سانحۂ مکہ اور ایرانی راہنما کی دھمکی ۔ حکومتِ پاکستان اپنی پوزیشن واضح کرے

   
۱۲ فروری ۱۹۸۸ء

ایران کے ایک وفد نے حال ہی میں پاکستان کا دورہ کیا جس کی قیادت ایران کی مجلس شورٰی کے ڈپٹی سیکرٹری آیت اللہ محمد یزدی کررہے تھے۔ روزنامہ جنگ لاہور ۳ فروری ۱۹۸۸ء کے مطابق جناب یزدی نے اپنے دورۂ پاکستان کے موقع پر لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سانحۂ مکہ کے بارے میں اپنی حکومت کے مؤقف کی وضاحت کی اور اس ضمن میں یہ بھی کہا کہ

  • یہ جرم بخشا نہیں جائے گا،
  • ہم حج کی بھرپور تیاری کر رہے ہیں اور
  • ہم پچھلے سالوں کی طرح جلوس نکالیں گے۔

جہاں تک سانحۂ مکہ کے بارے میں ایرانی حکومت کے موقف کی وضاحت کا تعلق ہے، ایرانی راہنماؤں کو اس کا پورا پورا حق حاصل ہے اور وہ دنیا کے کسی بھی حصہ میں اس حق کو استعمال کرنے کا جواز رکھتے ہیں۔ لیکن ’’جرم بخشا نہ جائے گا‘‘ کے انتقامی لہجے کے ساتھ ’’حج کی بھرپور تیاری‘‘ اور ’’جلوس نکالنے‘‘ کا الٹی میٹم کسی طرح بھی گزشتہ واقعات کی وضاحت نہیں کہلا سکتا بلکہ یہ ایک کھلی دھمکی ہے جو پاکستان کی سرزمین پر دی گئی ہے۔

پاکستان کے عوام اور دینی حلقے حرمین شریفین کی مقدس سرزمین پر ایرانی عازمین کے سیاسی مظاہروں کو پسندیدگی کی نظر سے نہیں دیکھتے اور نہ ہی عالمِ اسلام کی سطح پر ان مظاہروں کو کسی درجہ میں پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ بلکہ اسے ایران کی طرف سے اپنے تشخص اور انفرادیت کے اظہار کا ایک غیر موزوں اور نامناسب طریقِ کار ہی سمجھا گیا ہے۔ اس لیے عالم اسلام اور پاکستان کی رائے عامہ کے جذبات کے برعکس اس ہٹ دھرمی کا پاکستان کی سرزمین پر اظہار بلاشبہ پاکستانی عوام کے جذبات کی توہین اور مہمان داری کے مسلمہ آداب کی خلاف ورزی ہے۔

ہم جناب یزدی کے اس دھمکی نما اعلان پر شدید احتجاج کرتے ہوئے حکومتِ پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس کا نوٹس لے اور اس سے بے زاری کا باضابطہ اظہار کر کے اپنی پوزیشن واضح کرے۔

   
2016ء سے
Flag Counter