مکالمہ بین المذاہب: اہداف اور دائرے
’’مکالمہ بین المذاہب‘‘ آج کے اہم عالمی موضوعات میں سے ہے جس پر دنیا بھر میں گفتگو کا سلسلہ جاری ہے اور ہر سطح پر اس کی اہمیت پر زور دیا جا رہا ہے۔ برطانیہ کے وزیراعظم جناب ٹونی بلیئر کے حوالے سے اخبارات میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ وہ ۲۷ جون ۲۰۰۷ء کو وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونے کے بعد انٹرفیتھ ڈائیلاگ یعنی بین المذاہب مکالمہ کے لیے ایک باقاعدہ ادارہ قائم کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ اس سلسلہ میں عالمی سطح پر سنجیدگی کے ساتھ کوئی فورم یا ادارہ کام نہیں کر رہا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
سودی نظام کے خلاف جدوجہد کا نیا مرحلہ
وفاقی شرعی عدالت میں سودی نظام کے خاتمہ کے حوالہ سے رٹ کی سماعت طویل عرصہ کے بعد دوبارہ شروع ہونے سے ملک میں رائج سودی قوانین سے نجات کی جدوجہد نئے مرحلہ میں داخل ہو گئی ہے اور اس کے ساتھ ہی تحریک انسداد سود پاکستان نے نئی صف بندی کے ساتھ اپنی مہم پھر سے شروع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ بانیٔ پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح مرحوم و مغفور نے وفات سے چند ہفتے قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا افتتاح کرتے ہوئے واضح طور پر کہا تھا کہ پاکستان کا معاشی نظام مغربی اصولوں پر نہیں بلکہ اسلامی اصولوں پر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
باہمی مشاورت کی اہمیت اور شرعی حیثیت
مشورہ اور شورائی نظام و ماحول اسلام کے امتیازات میں سے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی خصوصیات میں اس بات کا قرآن کریم میں ذکر فرمایا ہے کہ ’’وامرھم شوریٰ بینھم‘‘ ان کے معاملات باہمی مشاورت کے ساتھ طے ہوتے ہیں۔ جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی کا سلسلہ جاری تھا اور آپؐ کو بظاہر مشورہ کی ضرورت نہیں تھی مگر آپؐ کے لیے بھی حکم خداوندی یہ تھا کہ ’’وشاورھم فی الامر‘‘ آپ مسلمانوں سے اپنے معاملات میں مشاورت کرتے رہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
نفاذِ شریعت اور فقہ جعفریہ
ان دنوں پارلیمنٹ میں پیش کرنے کے لیے ایک مسودہ قانون علمی حلقوں میں زیر بحث ہے جس میں اہل تشیع کے لیے بعض معاملات میں فقہ جعفریہ کے مطابق قانونی فیصلوں کی گنجائش پیدا کی گئی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ بِل ایوان بالا میں عنقریب منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔ پاکستان میں دستوری طور پر شرعی قوانین کا نفاذ اور لوگوں کو قرآن و سنت کے مطابق ان کے مقدمات، تنازعات اور معاملات طے کرنے کے انتظامات کرنا حکومت کی ذمہ داری قرار دی گئی ہے اور اس کے لیے وقتاً فوقتاً کچھ نہ کچھ پیشرفت ہوتی رہتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
علامہ خادم حسین رضویؒ
علامہ خادم حسین رضویؒ سے کوئی ملاقات تو یاد نہیں ہے مگر ان کی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات حاصل ہوتی رہی ہیں اور ان کے خطابات بھی مختلف حوالوں سے سننے کا موقع ملتا رہا ہے۔ وہ بریلوی مکتب فکر کے سرکردہ راہنماؤں میں سے تھے اور مدرس عالم دین تھے۔ دینی تعلیمات و معلومات کا گہرا ذوق رکھنے کے ساتھ ساتھ اسلامی تاریخ اور تحریکات کے ادراک سے بھی بہرہ ور تھے، اور مفکر پاکستان علامہ محمد اقبالؒ کے کلام کا نہ صرف وسیع مطالعہ رکھتے تھے بلکہ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
فرانس کے تجارتی بائیکاٹ کی شرعی حیثیت
فرانسیسی مصنوعات کے بائیکاٹ کے حوالہ سے بعض دوستوں نے سوال کیا ہے کہ کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے دور میں بھی ایسا ہوتا تھا؟ اس سلسلہ میں عرض ہے کہ ایسا اس زمانے میں بھی ہوتا تھا اور معاشی بائیکاٹ اور ناکہ بندی جنگ و جہاد کا حصہ ہی تصور کی جاتی تھیں۔ اس حوالہ سے چند واقعات کا مختصرًا تذکرہ کرنا چاہوں گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
اسلامی تحقیق و مطالعہ کے حوالہ سے جدید تحدّیات
معزز اساتذہ کرام اور عزیز طلبہ و طالبات! ارباب فکر و دانش کے اس اجتماع میں شرکت اور گفتگو کا موقع فراہم کرنے پر محترم ڈاکٹر دوست محمد صاحب، مولانا ڈاکٹر صالح الدین حقانی اور ان کے رفقاء کا شکریہ ادا کرتا ہوں، اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر سے نوازیں، آمین۔ مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ ان طلبہ و طالبات سے مخاطب ہوں جو تعلیم کا ایک دور مکمل کر کے تحقیق، ریسرچ اور مطالعہ کے نئے دور میں داخل ہوئے ہیں اور نسل انسانی کی راہنمائی کا فریضہ سنبھالنے کی تیاری کر رہے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
برما کے مسلمانوں کی حالت زار اور چند دیگر خبریں
گزشتہ سے پیوستہ کالم میں مولانا فضل الرحمان کے ساتھ ملاقات کے حوالہ سے میں نے برما کے صوبہ اراکان کے مسلمانوں کی مظلومیت اور کسمپرسی کا ذکر کیا تھا، مولانا نے قومی اسمبلی کے حالیہ اجلاس میں اس موضوع پر آواز اٹھائی ہے اور حکومت اور میڈیا کو اس اہم مسئلہ کی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ برما کے مسئلہ میں دوبئی سے شائع ہونے والے اردو اخبار ہفت روزہ ’’سمندر پار‘‘ کے ۶ تا ۱۲ جولائی ۲۰۱۲ء کے شمارہ میں ایک رپورٹ نظر سے گزری ہے وہ قارئین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
قومی خزانے کی غلط تقسیم اور عدالت عظمیٰ
روزنامہ اوصاف لاہور ۲۴ اکتوبر ۲۰۲۰ء کی خبر کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس محترم جسٹس گلزار احمد نے ایک کیس کی سماعت کے دوران فرمایا ہے کہ حکمرانوں نے قومی خزانے کو ذاتی رقم سمجھ کر بانٹا ہے اور اس وجہ سے حکومت پاکستان مالی مشکلات سے دوچار ہے۔ چیف جسٹس محترم کا یہ ارشاد بظاہر ایک تاثراتی جملہ ہے مگر اس کے پیچھے ہماری پوری قومی تاریخ جھلک رہی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
دینی تعلیم کے خاتمے کیلئے ماضی کے تین عالمی تجربات
البتہ ورلڈ اسٹیبلشمنٹ سے یہ سوال کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ عقلمند تو ایک تجربہ کو ہی کافی سمجھتا ہے مگر آپ لوگوں کی تسلی تین خوفناک تجربے کرنے کے بعد بھی نہیں ہوئی اور اب ایک نئے تجربے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں۔ عالمی استعمار دینی تعلیم کو ختم کرنے، قرآن و سنت کے ساتھ عام مسلمانوں کا ذہنی و فکری تعلق منقطع کرنے، اور دینی مدارس کو منظر سے ہٹانے کے لیے اب تک تین تلخ تجربے کر چکا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر
Pages
- « شروع
- ‹ پچھلا صفحہ
- …
- 128
- 129
- …
- اگلا صفحہ ›
- آخر »