’’مفکرِ اسلام حضرت مولانا سیّد ابوالحسن علی ندویؒ کا تذکرہ‘‘

   
۲۱ مئی ۲۰۲۴ء

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

مفکرِ اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی قدس اللہ سرّہ العزیز کے ساتھ میرا نیاز مندی اور استفادے کا تعلق طالب علمی کے دور سے ہی چلا آ رہا ہے۔ جامعہ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ میں عمِ مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید سواتی رحمہ اللہ تعالیٰ کے پاس ندوۃ العلماء لکھنؤ کا ترجمان ’’تعمیرِ حیات‘‘ پابندی سے آتا تھا جس کا مطالعہ میں بھی کیا کرتا تھا، پھر ان کی تصانیف تک رسائی ہوئی تو استفادے کا دائرہ وسیع ہوتا گیا، حتیٰ کہ ان سے ملاقاتوں اور تلمُّذ و اِرادت کا سلسلہ قائم ہوا تو مختلف مواقع پر ان کی شفقتیں اور دعائیں سمیٹنے کی سعادت بھی حاصل ہوئی فالحمد للہ علیٰ ذٰلک۔ اس دوران حضرت شیخ رحمہ اللہ تعالیٰ کے حوالہ سے اخبارات و جرائد میں تاثرات، احساسات اور افادات قلمبند کرنے کا بھی موقع ملتا رہا جن کا ایک منتخب مجموعہ فرزند عزیز حافظ ناصر الدین خان عامر نے بڑی محنت اور کاوش کے ساتھ زیرنظر کتاب کی صورت میں پیش کیا ہے اور وہ بھی اس خیر و سعادت میں شریک ہو گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اس محنت کو قبولیت سے نوازیں اور ہم سب کے لیے سعادتِ دارین کا ذریعہ بنائیں، آمین یا رب العالمین۔

   
2016ء سے
Flag Counter