(۱) بخاری شریف ص ۷۲۱ ج ۲، مسلم شریف ص ۲۷۲ ج ۲ اور مستدرک حاکم ص ۴۷۲ ج ۲ میں متعدد صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے اظہار کے لیے مکی زندگی میں چاند دو ٹکڑے ہوا۔ اس تاریخی معجزہ کے بارہ میں روایات اتنی کثرت سے منقول ہیں کہ علامہ سبکیؒ نے انہیں متواتر کا درجہ دیا ہے۔ ابونعیمؒ نے دلائل میں اس واقعہ کی تفصیل حضرت عبد اللہ بن عباسؓ سے اس طرح نقل کی ہے کہ جناب رسول اللہؐ کے پاس مشرکوں کا ایک گروہ آیا جس میں ولید بن مغیرہ، ابوجہل، عاص بن وائل، عاص بن ہشام، اسود بن عبد المطلب اور نضر بن حارث بھی تھے، انہوں نے آنحضرتؐ سے کہا کہ اگر آپ واقعی سچے ہیں تو اپنی سچائی کے ثبوت میں چاند دو ٹکڑے کر کے دکھائیں، اس طرح کہ اس کا ایک ٹکڑا قبیس کی پہاڑی پر اور دوسرا ٹکڑا قعیقعان پر ہو۔ نبی اکرمؐ نے پوچھا کہ اگر ایسا ہوگیا تو کیا تم لوگ ایمان لے آؤ گے؟ کہنے لگے ہاں! وہ رات چودھویں تھی اور چاند آسمان پر پورے آب تاب کے ساتھ جگمگا رہا تھا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ یا اللہ! ان مشرکوں کا سوال پورا فرما دے۔ پھر آپؐ نے انگلی سے اشارہ کیا تو چاند اسی طرح دو ٹکڑے ہوگیا جس طرح کافروں نے کہا تھا۔ آنحضرتؐ نے فرمایا اے ابوسلمہ اور ارقم اس پر گواہ رہنا۔
حافظ ابن کثیرؒ نے ص ۲۶۱ ج ۴ میں سورہ قمر کی پہلی آیت ’’اقترب الساعة وانشق القمر‘‘ کے حوالہ سے اس بات پر امت کا اجماع ذکر کیا ہے کہ یہ آیت نبی اکرمؐ کے معجزۂ شق القمر کے بارے میں ہے۔
(۲) ملا محمد قاسم فرشتہؒ تاریخ ہند ص ۴۸۹ ج ۲ میں لکھتے ہیں کہ تیسری صدی ہجری کی ابتداء میں کچھ عرب مسلمان کشتی پر سوار جزائر سری لنکا کی طرف جا رہے تھے کہ طوفانوں کی وجہ سے جزائر مالابار کی طرف جا نکلے اور وہاں گدنکلور نامی شہر میں کشتی سے اترے۔ شہر کے حاکم کا نام ’’سامری‘‘ تھا۔ اس نے مسلمانوں کے بارے میں یہودی اور عیسائی سیاحوں سے کچھ سن رکھا تھا۔ عرب مسلمانوں سے کہنے لگا کہ پیغمبر اسلامؐ کے حالات اور ان کی کچھ علامات بیان کریں۔ ان مسلمانوں نے اسے آنحضرتؐ کے حالات زندگی، اسلام کے اصول و مسائل اور نبی اکرمؐ کے معجزات کے بارے میں بہت سی باتیں بتائیں، دریں اثنا شق القمر کے تاریخی معجزہ کا ذکر بھی کیا۔ اس پر وہ کہنے لگا کہ ذرا ٹھہرو ہم اسی بات پر تمہاری صداقت کا امتحان لیتے ہیں۔ ہمارے ہاں دستور ہے کہ جو بھی اہم واقعہ رونما ہو اسے قلمبند کر کے شاہی خزانہ میں تحریر کو محفوظ کر لیا جاتا ہے۔ اگر تمہارے کہنے کے مطابق محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) کی صداقت کے اظہار کے لیے چاند دو ٹکڑے ہوا تھا تو اسے یہاں کے لوگوں نے بھی دیکھا ہوگا اور اتنا محیر العقول واقعہ ضرور قلمبند کر کے شاہی خزانے میں محفوظ کر لیا ہوگا۔ یہ کہہ کر اس نے پرانے کاغذات طلب کیے، جب اس سال کا رجسٹر کھولا گیا تو اس میں یہ درج تھا کہ آج رات چاند دو ٹکڑے ہو کر پھر جڑ گیا۔ اس پر وہ بادشاہ مسلمان ہوگیا اور بعد میں تخت و تاج چھوڑ کر مسلمانوں کے ساتھ ہی عرب چلا گیا۔
(۳) علامہ سید محمود شکری آلوسیؒ اپنی کتاب ’’مادل علیہ القرآن مما یعضد الہیئۃ الجدیدۃ القویمۃ البرہان‘‘ میں ارشاد فرماتے ہیں:
میں نے تاریخ میں پڑھا ہے کہ جب سلطان محمود غزنویؒ ہندوستان پر بار بار حملے کر رہے تھے، انہوں نے بعض عمارتوں پر یہ تختی لکھی ہوئی دیکھی کہ اس عمارت کی تکمیل اس رات ہوئی جس رات چاند دو ٹکڑے ہوگیا تھا۔
(۴) روزنامہ نوائے وقت لاہور ۹ جنوری ۱۹۷۵ء کے صفحہ نمبر ۲ پر خبر شائع ہوئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ:
مصری سائنسدان ڈاکٹر فاروق الباز نے، جو واشنگٹن میں طبقات ارضی اور اجرام فلکی کے تحقیقاتی مرکز کے ڈائریکٹر ہیں، گزشتہ روز مصر کے صدر جناب انور السادات سے ملاقات کی اور انہیں قرآن کریم کے اس نسخے کا ایک ورق پیش کیا جو اپالو ۱۵ کے خلانورد چاند پر رکھ کر آئے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق نے صدر سادات کو مریخ کی ایک وادی کا ماڈل پیش کیا جسے وادیٔ قاہرہ کا نام دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چاند پر سے لی گئی عرب ممالک کی رنگین تصویر پیش کی اور چاند پر موجود ایک دراڑ کی تصویر بھی پیش کی جسے عرب دراڑ کا نام دیا گیا ہے اور جس کے بارے میں سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں جب چاند دو ٹکڑے ہوا تھا تو دوبارہ جڑتے وقت یہ دراڑ رہ گئی تھی۔
صدر سادات نے ان تمام دستاویزات کو مصر کے سائنسی ریسرچ سنٹر میں رکھنے کی ہدایت کر دی ہے۔