ختمِ نبوت کا عقیدہ اور منکرینِ ختمِ نبوت

ختم نبوت کا عقیدہ ہمارا بنیادی عقیدہ ہے۔ جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ پاک کے آخری نبی اور رسول ہیں، سلسلۂ نبوت و رسالت اللہ رب العزت نے جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل فرما دیا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کسی کو نبوت نہ ملی ہے نہ ملے گی۔ یہ عقیدہ ختم نبوت ہمارا بنیادی عقیدہ ہے اور اس پر استقامت اور اس کے تقاضوں سے آگاہی ہماری ایمانی ذمہ داری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ فروری ۲۰۲۵ء

پاکستان اور ترکیہ: امتِ مسلمہ کی امیدوں کا مرکز

’’انڈیپنڈنٹ اردو‘‘ میں ۱۴ فروری کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردگان نے وزیر اعظم ہاؤس اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ قائد اعظم اور علامہ اقبال ہمارے بھی ہیروز ہیں، علامہ اقبال نے اپنی شاعری سے دنیا بھر میں انقلاب برپا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی مدد ہمارا فرض ہے اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام تک ہماری کوششیں جاری رہیں گی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ فروری ۲۰۲۵ء

’’نظریہ پاکستان اور قومی بیانیہ‘‘

۱۹۴۷ء میں اسلامی نظریہ اور مسلم تہذیب و ثقافت کے تحفظ و فروغ کے عنوان سے جنوبی ایشیا میں ’’پاکستان‘‘ کے نام سے ایک نئی مملکت وجود میں آئی تو یہ تاریخی اعتبار سے ایک اعجوبہ سے کم نہیں تھی کہ اس خطے میں مسلم اقتدار کے خاتمہ کو ایک صدی گزر چکی تھی، جبکہ مغرب میں اسلام کے نام پر صدیوں سے چلی آنے والی خلافتِ عثمانیہ ربع صدی قبل اپنے وجود اور تشخص سے محروم ہو گئی تھی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۵ ستمبر ۲۰۱۹ء

میسج ٹی وی کے محمد بلال فاروقی کا انٹرویو

ترکی دنیا کا ایک بڑا اہم سوال ہے، بغاوت کے حوالے سے بھی، اور جدید ترکی اپنی پالیسیوں کے حوالے سے بھی، اور عالمی سیاست میں اپنی پیشرفت کے حوالے سے بھی۔ میں یہ گزارش کرنا چاہوں گا کہ ترکی تو عالم اسلام کے اہم ممالک میں رہا ہے اور ترکی کا ایک رول ہے عالمی سطح پر۔ اسلامی خلافت کا ایک پورا دور ترکی کے نام پر ہے، جو خلافت عثمانیہ کے نام سے تقریباً چار صدیاں دنیا کے منظر پر رہا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ اگست ۲۰۱۶ء

انسانی مزاجوں کا فرق اور صحابہ کرامؓ کا اسوہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ رب العزت نے انسانوں کو مزاج مختلف دیے ہیں، عقلیں مختلف دی ہیں، طبیعتیں مختلف دی ہیں، اور ان کی نفسیات الگ الگ ہے۔ احکام تو سب کے لیے ہیں لیکن کسی کے بارے میں فیصلہ کرتے وقت اور رائے قائم کرتے وقت اس کا مزاج، ذوق اور نفسیات بھی دیکھنا پڑتی ہے۔ اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس کا لحاظ فرماتے تھے۔ ایک آدمی کے ساتھ رویہ کچھ اور ہے - - - مکمل تحریر

۱۹ اگست ۲۰۲۴ء

اذان ویب ٹی وی کے عدیل عارف کا انٹرویو

میرے خیال میں جو بات کامن سینس کی ہو اس کے لیے دلیلیں تلاش کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ ایک عام آدمی کی توہین بھی جرم ہے۔ ہر ملک میں تحفظِ عزت کے قوانین موجود ہیں اور جو انسان کی حیثیتِ عرفی ہے اس کے ازالے پر قوانین موجود ہیں۔ دنیا اس پہ متفق ہے، یہ مسلمات میں سے ہے کہ ایک عام آدمی کی توہین بھی جرم ہے۔ جب ایک عام آدمی کی توہین بھی جرم ہے اور اس پر سزا موجود ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۷ اگست ۲۰۱۱ء

مجلس احرار اسلام کے سالانہ ختم نبوت کورس کے لیے پیغام

ہمارے دینی مدارس کے نظام میں شعبان اور رمضان تقریباً‌ نصف شوال تک سالانہ تعطیلات ہوتی ہیں۔ اور ایک اچھی بات یہ ہے کہ ان تعطیلات کے دوران ہمارے اساتذہ اور طلبہ کی ایک بڑی تعداد خالی چھٹیاں گزارنے کی بجائے کسی نہ کسی شعبہ میں تخصصات کے اور معلومات کے کورس کرتے ہیں۔ کہیں قرآن پاک کی تفسیر کا دورہ ہوتا ہے، کہیں حدیث و سنت کے حوالے سے مباحث ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۹ جنوری ۲۰۲۵ء

اہم دینی و ملی مسائل ایک نظر میں

گفتگو کا آغاز حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے اس ارشاد گرامی سے کیا کہ ’’جو آدمی کسی کو مقتدا بنانا چاہتا ہے تو ایسے آدمی کو بنائے جو وفات پا چکا ہے کیونکہ زندہ آدمی کسی وقت بھی فتنے کا شکار ہو سکتا ہے‘‘۔ پھر حضرت ابن مسعودؓ نے اس کے ساتھ یہ فرمایا کہ ’’اقتدا کے قابل صحابہؓ کی جماعت ہے جو دل کے انتہائی نیک اور علم میں گہرے تھے‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۱ اپریل ۲۰۲۴ء

خطابت کی اہمیت، ضرورت اور تقاضے

اس سال کی کلاس کے شرکاء کو خوش آمدید۔ کافی عرصہ سے یہ سلسلہ چل رہا ہے جس کا مجلس صوت الاسلام والے اہتمام کرتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ انہیں جزائے خیر دیں اور زیادہ سے زیادہ علماء کرام کو اس سے استفادہ کی توفیق عطا فرمائیں۔ حضرت مولانا مفتی محی الدین صاحب ہمارے بہت پرانے بزرگ دوستوں میں سے ہیں۔ ہماری طویل عرصہ سے رفاقت چلی آ رہی ہے۔ ان کا تعلق خانقاہ سراجیہ کندیاں شریف سے تو ہے ہی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷، ۲۰۱۸

دینی مدارس: چند شکایات پر ایک نظر

بیشتر مسلم ممالک پر برطانیہ، فرانس، ہالینڈ، پرتگال اور دیگر استعماری قوتوں کے تسلط سے قبل ان ممالک میں دینی تعلیمات کے فروغ کو ریاستی ذمہ داری شمار کیا جاتا تھا۔ اور ہر مسلمان حکومت اپنے ملک کے باشندوں کو قرآن و سنت کی تعلیمات اور دینی احکام و فرائض سے آگاہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتی تھی جس کے لیے ہر ریاستی نظام میں خاطر خواہ بندوبست موجود ہوتا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

جنوری ۲۰۲۵ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter