’’درس حجۃ اللہ البالغہ‘‘

امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کے افکار و فلسفہ کی تعلیم و اشاعت گزشتہ نصف صدی سے میری تدریسی اور تعلیمی سرگرمیوں کا محور چلا آرہا ہے، جو مجھے مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ سے ورثہ میں ملا ہے۔ اور اس میں دورۂ حدیث کے طلباء کو ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے کچھ ابواب پڑھانا بھی شامل ہے، جو بحمداللہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور طلباء کو جو بھی فائدہ ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ نومبر ۲۰۲۲ء

اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت

پاکستان جب بنا تو ’’قرارداد مقاصد‘‘ میں یہ طے کیا گیا کہ حاکمیتِ اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہوگی، حکومت عوام کے منتخب نمائندے کریں گے، اور وہ قرآن و سنت کے پابند ہوں گے۔ اس سے پارلیمنٹ پابند ہو گئی کہ وہ قرآن و سنت کے مطابق فیصلے کرے گی۔ اس وقت یہ مسئلہ پیش آیا کہ پارلیمنٹ تو قرآن و سنت کے علماء پر مشتمل نہیں ہوگی تو یہ فیصلہ کیسے ہوگا کہ کوئی پالیسی یا قانون قرآن و سنت کے مطابق ہے یا نہیں ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مارچ ۲۰۱۵ء

سودی نظام کے خلاف جدوجہد کا نیا مرحلہ

حالیہ آئینی ترامیم میں سودی نظام کے خاتمہ کے لیے ۳۱ دسمبر ۲۰۲۷ء آخری تاریخ طے ہونے پر ملک بھر کے دینی و عوامی حلقوں میں مسرت کا اظہار کیا گیا ہے اور گوجرانوالہ کے مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے ایک مشاورت میں طے کیا ہے کہ اس حوالہ سے اب سودی نظام کے خلاف دینی و عوامی جدوجہد کو ازسرنو منظم کرنے کی ضرورت ہے، جس پر ۳۱ اکتوبر کو مرکز عثمان اہل حدیث کھیالی گوجرانوالہ میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ نومبر ۲۰۲۴ء

سودی نظام قرآن و سنت کی روشنی میں

پاکستان بننے کے بعد ہی سود کے خاتمے کی بات شروع ہو گئی تھی اور ۱۹۷۳ء کا دستور جب نافذ ہوا تھا تو اس میں یہ ضمانت دی گئی تھی کہ حکومت جلد از جلد سودی نظام ختم کر کے اس لعنت سے ملک کو نجات دلائے گی۔ اس کے بعد پچاس سال گزر گئے اور عدالتی کاروائیاں، سیاسی جدوجہد اور جلسے جلوس سب کچھ ہوتا آ رہا ہے لیکن اس ’’جلد از جلد‘‘ کا دائرہ طے نہیں ہو رہا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۶ اکتوبر ۲۰۲۴ء

چھبیسویں دستوری ترمیم اور دینی حلقوں کے مطالبات

پارلیمنٹ میں دستورِ پاکستان کی ۲۶ویں ترمیم منظور ہوئی ہے، اس پر ملک بھر میں ہر سطح پر بحث جاری ہے۔ چونکہ اس میں بعض باتیں شریعت اور نفاذِ اسلام سے متعلق ہیں اس لیے دینی حلقے بھی اس پر مسلسل مکالمہ و مباحثہ کر رہے ہیں۔ یہ ترامیم جیسے بھی ہوئی ہیں یہ ایک الگ موضوع ہے، میں اس بحث میں نہیں پڑتا، لیکن  ان کے ذریعے دینی ماحول میں کیا فرق پڑا ہےاور اب آئندہ دینی جدوجہد کرنے والوں نے کیا کرنا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۲ اکتوبر ۲۰۲۴ء

قادیانیوں کے پھیلائے دو مغالطوں کا جائزہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ قادیانی ہر دور میں مغالطوں سے کام لیتے آئے ہیں، مغالطہ دینا ان کا خاص فن ہے۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت میں نبوت کے جھوٹے دعویداروں کی پیشگوئی فرمائی تھی کہ میری امت میں تیس اور ایک روایت کے مطابق ستر لوگ ایسے پیدا ہوں گے جو نبوت کا دعویٰ کریں گے۔ اور ساتھ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان جھوٹے مدعیانِ نبوت کے دو وصف بیان کیے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۶ اگست ۲۰۱۶ء

عثمانیہ میڈیا آفیشل کا انٹرویو

وقف املاک ایکٹ جو اسلام آباد کی حدود کے دائرے میں پارلیمنٹ نے پچھلے دنوں منظور کیا ہے اور نافذ ہو گیا ہے، اس کے بارے میں ملک بھر میں ہر سطح پر اور ہر دائرے میں تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ گزشتہ دنوں اسلام آباد میں مختلف دینی جماعتوں کے اور وفاقوں کے نمائندوں کا ایک بہت بڑا کنونشن ہوا ہے، میں بھی اس میں شریک تھا اس میں بھی اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس کو اصولی طور پر مسترد کرنے کا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ فروری ۲۰۲۱ء

درسِ قرآن ڈاٹ کام کے انور غازی کا انٹرویو

میں درس قرآن ڈاٹ کام کا شکریہ ادا کروں گا کہ مجھے آج کی اس محفل میں گفتگو اور کچھ عرض کرنے کا موقع فراہم کیا۔ میں یہ عرض کرنا چاہوں گا کہ میں نے عملی سیاست کبھی بھی نہیں چھوڑی، آج بھی نہیں چھوڑی، صرف اس کا مورچہ بدلا ہے۔ میں پچیس سال، تقریباً ربع صدی حضرت مولانا مفتی محمود، حضرت مولانا غلام غوث ہزاوی، نوابزادہ نصر اللہ خان، حضرت مولانا شاہ احمد نورانی اور حضرت مولانا عبید اللہ انور رحمہم اللہ تعالیٰ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم نومبر ۲۰۱۸ء

علماء کرام کے دروس قرآن

حضرت مولانا حافظ گلزار احمد آزاد ہمارے شہر کے باذوق اور باہمت علماء کرام میں سے ہیں جو گزشتہ نصف صدی سے تعلیمی، فکری اور تحریکی میدانوں میں مسلسل سرگرم عمل ہیں۔ وہ جامعہ رشیدیہ ساہیوال اور جامعۃ نصرۃ العلوم گوجرانوالہ کے فیض یافتہ اور دونوں اداروں کے مسلکی اور تحریکی مزاج و ذوق کا امتزاج ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۲۰۲۲ء

خلافت اسلامیہ اور آج کے حالات و ضروریات

اسلام کے سیاسی نظام کا عنوان ’’خلافت‘‘ ہے کہ حکمران فرد ہو یا کوئی طبقہ و جماعت، وہ حکمرانی میں جناب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیابت کرتا ہے اور احکام و قوانین میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات و فرامین کا پابند ہوتا ہے۔ فقہاء کرامؒ نے ہر دور میں اس کے اصول و قواعد کی اس وقت کی ضروریات کے مطابق وضاحت کی ہے اور آج بھی اس پر بحث و تمحیص جاری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ دسمبر ۲۰۲۲ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter