی نشاندہی، پھر اس پر ٹو دی پوائنٹ بریفنگ اور متعلقہ لوگوں تک رسائی شریعت کونسل کا طریقہ کار ہے۔ صوبائی عہدیداران مفتی محمد نعمان اور مولانا امجد محمود معاویہ نے بھی اجلاس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر ضلعی امیر مولانا نصر الدین خان عمر، جنرل سیکرٹری مولانا محمد خبیب عامر، عبد القادر عثمان، مولانا سعید الرحمٰن، مولانا عمر شکیل، مولانا حماد، مولانا دانیال عمر بھی موجود تھے۔

(اَز: حافظ شیراز نوید ، سیکرٹری اطلاعات پاکستان شریعت کونسل ضلع گوجرانوالہ ۔ ۲۵ دسمبر ۲۰۲۳ء)

فلسطین ایک جغرافیائی وحدت ہے

پاکستان شریعت کونسل کے سیکرٹری جنرل مولانا علامہ زاہد الراشدی مدظلہ نے چیئرمین النور ٹرسٹ حافظ محمد ریاض چشتی صاحب کی دعوت پر ۲۲ دسمبر ۲۰۲۳ء کو قرآن سنٹر خالد آباد میں ’’دجالی فتنہ اور مسئلہ فلسطین‘‘ کے موضوع پر ایک نشست سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر فلسطین کے معاملہ میں دو ریاستی حل قبول کیا گیا تو کشمیر کے معاملے میں تین ریاستی حل کی طرف بات جائے گی، اربابِ اختیار ہوش کے ناخن لیں، قائد اعظم کے اسرائیل کے حوالے سے بنیادی و اساسی موقف کو پس پشت نہ ڈالا جائے۔

تقریب میں انجمن تاجران کے رہنما حاجی محمد عابد، صاحبزادہ محمد ابوبکر صدر، مفتی سعید احمد، مولانا عبداللہ عدیل، صحافی سید ذکر اللہ حسنی سمیت دیگر اہم شخصیات نے شرکت کی۔

مولانا ابوعمار زاہدالراشدی صاحب نے کہا فلسطینی عوام خاص طور پر غزہ کے شہری اس وقت دنیا کی مظلوم ترین قوم ہیں جن پر یورپ اور کفار ممالک کی ناجائز ریاست اسرائیل آتش و آہن کی بارش برسا رہی ہے جبکہ طاقتور عالمی قوتیں امریکہ، جرمنی، برطانیہ اور دیگر اسے اسلحہ اور سفارتی حمایت دے رہے ہیں۔ اسلامی ممالک بھی غزہ کے مظلوم مسلمانوں کیلئے امداد سے بڑھ کر اب کچھ کریں۔ غزہ کے مسلمانوں نے دنیا کے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی جانب سے تحفظ مسجد اقصیٰ کا فرض کفایہ ادا کیا ہے۔ حماس اور القسام کے مجاہدین امت مسلمہ کا سرمایہ ہیں۔ فلسطینیوں کی مدد عام مسلمان ان کے سفارت خانہ کے ذریعے کر سکتے ہیں یا مستند و بااعتماد اداروں کے ذریعے ان کی مدد کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا فلسطین کا مسئلہ اسی صورت میں حل ہو سکتا ہے جب آزاد فلسطینی ریاست کو دنیا تسلیم کرے۔ قبلہ اول القدس کو مسلمانوں کے مقدس مقام کی زیارت میں رکاوٹیں نہ ڈالی جائیں۔ اسرائیل پر غزہ کے ہسپتالوں، نہتے بچوں، بوڑھوں اور خواتین اور نوجوانوں اور عام شہریوں پر فاسفورس بمباری کرنے کی پاداش میں جنگی جرائم کا مقدمہ چلایا جائے۔ اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو، وزیر دفاع اور اسرائیلی فوج کے سربراہ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے عالمی عدالت انصاف فیصلہ سنائے۔

سیمینار میں حضرت علامہ زاہد الراشدی سے سوال کیا گیا کہ جو یہودی فلسطین میں جگہ خرید کر آباد ہوئے ہیں ان کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے؟ انہوں نے جواب دیا کہ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مکہ مکرمہ سے ہجرت کر جانے کے بعد ان کے خاندانی مکانات کو بخاری شریف کی روایت کے مطابق پیچھے رہ جانے والے کچھ رشتہ داروں نے فروخت کر دیا تھا، مگر اس سے مکہ مکرمہ کی مجموعی صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آئی تھی۔ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے باوجود فتح مکہ کیلئے حملہ کیا تھا جس سے مکہ مکرمہ ہجرت کے صرف آٹھ سال بعد مسلمانوں کے کنٹرول میں آگیا تھا۔ اس لیے اصل مسئلہ زمینوں اور مکانوں کی خرید و فروخت کا نہیں بلکہ اس علاقہ کی مجموعی اور اصولی حیثیت کا ہے۔ فلسطین ایک جغرافیائی وحدت ہے اور وہ فلسطینیوں کا وطن ہے جو بالآخر ان شاء اللہ تعالیٰ آزاد ہو کر ایک خودمختار ریاست بنے گا، اور متحدہ فلسطین کی حکومت اس خطہ میں رہنے والے تمام باشندوں کو اعتماد میں لے کر اس کا نظام و قانون طے کرے گی۔

(اَز: حافظ محمد ثوبان، جامعہ اسلامیہ محمدیہ، فیصل آباد۔ ۲۳ دسمبر ۲۰۲۳ء)
2016ء سے
Flag Counter