’’صوفیائے کرام اور اصلاحِ امت‘‘

تصوف و سلوک دینِ اسلام کا اہم شعبہ ہے جس کے دائرہ میں اولیائے امت رحمہم اللہ تعالیٰ نے قلب و نظر کی طہارت اور اعمالِ صالحہ کو بہتر سے بہتر بنانے کے بارے میں قرآن و سنت کی تعلیمات اور جناب سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کو عملی طور پر منظم کیا ہے اور امتِ مسلمہ کی راہنمائی فرمائی ہے۔ اس شعبہ کے ساتھ میرا تعلق ہمیشہ سے کچھ اس نوعیت کا رہا ہے کہ ’’احب الصالحین و لست منہم، لعل اللہ یرزقنی صلاحاً‌‘‘ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ نومبر ۲۰۲۴ء

’’خطباتِ فتحیہ: احکام القرآن اور عصرِ حاضر‘‘

جامعہ فتحیہ اچھرہ لاہور ہمارے خطے کے قدیم ترین دینی اداروں میں سے ایک ہے جو ۱۸۷۵ء سے دینی تعلیم و تدریس اور عوامی اصلاح و ارشاد کی مساعی جمیلہ میں مصروف چلا آرہا ہے اور مختلف اوقات میں جہاں مشاہیر اہلِ علم و فضل تعلیمی خدمات دیتے رہے ہیں وہاں بہت سی علمی شخصیات نے اس سے استفادہ کیا ہے ۔ یہ ادارہ اپنی تاریخ کے حوالے سے دارالعلوم دیوبند، مظاہر علوم سہارنپور، مدرسہ شاہی مراد آباد ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۲ جولائی ۲۰۲۲ء

جے ٹی آر میڈیا ہاؤس کے مفتی عبد المنعم فائز کا انٹرویو

میرا تو بچپن سے ہی کتابوں سے واسطہ ہے۔ والد محترم حضرت مولانا محمد سرفراز خان صفدر قدس اللہ سرہ العزیز برصغیر کے بڑے علماء میں سے ہیں، ان کی تین درجن کے لگ بھگ بڑی علمی و تحقیقی کتابیں ہیں۔ وہ اپنے کمرے میں بیٹھ کر لکھا کرتے تھے، پڑھا کرتے تھے، ان کے اردگرد کتابیں پھیلی ہوئی ہوتی تھیں، ہم بچے تھے تو ہمارا ہوش سنبھالتے ہی کتاب سے تعارف ہوا اور ہم کتاب سے مانوس ہو گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳ نومبر ۲۰۲۴ء

اسلامی تعلیمات میں حقوق کا جامع تصور

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ انسانی حقوق یا ہیومن رائٹس آج کی دنیا کا ایک بہت اہم موضوع ہے جس پر پوری دنیا میں ہر سطح پر ہر دائرے میں گفتگو ہو رہی ہے اور اسی کے گرد ساری دنیا کے معاملات اور فیصلے گھومتے ہیں۔ آپ کسی بین الاقوامی فورم میں چلے جائیں، کسی علاقے میں چلے جائیں، کسی ماحول میں چلے جائیں تو ہیومن رائٹس، انسانی حقوق پر بات ہوگی، جبکہ عالمی مسائل اور عالمی معاملات تو طے ہی اس دائرے میں ہوتے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ نومبر ۲۰۲۴ء

اقرأ روضۃ الأطفال ٹرسٹ کی تعلیمی پیشرفت

گیارہ نومبر کو پسرور میں اقرأ روضۃ الأطفال ٹرسٹ کے سالانہ پروگرام میں شرکت کا موقع ملا اور اس کے تعلیمی سرگرمیوں میں دن بدن توسیع اور تنوع کا ماحول دیکھ کر بے حد خوشی ہوئی۔ یہ ادارہ ملک بھر میں قرآن کریم حفظ کے ساتھ عصری تعلیم کو شامل کرنے اور اعلیٰ معیار پر اس کے انتظامات کے جذبہ سے حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکیؒ اور حضرت مولانا مفتی احمد الرحمٰنؒ کی سرپرستی میں شروع ہوا تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ نومبر ۲۰۲۴ء

اعمالِ صالحہ کی حفاظت کی ضرورت

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ماشاء اللہ دروس کا سلسلہ اور بہاریں جاری ہیں، اللہ تعالیٰ آپ حضرات کی اس محنت کو قبول فرمائیں، دنیا اور آخرت کی برکات نصیب فرمائیں، اور ہمارے بابا جی حضرت مولانا حافظ گلزار احمد آزاد صاحب کا سایہ ہمارے سروں پر سلامت رکھیں، اللہ پاک قبولیت اور برکات سے مسلسل بہرہ ور فرمائیں، آمین۔ آج مجھے گفتگو کرنی ہے کہ نیکیاں کمانا بھی ضروری ہے اور ان کو بچانا بھی ضروری ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ اپریل ۲۰۲۳ء

تحریکِ خلافت اور معاہدہ لوزان

بعد الحمد والصلوٰۃ  تحریکِ خلافت کو تقریباً سو سال ہو گیا ہے۔ ۱۹۱۶ء تا ۱۹۲۰ء کے لگ بھگ ایک بڑی تحریک برصغیر میں کلکتہ سے پشاور تک تحریکِ خلافت کے عنوان سے بپا ہوئی۔ یہ ہندوستان میں آزادی کی تحریکات میں سب سے پہلی سیاسی تحریک تھی۔ اس سے پہلے عسکری، فوجی اور جہادی تحریکات رہی ہیں۔ شہدائے بالاکوٹؒ کی تحریک، حاجی شریعت اللہؒ کی بنگال کی فرائضی تحریک، ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۹ ستمبر ۲۰۱۹ء

’’درس حجۃ اللہ البالغہ‘‘

امام الہند حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی رحمہ اللہ کے افکار و فلسفہ کی تعلیم و اشاعت گزشتہ نصف صدی سے میری تدریسی اور تعلیمی سرگرمیوں کا محور چلا آرہا ہے، جو مجھے مکرم حضرت مولانا صوفی عبد الحمید خان سواتیؒ سے ورثہ میں ملا ہے۔ اور اس میں دورۂ حدیث کے طلباء کو ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ کے کچھ ابواب پڑھانا بھی شامل ہے، جو بحمداللہ تسلسل کے ساتھ جاری ہے اور طلباء کو جو بھی فائدہ ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۳۰ نومبر ۲۰۲۲ء

اسلامی نظریاتی کونسل اور وفاقی شرعی عدالت

پاکستان جب بنا تو ’’قرارداد مقاصد‘‘ میں یہ طے کیا گیا کہ حاکمیتِ اعلیٰ اللہ تعالیٰ کی ہوگی، حکومت عوام کے منتخب نمائندے کریں گے، اور وہ قرآن و سنت کے پابند ہوں گے۔ اس سے پارلیمنٹ پابند ہو گئی کہ وہ قرآن و سنت کے مطابق فیصلے کرے گی۔ اس وقت یہ مسئلہ پیش آیا کہ پارلیمنٹ تو قرآن و سنت کے علماء پر مشتمل نہیں ہوگی تو یہ فیصلہ کیسے ہوگا کہ کوئی پالیسی یا قانون قرآن و سنت کے مطابق ہے یا نہیں ہے؟ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۸ مارچ ۲۰۱۵ء

سودی نظام کے خلاف جدوجہد کا نیا مرحلہ

حالیہ آئینی ترامیم میں سودی نظام کے خاتمہ کے لیے ۳۱ دسمبر ۲۰۲۷ء آخری تاریخ طے ہونے پر ملک بھر کے دینی و عوامی حلقوں میں مسرت کا اظہار کیا گیا ہے اور گوجرانوالہ کے مختلف مکاتب فکر کے سرکردہ علماء کرام نے ایک مشاورت میں طے کیا ہے کہ اس حوالہ سے اب سودی نظام کے خلاف دینی و عوامی جدوجہد کو ازسرنو منظم کرنے کی ضرورت ہے، جس پر ۳۱ اکتوبر کو مرکز عثمان اہل حدیث کھیالی گوجرانوالہ میں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ نومبر ۲۰۲۴ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter