منافق کون ہیں؟

صدر جنرل پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ جو لوگ ”تحفظ حقوقِ نسواں بل“ کی مخالفت کر رہے ہیں وہ منافق ہیں، حالانکہ اس بل کی، جو اب ایکٹ بن چکا ہے، مخالفت کرنے والے صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ اس میں عورتوں کے ان حقوق کے حوالے سے کوئی بات شامل نہیں جو پاکستانی معاشرے میں عورت کو درپیش ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۶ دسمبر ۲۰۰۶ء

انسانی معاشرہ اور مسلم سوسائٹی پر ”مولوی“ کے احسانات

میں ان دنوں چند روز کے لیے دوبئی آیا ہوا ہوں اور گوجرانوالہ سے تعلق رکھنے والے اپنے ایک پرانے دوست اور ساتھی محمد فاروق شیخ صاحب کے ہاں شارجہ میں قیام پذیر ہوں۔ خیال ہے کہ ۱۳ نومبر کو رات گوجرانوالہ واپس پہنچ جاؤں گا اور ۱۴ نومبر منگل کو الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ میں ”دینی مدارس کے اساتذہ کے لیے تربیتی نظام کی ضرورت اور تقاضے“ کے عنوان پر ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۱ نومبر ۲۰۰۶ء

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ کی سالانہ رپورٹ

الشریعہ اکادمی گوجرانوالہ ۱۹۸۹ء سے اسلام کی دعوت و تبلیغ، اسلام مخالفت لابیوں کی نشان دہی اور ان کی سرگرمیوں کے تعاقب، اسلامی احکام و قوانین پر کیے جانے والے اعتراضات و شبہات کے ازالہ، دینی حلقوں میں باہمی رابطہ و مشاورت کے فروغ اور نوجوان نسل کی فکری و علمی تربیت و راہ نمائی کے لیے مصروف کار ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲ اکتوبر ۲۰۰۶ء

تحریک ختم نبوت کی چند یادیں

میری یادداشتوں کے حوالے سے ایک شعبہ تحریک ختم نبوت کا بھی ہے۔ ختم نبوت کی تحریک میں کچھ نہ کچھ حصہ لیتا رہا ہوں۔ تحریک ختم نبوت کے ساتھ میرا تعلق کب ہوا، کن کن مراحل سے گزرا اس کا کچھ خلاصہ عرض کرنا چاہوں گا۔ قادیانیوں کو پاکستان بننے کے بعد غیر مسلم اقلیت قرار دینے کے لیے ایک تحریک ۱۹۵۳ء میں چلی تھی۔ اس وقت میری عمر پانچ سال تھی، مگر اس دور کی چند جھلکیاں ابھی تک ذہن کی اسکرین پر جھلملا رہی ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

دینی مدارس کے تعلیمی نصاب و نظام کا اصل ہدف

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ ماہِ رواں کے دوران پاکستان بلکہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک میں دینی مدارس کے تعلیمی سال کا آغاز ہو رہا ہے جن کی تعداد مجموعی طور پر ایک لاکھ سے زیادہ بیان کی جاتی ہے جبکہ ان میں پڑھنے والوں کی تعداد کروڑوں میں ہے۔ ان مدارس کا ایک بڑا امتیاز یہ ہے کہ یہ دین کی تعلیم اصل مآخذ اور اوریجنل سورسز سے دیتے ہیں جو دنیا کا مسلّمہ تعلیمی اصول ہے کہ کسی بھی علم یا فن کی تعلیم اصل ماخذ سے دی جاتی ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۸ مئی ۲۰۲۴ء

جناب بش! ایک نظر ادھر بھی

ریاست ہائے متحدہ امریکا کے صدر جارج بش تین مارچ کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دورہ پر آ رہے ہیں اور پاکستانی قوم ملک گیر ہڑتال کے ساتھ ان کا خیر مقدم کر رہی ہے۔ تین مارچ کی یہ ہڑتال اگرچہ ڈنمارک اور دوسرے مغربی ملکوں سے بعض اخبارات میں سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے اہانت آمیز خاکوں کی اشاعت اور ان کے حوالے سے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

یکم مارچ ۲۰۰۶ء غالباً

تحفظِ حقوقِ نسواں بل کے بارے میں خصوصی علماء کمیٹی کا موقف

حدود آرڈیننس میں مجوزہ ترامیم اور قومی اسمبلی میں زیر بحث تحفظ حقوقِ نسواں بل کے بارے میں (۱) مولانا مفتی محمد تقی عثمانی، (۲) مولانا حسن جان، (۳) مولانا مفتی منیب الرحمٰن، (۴) مولانا قاری محمد حنیف جالندھری، (۵) مولانا مفتی غلام الرحمٰن، (۶) مولانا ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی اور (۷) راقم الحروف ابو عمار زاہد الراشدی پر مشتمل جو ”خصوصی علماء کمیٹی“ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ و ۵ اکتوبر ۲۰۰۶ء

باجوڑ مدرسہ پر بمباری اور حدود بل سے متعلق چند معروضات

باجوڑ میں دینی مدرسے پر وحشیانہ بمباری اور اسی سے زائد افراد کی شہادت کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے اور پاکستان کے عوام کے ساتھ ساتھ بہت سے بین الاقوامی حلقے بھی اس بات کو تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں کہ یہ کارروائی فی الواقع دہشت گردوں کے خلاف کی گئی ہے۔ جو تین افراد اس بمباری میں زخمی ہوئے ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۰۶ء

تحفظِ حقوقِ نسواں بل: سسٹم کو درست کیا جائے

حدود آرڈیننس اور تحفظ حقوق نسواں بل کی بحث پھر سے قومی حلقوں میں شدت اختیار کرنے والی ہے، اس لیے کہ ۱۰ نومبر کو قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کر لیا گیا ہے، جس کے بارے میں وفاقی وزیر قانون کا کہنا ہے کہ اس میں تحفظ حقوق نسواں بل کو سلیکٹ کمیٹی کی تجویز کردہ صورت میں منظور کر لیا جائے گا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۴ نومبر ۲۰۰۶ء

پاکستانی معاشرے میں عورت کی مظلومیت کی معروضی صورتحال

مذاکرات کی تفصیلی کہانی تو آئندہ ایک دو کالموں میں ان شاء اللہ تعالیٰ بیان کروں گا، مگر اس کے پہلے مرحلے کے طور پر علمائے کرام کی ان تجاویز اور سفارشات کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتا ہوں، جو انہوں نے تحفظ حقوق نسواں بل پر متحدہ مجلس عمل کے تحفظات کے حوالے سے حکمران جماعت اور وزارت قانون کے ذمہ دار افراد کے ساتھ ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۱۴ ستمبر ۲۰۰۶ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter