تعارف و تبصرہ

   
جون ۲۰۰۴ء

’’درس قرآن‘‘

برصغیر کی نامور علمی و دینی شخصیت حضرت مولانا محمد منظور نعمانی رحمۃ اللہ علیہ کے منتخب دروس قرآن کریم کو ان کے فرزند حضرت مولانا عتیق الرحمن سنبھلی مدظلہ نے نئی ترتیب اور نظر ثانی کے ساتھ پیش کیا ہے جو قرآن کریم کی مختلف سورتوں کے ۵۷ دروس پر مشتمل ہے اور فہم قرآن کریم کا ذوق رکھنے والوں کے لیے گراں قدر تحفہ ہے۔

۶۲۸ صفحات پر مشتمل یہ مجلد کتاب الفرقان بک ڈپو، نظیر آباد، لکھنؤ ۱۸، انڈیا نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۲۰۰ روپے ہے۔

ادارہ برائے تعلیم و تحقیق اسلام آباد کے رسائل

مذکورہ بالا ادارہ محترم جناب جاوید احمد غامدی کے حلقہ فکر سے تعلق رکھنے والے دانش وروں کا ادارہ ہے جس کے منتظم محترم خورشید احمد ندیم ہیں۔ مختلف دینی اور علمی موضوعات پر ان کا ایک مستقل نقطہ نظر اور اسلوب فکر ہے جس کا اظہار ان کے مضامین کی صورت میں سامنے آتا رہتا ہے۔ ضروری نہیں کہ ان کے ہر نتیجہ فکر سے اتفاق کیا جائے اور ہم بھی جہاں ضرورت محسوس کرتے ہیں، ان کے فکر و اسلوب سے بلاتامل اختلاف کرتے ہیں لیکن اس کے ساتھ یہ بھی ضروری سمجھتے ہیں کہ مختلف پیش آمدہ دینی و ملی مسائل پر دیگر مکاتب فکر کی طرح ان کے نقطہ نظر سے بھی آگاہی حاصل کی جائے اور علمی بحث و مباحثہ اور مکالمہ کی صورت میں بحث و تمحیص کے سلسلے کو آگے بڑھایا جائے۔

اس وقت اس ادارہ کی مطبوعات میں سے مندرجہ ذیل رسائل ہمارے پیش نظر ہیں:

’’مسلم تحریک نسواں‘‘

اس میں محترمہ حیفاء جواد نے امریکی مسلمان خاتون دانش ور محترمہ امینہ ودود صاحبہ کی کتاب ’’قرآن اور عورت‘‘ کو سامنے رکھتے ہوئے ان خواتین کے موقف کی ترجمانی کی ہے جو اسلامی تعلیمات کے دائرے میں رہتے ہوئے جدید معاشرتی مسائل کا حل چاہتی ہیں۔ اسے خورشید احمد ندیم صاحب نے اردو کے قالب میں ڈھالا ہے۔

’’حدود، حدود آرڈیننس اور خواتین‘‘

ڈاکٹر محمد فاروق خان صاحب نے حدود آرڈیننس پر ہونے والے اعتراضات اور اس میں ترامیم کی مجوزہ تجاویز پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے جس سے اتفاق ضروری نہیں لیکن اس موضوع سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کے لیے اس کا مطالعہ ضروری ہے۔ یہ مقالہ اردو اور انگلش دو زبانوں میں الگ الگ شائع کیا گیا ہے۔

’’قانون ولایت اور مسلم خواتین‘‘

ملائشیا کی مسلم خواتین کی تنظیم ’’سسٹرز ان اسلام‘‘ کی طرف سے شائع کردہ اس تحریر میں خواتین کے حق ولایت وحضانت کے حوالے سے شرعی نقطہ نظر کی وضاحت کی گئی ہے اور اس کے ساتھ ملائشیا میں مروجہ قانون حضانت وولایت کا بھی تعارف کرایا گیا ہے۔ اس کا اردو ترجمہ محترمہ لبنیٰ نازلی کے قلم سے ہے۔

’’عورت، سماج اور اسلام‘‘

یہ بھی ’’سسٹرز ان اسلام‘‘ کی طرف سے شائع کردہ مختلف تحریروں کا مجموعہ ہے جس میں مرد اور عورت کی مساوات، خاندانی منصوبہ بندی اور تعدد ازدواج جیسے مسائل پر اظہار خیال کیا گیا ہے اور ڈاکٹر محمد فاروق خان اور محترمہ لبنیٰ نازلی نے اس کا اردو میں ترجمہ کیا ہے۔

’’خاندان، معاشرہ اور مسلمان خواتین‘‘ : یہ مذکورہ عنوان پر معروف عرب سکالر ڈاکٹر فتحی عثمان صاحب کے ایک مقالہ کا ترجمہ ہے جو ڈاکٹر محمد فاروق خان کے قلم سے ہے۔

’’مولانا عبید اللہ سندھی اور تنظیم فکر ولی اللہی‘‘

جنوبی ایشیا کے نامور مسلم مفکر، انقلابی راہ نما اور دینی رہبر حضرت مولانا عبید اللہ سندھی قدس اللہ سرہ العزیز کے بارے میں بعض حلقوں کی طرف سے، جن میں تنظیم فکر ولی اللہی کے کچھ حضرات بھی پیش پیش ہیں، یہ تاثر پھیلایا جا رہا ہے کہ مولانا سندھیؒ کا دینی فکر اور سیاسی و اقتصادی موقف جمہور علماء سے مختلف اور اشتراکیت کے قریب تھا۔ مولانا عبد الحق خان بشیر نے اس مسئلہ کا تفصیلی جائزہ لیا ہے اور انتہائی محنت اور عرق ریزی کے ساتھ اس بات کو واضح کیا ہے کہ مولانا سندھی کی شخصیت و کردار کی جو تصویر اس انداز سے پیش کی جا رہی ہے، وہ درست نہیں ہے کیونکہ مولانا سندھیؒ بنیادی طور پر شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن دیوبندیؒ کے مشن اور تحریک کے نمائندہ تھے اور ان کا فکر و موقف وہی ہے جو حضرت شیخ الہند اور ان کی جماعت کا ہے۔

۳۱۲ صفحات پر مشتمل یہ مجلد کتاب حق چار یار اکیڈمی، مدرسہ حیات النبی، محلہ حیات النبی، گجرات نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۱۵۰ روپے ہے۔

’’صلیبی دہشت گردی اور عالم اسلام‘‘

عالم اسلام میں جہاد کے احیا کی حالیہ جدوجہد میں دار العلوم حقانیہ اکوڑہ خٹک کا کردار کسی سے مخفی نہیں ہے اور شیخ الحدیث حضرت مولانا عبد الحق رحمہ اللہ تعالیٰ کے فکر و کردار کو اس میں اساسی حیثیت حاصل ہے۔ حضرت شیخ الحدیث کے فرزند و جانشین حضرت مولانا سمیع الحق اس مشن اور جدوجہد کا پرچم پوری استقامت اور حوصلے کے ساتھ تھامے ہوئے ہیں اور مختلف محاذوں پر اس سلسلے میں اہل حق کے موقف کی بے لاگ ترجمانی کر رہے ہیں۔ ہمارے فاضل دوست مولانا عبد القیوم حقانی نے اس سلسلے میں عالمی پریس کے مختلف نمائندوں کو دیے گئے مولانا سمیع الحق کے انٹرویوز کو مرتب کر کے پیش کیا ہے جس میں موجودہ عالمی تناظر میں دینی حلقوں، جہادی قوتوں اور علمائے حق کے موقف و کردار کی بھرپور وضاحت موجود ہے۔

۵۰۰ صفحات پر مشتمل یہ خوب صورت مجلد کتاب القاسم اکیڈمی، خالق آباد، ضلع نوشہرہ صوبہ سرحد نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۲۴۰ روپے ہے۔

’’بیس علمائے حق‘‘

مولانا حافظ اکبر شاہ بخاری رحمہ اللہ تعالیٰ نے اکابر علماے حق کی خدمات وشخصیات کے تعارف کا خصوصی ذوق بخشا ہے اور وہ اس حوالے سے مسلسل مصروف عمل رہتے ہیں۔ زیر نظر کتاب میں انہوں نے شیخ الاسلام حضرت مولانا شبیر احمد عثمانی، مولانا سید مرتضیٰ حسن چاند پوری، علامہ سید سلیمان ندوی، مولانا مفتی محمد حسن، مولانا سید بدر عالم میرٹھی، مولانا خیر محمد جالندھری، مولانا محمد ادریس کاندھلوی، مولانا ظفر احمد عثمانی، مولانا مفتی محمد شفیع، مولانا سید محمد یوسف بنوری، مولانا احتشام الحق تھانوی، مولانا قاری محمد طیب، مولانا شمس الحق افغانی، مولانا محمد مالک کاندھلوی، علامہ محمد شریف کشمیری، مولانا مفتی جمیل احمد تھانوی، مولانا محمد منظور نعمانی، مولانا سید ابو الحسن علی ندوی، مولانا مفتی عبد الشکور ترمذی اور مولانا مفتی رشید احمد لدھیانوی کے حالات زندگی اور دینی و علمی خدمات کو مرتب انداز میں پیش کیا ہے۔

۶۸۰ صفحات پر مشتمل یہ مجلد کتاب مکتبہ رحمانیہ، اقراء سنٹر، غزنی سٹریٹ، اردو بازار لاہور نے شائع کی ہے اور قیمت درج نہیں۔

’’تحریک پاکستان کے عظیم مجاہدین‘‘

یہ بھی مولانا حافظ محمد اکبر شاہ بخاری آف جام پور کی تصنیف ہے اور اس میں تحریک آزادی اور تحریک پاکستان کے تاریخی پس منظر میں حضرت شاہ ولی اللہ دہلویؒ اور ان کے خانوادہ، حضرت حاجی شریعت اللہ، حضرت حاجی امداد اللہ مہاجر مکی، حضرت مولانا محمد قاسم نانوتوی، حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسن، حضرت مولانا اشرف علی تھانوی، حضرت مولانا عبید اللہ سندھی، حضرت مولانا مفتی کفایت الہ دہلوی، حضرت مولانا احمد علی لاہوری، امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری، حضرت مولانا اطہر علی سلہٹی اور دیگر اکابر علمائے کرام کے حالات زندگی اور دینی و علمی خدمات کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

ساڑھے آٹھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ مجلد کتاب طیب اکیڈمی، بیرون بوہڑ گیٹ، ملتان نے شائع کی ہے اور قیمت درج نہیں ہے۔

’’عصر حاضر میں اجتہاد اور اس کی عملی صورتیں‘‘

شیخ زاید اسلامک سنٹر پنجاب یونیورسٹی لاہور میں مندرجہ بالا عنوان پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا گیا جس میں پروفیسر ڈاکٹر محمود احمد غازی، پروفیسر ڈاکٹر محمد یوسف فاروقی، ڈاکٹر طاہر منصوری اور ابو عمار زاہد الراشدی کی طرف سے پیش کیے جانے والے مقالات کو زیر نظر کتابچہ کی صورت میں شیخ زاید سنٹر جامعہ پنجاب لاہور نے شائع کیا ہے۔

۹۶ صفحات کے اس کتابچہ کی قیمت ۸۰ روپے ہے۔

’’ماہنامہ ترجمان القرآن‘‘ (سید مودودیؒ نمبر)

ماہنامہ ’’ترجمان القرآن‘‘ لاہور مولانا سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ کے صد سالہ یوم ولادت کی مناسبت سے ایک خصوصی اشاعت گزشتہ سال پیش کر چکا ہے۔ زیر نظر شمارہ (مئی ۲۰۰۴) اسی سلسلے کی دوسری کڑی ہے جس میں مولانا کے رفقاء اور ان سے علمی و فکری وابستگی رکھنے والے اہل علم اور اصحاب قلم نے ان کی شخصیت، افکار و تعلیمات اور معاصر اسلامی دنیا پر ان کی جدوجہد کے اثرات کے حوالے سے اپنے تاثرات قلم بند کیے ہیں۔ مولانا کی شخصیت اور افکار سے دلچسپی رکھنے والے حضرات کے لیے یہ شمارہ معلومات کا ایک جامع اور بھرپور ذخیرہ ہے۔

ساڑھے پانچ سو سے زائد صفحات پر مشتمل اس خصوصی اشاعت کی قیمت ۸۰ روپے ہے اور اسے ادارہ ترجمان القرآن، ۶۔اے، ذیل دار پارک، اچھرہ لاہور سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

’’مفہوم القرآن ‘‘ (جلد اول)

پسرور ضلع سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والے بزرگ استاد اور ادیب و شاعر جناب عطا قاضی صاحب قرآن کریم کے ترجمہ کو اردو نظم کا جامہ پہنا رہے ہیں اور سورۂ فاتحہ سے سورۂ توبہ کے اختتام تک ان کی یہ کاوش جلد اول کے طور پر شائع ہوئی ہے۔ قرآن کریم کی آیات کے سلسلہ وار نثری ترجمہ کے ساتھ ساتھ ان کا منظوم ترجمہ پیش کیا گیا ہے۔

ساڑھے آٹھ سو سے زائد صفحات پر مشتمل یہ مجلد کتاب ادبی سبھا، ریلوے روڈ، پسرور نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۲۵۰ روپے ہے۔

’’علمائے دیوبند کا عقیدۂ حیات النبی ﷺ‘‘

مولانا عبد الحق خان بشیر نے جناب سرور کائنات ﷺ کی حیات فی القبر کے بارے میں علمائے دیوبند کے عقیدہ کی وضاحت کی ہے اور اس سلسلے میں مولانا عطاء اللہ بندیالوی کے ایک کتابچہ میں پیش کیے گئے شبہات اور مغالطوں کا مدلل جواب دیا ہے۔

۱۲۸ صفحات کی اس مجلد کتاب کی قیمت ۶۰ روپے ہے اور اسے حق چار یار اکیڈمی، محلہ حیات النبی، گجرات سے طلب کیا جا سکتا ہے۔

’’اذان قبر کا تحقیقی جائزہ‘‘

نامور بزرگ اور ممتاز عالم دین حضرت مولانا محمد منظور نعمانی نے ایک صاحب کے استفسار پر ’’اذان قبر‘‘ کے بدعت ہونے کو واضح کیا اور اس سلسلے میں مختلف شبہات اور دلائل کا جواب دیتے ہوئے بدعت کی حقیقت اور اس کے اثرات کی نشان دہی فرمائی۔ ۸۰ صفحات کا یہ رسالہ انجمن ارشاد المسلمین، ۱۴۔ بہاولپور روڈ مزنگ لاہور نے شائع کیا ہے اور قیمت درج نہیں۔

’’شرح دیباچہ مثنوی مولانا روم‘‘

سلسلہ نقشبندیہ کے نامور بزرگ حضرت خواجہ یعقوب چرخی رحمہ اللہ تعالیٰ نے مولانا جلال الدین رومیؒ کی شہرۂ آفاق مثنوی کے دیباچہ کی تشریح لکھی تھی۔ محترم نذیر رانجھا صاحب نے اس کا اردو ترجمہ کیا ہے اور جمعیۃ پبلیکیشنز، نزد مسجد پائلٹ سکول، وحدت روڈ، لاہور نے اسے شائع کیا ہے۔

پونے دو سو صفحات کی اس مجلد کتاب کی قیمت ۱۱۰ روپے ہے۔

’’طہارت کے جدید مسائل اور ان کا حل‘‘

شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنی کے خلیفہ مجاز حضرت ڈاکٹر محمد اسماعیل میمن مدظلہ کے فرزند مولانا محمد ابراہیم میمن نے، جو دار العلوم مدنیہ بفلو نیویارک امریکہ میں تدریسی خدمات سرانجام دے رہے ہیں، طہارت کے سلسلے میں آج کل عام طور پر پیش آنے والے مسائل کا قرآن و سنت اور فقہ اسلامی کی روشنی میں حل پیش کیا ہے اور اس کے ساتھ تمہید کے طور پر حجیت حدیث پر ایک معلوماتی بحث بھی شامل کر دی ہے۔

۳۳۰ صفحات کی یہ مجلد کتاب جمعیۃ پبلیکیشنز، مسجد پائلٹ سکول، وحدت روڈ لاہور نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۱۵۰ روپے ہے۔

’’آخری صلیبی جنگ‘‘ (حصہ چہارم)

ہمارے بزرگ فاضل دوست جناب عبد الرشید ارشد آف جوہر آباد اسلام اور مسلمانوں کے خلاف مغربی استعمار کی موجودہ عالمی کشمکش کے مقاصد اور اہداف کے بے نقاب کرنے میں مسلسل سرگرم ہیں اور ’’آخری صلیبی جنگ‘‘ کے عنوان سے ان کے معلوماتی اور فکر انگیز مضامین کا یہ چوتھا مجموعہ شائع ہوا ہے۔

۲۷۲ صفحات کی یہ کتاب النور ٹرسٹ، جوہر پریس بلڈنگ، جوہر آباد ضلع خوشاب نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۱۰۰ روپے ہے۔

’’سجدہ ہر ہر گام کیا‘‘

جناب حفیظ الرحمٰن خان نے اپنے سفرنامہ حج و زیارات مقدسہ کو عقیدت و محبت کے ساتھ قلم بند کیا ہے اور سفر مقدس کی واردات و کیفیات کو دل نشین انداز میں بیان کیا ہے۔

ڈیڑھ سو سے زائد صفحات کی یہ مجلد کتاب بک ہوم، بک سٹریٹ، ۴۶ مزنگ روڈ لاہور نے شائع کی ہے اور اس کی قیمت ۱۴۰ روپے ہے۔

’’امداد المدرسین‘‘

شیخ الحدیث حضرت مولانا نذیر احمد صاحب دامت برکاتہم جامعہ اسلامیہ امدادیہ فیصل آباد میں مدرسین کی تربیت کے لیے خصوصی کورس کا اہتمام فرماتے ہیں۔ اس میں ان کے چند خطابات کو اس رسالہ میں تحریری صورت میں پیش کیا گیا ہے جو دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے بہت مفید ہے اور اس میں حضرت مدظلہ نے اپنے بہت سے تدریسی تجربات کا نچوڑ پیش کیا ہے۔

   
2016ء سے
Flag Counter