(۱) کل پاکستان جمعیۃ علماء اسلام کے زیر اہتمام دو روزہ نظامِ شریعت کنونشن گزشتہ شب بخیر و خوبی اختتام پذیر ہوا۔
(۲) کنونشن میں پنجاب، سرحد، سندھ، بلوچستان اور آزادکشمیر سے کم و بیش دس ہزار مندوبین نے شرکت کی جن میں علماء کرام، وکلاء، طلباء اور ہر طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد شامل تھے۔
(۳) کنونشن کا اعلان ۲۸ / ۲۹ اپریل کو مرکزی مجلس شوریٰ کے اجلاس منعقدہ ملتان کے بعد کیا گیا تھا۔ اس کے بعد مجلس استقبالیہ نے ضلعی انتظامیہ سے مسلسل رابطہ قائم رکھا۔ مولانا مفتی محمود نے صوبائی حکومت سے بھی رابطہ قائم کیا مگر آخر وقت تک انتظامیہ نے شیرانوالہ باغ (گوجرانوالہ) میں کنونشن کے انعقاد کی اجازت دینے یا نہ دینے کے بارے میں مجلس استقبالیہ کو کوئی باضابطہ جواب نہیں دیا۔
(۴) جمعیۃ علماء اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ کا اجلاس ۲۳ اکتوبر کو گوجرانوالہ میں مولانا محمد عبد اللہ درخواستی کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں کنونشن کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔
(۵) جمعیۃ علماء اسلام کے امیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی نے ۲۴ اکتوبر کو جامع مسجد نور گوجرانوالہ میں جمعۃ المبارک کے عظیم اجتماع سے خطاب کیا اور اعلان کیا کہ حکومت کی رکاوٹوں کے باوجود کنونشن پروگرام کے مطابق منعقد ہوگا۔ آپ نے ۲۵ اکتوبر کو صبح گرجاکھ میں احمد ڈسپنسری کا افتتاح کیا اور اس کے بعد جامع مسجد گرجاکھ کے کارکنوں سے بھی خطاب فرمایا۔
(۶) ۲۵ اکتوبر کو صبح ۹ بجے مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس مولانا محمد عبد اللہ درخواستی مدظلہ کی صدارت میں منعقد ہوا جس میں تازہ ترین صورتحال پر غور و خوض کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ کنونشن قانونی رکاوٹ کی وجہ سے شیرانوالہ باغ کی بجائے جامع مسجد نور نزد گھنٹہ گھر گوجرانوالہ میں ہوگا۔
(۷) قائد جمعیۃ مولانا مفتی محمود نے ۲۵ اکتوبر کو صبح ۱۰ بجے مدرسہ قاسم العلوم لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کنونشن کے انتظامات پر روشنی ڈالی اور بعد ازاں جامع مسجد شیرانوالہ گیٹ لاہور میں خطبہ جمعۃ المبارک ارشاد فرمایا۔
(۸) بیرونی مندوبین کی آمد ۲۴ اکتوبر سے ہی شروع ہوگئی تھی اور ۲۵ اکتوبر کی دوپہر تک مندوبین اتنی کثیر تعداد میں جمع ہو چکے تھے کہ انتظامیہ کو عصر کے بعد والے باضابطہ افتتاحی اجلاس سے قبل ظہر کی نماز کے بعد ایک غیر رسمی اجلاس کا اہتمام کرنا پڑا۔ اجلاس کی صدارت مولانا ابوبکر نائب امیر جمعیۃ بلوچستان نے کی، مولانا قاری نور الحق قریشی ایڈووکیٹ، طالب علم راہنما عبد المتین چودھری اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
(۹) مجلس استقبالیہ نے بیرونی وفود کی سہولت کے لیے جنرل بس اسٹینڈ، ریلوے اسٹیشن، شیخوپورہ چوک اور حافظ آباد روڈ پر معلوماتی کیمپ قائم کیے تھے جنہیں متعدد بار پولیس نے اکھاڑنے کی کوشش کی مگر مولانا مفتی محمود کے شدید احتجاج پر ایس پی گوجرانوالہ نے پولیس کو مداخلت سے روک دیا۔
(۱۰) کنونشن کا افتتاحی اجلاس ۲۵ اکتوبر کو عصر کے بعد جامع مسجد نور میں امیر مرکزی مولانا محمد عبد اللہ درخواستی کی زیرصدارت شروع ہوا جس میں صدر مجلس استقبالیہ مولانا عبید اللہ انور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا۔
(۱۱) اسی روز بعد نماز عشاء دوسر ی نشست زیر صدارت مولانا محمد شریف وٹو نائب امیر مرکزی جمعیۃ علماء اسلام منعقد ہوئی جس سے مولانا ایوب جان بنوری امیر صوبہ سرحد، مولانا محمد خان شیرانی امیر صوبہ بلوچستان، مولانا عبد الغفور کوئٹہ، مولانا عبد الحمید سواتی اور مولانا عبد الکریم آف بیر شریف نے خطاب فرمایا۔
(۱۲) ۲۶ اکتوبر کو صبح ۸ بجے مرکزی مجلس شوریٰ کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جمعیۃ کے آئندہ لائحہ عمل پر غور کیا گیا اور اہم فیصلے کیے گئے۔
(۱۳) کنونشن کی تیسری نشست ۲۶ اکتوبر کو ۱۰ بجے صبح زیر صدارت مولانا عبد الکریم آف بیر شریف نائب امیر مرکزی جمعیۃ علماء اسلام منعقد ہوئی جس میں مولانا محمد لقمان علی پوری، مولانا قاضی عبد اللطیف کلاچی، مولانا دل محمد سکھر اور دیگر مقررین نے خطاب کیا۔
(۱۴) چوتھی نشست ۲۶ اکتوبر کو ۲ بجے نائب امیر مرکزی حضرت مولانا محمد شریف وٹو کی زیرصدارت انعقاد پذیر ہوئی۔ مولانا محمد رمضان صاحب میانوالوی، مولانا قاضی عبد الکریم صاحب ڈیرہ اسماعیل خان اور مولانا سعید احمد صاحب رائے پوری نے خطاب کیا۔ سید امین گیلانی نے اپنی تازہ ترین ولوہ انگیز نظموں سے سامعین کو نوازا۔ اس نشست کے آخر میں قائد جمعیۃ مولانا مفتی محمود نے اراکین و مندوبین کو ہدایات دیں۔ انہوں نے خصوصیت کے ساتھ جمعیۃ کے کارکنوں کو تلقین کی کہ وہ ’’ترجمان اسلام‘‘ کی اشاعت کے لیے کوشش کریں، اور کہا کہ جمعیۃ کے ہر کارکن کے پاس جماعتی آرگن ہفت روزہ ترجمان اسلام کا ہونا ضروری ہے۔ نشست کے آغاز میں رانا شمشاد علی خان نے خطاب کیا۔
(۱۵) کنونشن کی آخری نشست جلسہ عام کی صورت میں حضرت مولانا خان محمد صاحب سجادہ نشین خانقاہ سراجیہ کندیاں منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا مفتی محمود نے جمعیۃ کے آئندہ لائحہ عمل کا اعلان کیا۔ اس نشست سے مولانا سید نیاز احمد گیلانی جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء اسلام پنجاب، جمعیۃ طلباء اسلام کے راہ نما جاوید پراچہ، عبد المتین چودھری، حافظ محمد طاہر اور آخر میں مرکزی امیر مولانا محمد عبد اللہ درخواستی مدظلہ نے افتتاحی خطاب فرمایا۔ اور ٹھیک ۲ بجے رات حضرت الامیر کی دعا پر کنونشن اختتام پذیر ہوا۔
(۱۶) ۲۶ اکتوبر کو عصر کی نماز کے بعد جمعیۃ علماء اسلام کی رضاکار تنظیم ’’انصار الاسلام‘‘ کے تقریباً ایک ہزار باوردی رضاکاروں کے جیش نے سالارِ اعظم حاجی کرامت اللہ کی قیادت میں قائد جمعیۃ مولانا مفتی محمود کو سلامی پیش کی۔ اس موقع پر مفتی صاحب نے جیش کا معائنہ کیا اور مختصر خطاب فرمایا۔
(۱۷) کنونشن کی مختلف نشستوں میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جمعیۃ کے مرکزی ناظم انتخابات قاری نور الحق ایڈووکیٹ اور مدیر ترجمان اسلام لاہور اکرام القادری نے سرانجام دیے۔ جبکہ جلسہ عام میں اسٹیج سیکرٹری کے فرائض جمعیۃ علماء اسلام کے مرکزی ناظم نشر و اشاعت مولانا زاہد الراشدی نے سرانجام دیے۔
(۱۸) کنونشن کے انتظامات مجموعی طور پر تسلی بخش رہے۔ صوبہ سرحد، بلوچستان اور سندھ کے مندوبین کی رہائش کا انتظام مدرسہ انوار العلوم اور جامع مسجد شیرانوالہ باغ میں، پنجاب کے مندوبین کی رہائش مدرسہ نصرۃ العلوم میں، آزاد کشمیر کے مندوبین کی رہائش اکبری مسجد جی ٹی روڈ میں اور ارکانِ مجلس شوریٰ کے قیام کا مختلف دوستوں کی قیام گاہوں پر کیا گیا تھا۔ شیرانوالہ باغ میں کنونشن کی اجازت نہ ملنے کی وجہ سے جگہ کی قلت کے باعث بیرونی مہمانوں کو کچھ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا مگر مجموعی طور پر تمام انتظامات بخیر و خوبی انجام پائے۔
(۱۹) مجلس استقبالیہ کے صدر مولانا عبید اللہ انور نے کنونشن کی شاندار کامیابی پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے جمعیۃ کے تمام ارکان کو ہدیۂ تبریک پیش کیا ہے اور کنونشن کی کامیابی میں حصہ لینے والے تمام حضرات کا شکریہ ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض ناگزیر حالات کے باعث جن مہمانوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مجلس استقبالیہ ان سے معذرت خواہ ہے اور انہیں یقین ہے کہ عظیم مقاصد کی خاطر ہمارے مہمان درگزر فرمائیں گے۔