حضور نبی کریم ﷺ کا پیغام

جناب سرور کائنات حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا تذکرہ دنیا کے کسی نہ کسی خطے میں ہر وقت ہوتا رہتا ہے۔ اور شب و روز کا کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا کہ حالات و واقعات کے حوالے سے، ارشادات و اقوال کے حوالے سے، یا ہدایات و فرمودات کے حوالے سے رسول اکرمؐ کا تذکرہ دنیا کے بیشتر علاقوں میں نہ ہو رہا ہو ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۹ مئی ۲۰۰۴ء

خلیفۂ اول حضرت ابوبکر صدیقؓ کی یاد میں ایک سیمینار

۹ اگست ۲۰۰۴ء کو محکمہ اوقاف پنجاب نے الحمراء ہال لاہور میں خلیفۂ اول حضرت سیدنا صدیق اکبرؓ کی یاد میں سیمینار کا اہتمام کیا، جس میں مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام نے حضرت ابوبکرؓ کے فضائل و مناقب اور دینی خدمات پر گفتگو کی۔ سیدنا صدیق اکبرؓ سیمینار کی صدارت مذہبی امور اور اوقاف کے صوبائی سیکرٹری جناب محمد جاوید اقبال اعوان نے کی ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

اگست ۲۰۰۴ء

نفاذِ اسلام کی جدوجہد

پاکستان میں نفاذِ شریعت کی جدوجہد کن معاملات اور کن مراحل سے گزری۔ اس میں پہلی بات تو یہ ہے کہ جب پاکستان بنا تو اس میں شامل بہت سی ریاستوں میں عدالتی دائرے میں قوانین نافذ تھے۔ پاکستان میں ریاست سوات، دیر، چترال، ریاست امبھ، خیرپور، بہاولپور، قلات یہ بہت بڑا علاقہ تھا جو ریاستوں پر مشتمل تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

قومی مصائب کے اسباب اور نجات کا راستہ

بعد الحمد والصلوٰۃ۔ اللہ رب العزت نے انسانی سوسائٹی اور ماحول میں جو مصیبتیں اور آزمائشیں آتی ہیں ان کے حوالے سے اپنا ایک ضابطہ بیان فرمایا ہے۔ مصیبتیں آتی رہتی ہیں، شخصی طور پر بھی، اجتماعی، علاقائی اور قومی طور پر بھی۔ اور دنیا بھر کے حوالے سے بھی وقتاً‌ فوقتاً‌ مصیبتیں آتی ہیں جو انسانوں کو بھگتنا پڑتی ہیں۔ کائنات کا کنٹرول اللہ رب العزت کے ہاتھ میں ہے۔ جو کچھ ہوتا ہے اللہ رب العزت کی مرضی سے ہوتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۵ اگست ۲۰۲۳ء

نفاذِ اسلام اور عدلیہ

’’قراردادِ مقاصد‘‘ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حاکمیتِ اعلیٰ اللہ تعالی کی ہے، حکومت کا حق عوام کے منتخب نمائندوں کو ہے، اور پارلیمنٹ اور حکومت قرآن و سنت کی پابند ہیں۔ قراردادِ مقاصد دستور میں چلی آ رہی تھیں لیکن اس کے دیباچے کے طور پر۔ جنرل ضیاء الحق مرحوم نے اپنے اختیارات استعمال کیے اور جو دو چار اچھے کام کیے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ اس کو دیباچے سے نکال کر اصل دستور میں شامل کر دیا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

نفاذِ اسلام اور پارلیمنٹ

اس کے بعد پاکستان میں جب شریعت کے عملی نفاذ کا مطالبہ شروع ہوا تو یہ مسئلہ کھڑا ہو گیا کہ اگر شریعت نافذ کرنی ہے تو کسی چیز کے شریعت ہونے یا نہ ہونے میں فیصلے کی اتھارٹی کون ہو گی؟ یہ بنیادی جھگڑا چلتا رہا ہے۔ بات اصولی طور پر ٹھیک ہے کہ پاکستان میں شریعت کا نفاذ ہونا چاہیے اور پاکستان میں شریعت کے خلاف کوئی قانون نافذ نہیں ہونا چاہیے۔ یہ اصول میں لکھا ہوا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

۱۹۵۶ء اور ۱۹۶۲ء کے دساتیر

اس کے بعد ایک نئی کشمکش شروع ہو گئی۔ جب قراردادِ مقاصد منظور ہوئی تو پاکستان کی دستور ساز اسمبلی کے صدر مولوی تمیز الدین خان مرحوم تھے جو مشرقی پاکستان سے دستور ساز اسمبلی کے رکن منتخب ہو کر آئے تھے اور فرید پور کے ضلع سے تھے۔ مجلس کے صدر تھے اور بہت سنجیدہ، فاضل اور دانشور آدمی تھے۔ قرارداد مقاصد کو منظور کروانے میں ان کا بہت کردار تھا ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

قادیانی مسئلہ

اس کے بعد ایک تیسرا مرحلہ درپیش آگیا۔ دیکھیں آج کے دور میں اسلام نافذ کرنا اتنا آسان نہیں ہے۔ بڑے مراحل طے کرنا پڑتے ہیں اور بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ پاکستان بننے کے بعد تیسرا مسئلہ قادیانیوں کے حوالے سے پیش آگیا جو بڑا زبردست مسئلہ تھا۔ قادیانی ختمِ نبوت کے واضح منکر تھے اور اب بھی منکر ہیں اور مرزا غلام احمد کی نبوت کے قائل ہیں ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

مذہب اور ریاست کا باہمی تعلق

آج کی دنیا میں تین ملک ہیں جہاں اپنے اپنے طور پر مذہب کو حکومت کی اساس قرار دیا گیا ہے۔ پہلا ملک سعودی عرب ہے جس کا آئین یہ ہے کہ قرآن و سنت کے مطابق نظام چلے گا ،لیکن فیصلے کی فائنل اتھارٹی بادشاہ ہے۔ سعودیہ میں آخری اتھارٹی امرِ مَلکی ہے، نہ کسی کو اسے چیلنج کرنے کا اختیار ہے اور نہ اختلاف کا حق حاصل ہے۔ سعودی عرب میں قرآن و سنت کے مطابق نظام چلتا ہے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

قیامِ پاکستان اور دستور سازی

پہلی بات یہ ہے کہ پاکستان ہندوستان کو تقسیم کر کے بنا ہے۔ جب انگریز برصغیر میں آئے تھے تو متحدہ ہندوستان اورنگزیب کے زمانے سے ایک ملک چلا آ رہا تھا جو اَب چار ملکوں میں تقسیم ہو گیا ہے یعنی بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش اور برما۔ جب انگریزوں نے یہاں قبضہ کیا تو پہلے انہوں نے برما کو الگ کیا۔ اس کے بعد ہندوستان کی آزادی کے وقت یہاں کی سیاسی پارٹیوں میں دو نقطۂ نظر سامنے آ گئے ۔ ۔ ۔ مکمل تحریر

۲۰۱۷ء

Pages


2016ء سے
Flag Counter