محسن بلال: السلام علیکم انسائڈ سٹوری کے ساتھ میں محسن بلال۔ جو ہستی میرے ساتھ موجود ہے اکثر ان کا ذکر آپ نے اوریا مقبول جان صاحب سے سنا ہو گا۔ جو پاکستان کے بہت بڑے دانشور ہیں اور جو ان کا تجزیہ ہوتا ہے وہ پوری دنیا سنتی ہے، خاص طور پر اس خطے کے حوالے سے جو ان کا تجزیہ ہوتا ہے، لیکن وہ بھی ایک شخصیت کے فین ہیں اور میرے ساتھ موجود ہیں مولانا زاہد الراشدی صاحب۔ السلام علیکم سر !وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
سوال: سر! ایک آپ کی پریڈکشن (پیشگوئی) کے حوالے سے اور دوسرا ہمارے اس خطے میں جب سے کشمیر کا ایشو ہوا ہے تو غزوۃ الہند کی بات کی جاتی ہے، آپ کا اس پر کیا موقف ہے؟
جواب: غزوۃ الہند کے بارے میں روایات موجود ہیں، اس کے مختلف مراحل گزر چکے ہیں۔ ہم ہزار سال پہلے بھی لڑے ہیں، لیکن ایک آخری مرحلہ باقی ہے، اس کے اسباب مہیا ہو رہے ہیں، لیکن وہ کب ہوگا؟ یہ اللہ پاک کو ہی معلوم ہے، بہرحال اس کی تیاری ہو رہی ہے اور اس کے اسباب فراہم ہو رہے ہیں، ایک غزوہ آخری ہونا ہے، یوں سمجھ لیجیے کہ فائنل راؤنڈ ابھی باقی ہے ان شاء اللہ، جب بھی ہوگا اللہ تبارک و تعالی اس خطے کو ……
سوال: تھوڑا سا کالی پگڑی والوں کا ……
جواب: وہ خراسان کے بارے میں ہے۔ اس زمانے میں دیکھنا پڑے گا کہ خراسان کسے کہتے تھے؟ خراسان کا دائرہ ماوراء النہر کا علاقہ ہے۔ اس تناظر میں دیکھنا پڑے گا، لیکن روایات موجود ہیں، پیش گوئیاں موجود ہیں، مگر اس کی تطبیق اور اطلاق اپنے اپنے ذوق کے مطابق ہر زمانے میں اس دور کے مبلغ علم کے مطابق ہوا ہے، اس کی کوئی حتمی تعبیر نہیں ہے، لیکن اتنی بات ہے کہ اس کے حالات بن رہے ہیں، ان شاء اللہ اپنے وقت پر ہوگا۔
سوال: اوریا مقبول جان صاحب کہتے ہیں کہ ہماری جو آرمی ہے یہ ان اثاثوں کی کسٹوڈین ہے۔
جواب: ٹھیک ہے، آرمی بنی ہی اس لیے ہے، آرمی کے بنیادی مقاصد میں پاکستان کی حفاظت، پاکستان کے نظریے کی حفاظت، اور پاکستان کی منزل کی حفاظت، سرحدوں کی حفاظت۔ اس کا وہ بھی حصہ ہے جب وقت آئے گا تو آرمی کا رول اس میں ہو گا۔
سوال: اس پر ایک ٹولہ تنقید کیوں کرتا ہے بہانہ تراش کر ……
جواب: میرے خیال میں کوئی بھی محب وطن آرمی پر تنقید نہیں کرے گا، لیکن آرمی بطور ادارہ کے۔ اگر کسی بھی طبقے میں افراد غلطی کرتے ہیں تو ان پر تنقید ہوگی۔ کسی بھی طبقے کا کوئی فرد اگر نظر آئے گا کہ اس میں قومی مفاد نہیں ہے تو اس پر تنقید ہو گی، افراد پر تنقید ہے، ادارے پر تنقید نہیں ہے۔ آرمی ہمارا محترم ادارہ ہے، ہمارا محافظ ہے ہمارا محسن ہے۔ بحیثیت ادارے کے اس کا احترام ہمارا قومی فرض ہے۔ ہاں کسی فرد پر اگر تنقید ہوتی ہے تو وہ فرد پر سمجھیں۔
سوال: آپ کی جم پل یا آبائی شہر گکھڑ منڈی ہے۔ گکھڑ منڈی کو بہت کم لوگ جانتے ہیں، گوجرانوالہ، گجرات اور وزیر آباد معروف ہیں۔ ہمارے آرمی چیف جو ہمارے سپہ سالار ہیں ان کا بھی تعلق بھی وہاں سے ہے، ایک خواب کا بڑا تذکرہ ہوا تھا تو اگر آپ اپنی زبان سے وہ سنا دیں۔
جواب: میں نے ادھر ادھر سے سنا ہے، لیکن ابھی تک خواب والے آدمی سے براہ راست نہیں سنا۔ جب کوئی براہ راست مجھے سنائے گا تو پھر تبصرہ کروں گا۔
سوال: اوریا صاحب نے آپ کا ذکر کیا تھا۔
جواب: وہ خواب کا ذکر نہیں، وہ آرمی چیف صاحب پر ایک الزام لگا تھا میں نے اس کی تردید کی تھی، وہ بیداری کی بات ہے، خواب کی بات نہیں ہے۔ ان کو کہا گیا تھا کہ قادیانی ہیں، تو میں نے کہا تھا کہ وہ قادیانی نہیں ہیں، میں انہیں جانتا ہوں، ان کی فیملی کو جانتا ہوں، ۱۹۶۵ء کی جنگ میں گکھڑ میں جو پہلے نوجوان شہید ہوئے صفدر باجوہ میرے دوست تھے، اور قمر باجوہ کے چچا تھے۔ میں ساری فیملی کو جانتا ہوں، وہ قادیانی نہیں ہیں۔ میں نے یہ کہا تھا، اب بھی کہتا ہوں۔
محسن بلال: تھینک یو سر جی۔